Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'آج کا ڈرامہ شادی، طلاق اور افیئرز سے باہر ہی نہیں نکل رہا'

بشریٰ انصاری کہتی ہیں کہ انہیں نہیں پتا تھا کہ سوشل میڈیا پر جواب دینے سے وبال اٹھ جاتا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
ستارہ امتیاز کے لیے نامزد ہونے والی ہر دلعزیز فنکارہ 'بشری انصاری' کہتی ہیں کہ معین اختر اور انور مقصود یہاں تک کہ میرے والد کو بھی میرے بعد تمغہ حسنِ کارکردگی ملا تو میں مذاق میں اپنے ابا سے کہا کرتی تھی کہ 'ابا جی میں تواڈے توں سینیئر ہیگی۔'
'ستارہ امتیاز پندرہ سال پہلے مل جانا تھا لیکن دیر سویر ہو ہی جاتی ہے کوئی بات نہیں۔'
لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹیں بکھیرنے والی بشری انصاری نے اردو نیوز  کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ مہوش حیات کو تمغہ امتیاز ملنے پر جس طرح تنقید کا نشانہ بنایا گیا اس پر افسوس ہوا۔

 

'میں جس لیگ سے تعلق رکھتی ہوں ہم کسی پر تنقید نہیں کرتے کسی کو ایوارڈ ٹھیک ملا یا نہیں یہ میری رائے ہے جو میرے پاس ہی محفوظ رہے گی، مہوش حیات تو پھر باصلاحیت ہے یہاں تو فلم سٹار میرا کو بھی پرائیڈ آف پرفارمنس مل چکا ہے۔'
بشری انصاری کا لکھا ہوا ڈرامہ زیبائش آج کل آن ایئر ہے، اس حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ انہیں اس ڈرامے کا جہاں اچھا رسپانس مل رہا ہے وہاں تنقید بھی سننے کو مل رہی ہے کہ ڈرامے میں اپنی فیملی کے پانچ لوگ اکٹھے کر لیے۔ انہیں لگتا ہے کہ بعض اوقات ایک ہی فیملی سے پانچ لوگوں کا باصلاحیت ہونا ہی منفی پوائنٹ بن جاتا ہے۔
بشریٰ نے تنقید کرنے والوں سے سوال کیا کہ کیا زارا نور عباس، اسما عباس اور اسد صدیقی کو میں نے پرموٹ کیا ہے؟ کیا انہیں پہلی بار میں نے چانس دیا؟ تنقید کرنے والے یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ یہ تمام لوگ پہلے سے کام کررہے ہیں اور لوگ ان کی صلاحیتوں کو مانتے ہیں۔
بشریٰ انصاری اقرا عزیز اور یمنہ زیدی کی پرستار ہیں لیکن کہتی ہیں کہ زارا نور نوشی کے کردار کے لیے موضوع ترین تھی۔ زارا کی رگ رگ میں اداکاری ہے۔

بشریٰ انصاری کہتی ہیں کہ ان کے ڈریسنگ سٹائل پر تنقید ہوتی ہے لیکن وہ اسے سنجیدہ نہیں لیتیں (فوٹو: فیس بک)

بشریٰ کہتی ہیں کہ اسما عباس کو اس کردار میں لینے کی وجہ اس کا ڈانس میں ماہر ہونا ہے۔ ڈرامے میں دو مجرے دکھانا تھے اور اسما کمال کی ڈانسر ہیں حالانکہ کہیں سے سیکھا نہیں اور ہم نے جو رقص کروانا تھا ڈرامے میں اسما سے وہ نہیں کروا سکے کیونکہ پیمرا کی پالیسی آڑے آگئی، ورنہ تو یہ کردار صبا فیصل اور روبینہ اشرف بہت اچھا کر سکتی تھیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ اتنے طویل کیریئر کے بعد بھی آپ اپنے ڈرامے پر تنقید برداشت نہیں کر سکیں جو لبنٰی فریاد نامی ناقد کو آڑے ہاتھوں لیا، اس پر بشریٰ انصاری نے کہا کہ یہ میں مانتی ہوں کہ مجھے اس خاتون کو جواب نہیں دینا چاہیے تھا لیکن مجھے نہیں پتا تھا کہ سوشل میڈیا پر جواب دینے سے ایسے وبال اٹھ جاتا ہے۔
'میں نے جب لبنٰی فریاد نامی خاتون کے کمنٹس سنے تو پہلے سے ہی ڈپریس بیٹھی ہوئی تھی اور ایک لمحے کو غصہ آیا اور جواب دے دیا جس کا مجھے افسوس ہے کیونکہ نہ وہ رائٹر ہے نہ ڈائریکٹر نہ ایکٹر تو مجھے اس کی بات کو اتنا سنجیدہ نہیں لینا چاہیے تھا۔

بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ جب دل کرے تو کوئی پراجیکٹ سائن کر لیتی ہوں (فوٹو: سوشل میڈیا)

انہوں نے کہا کہ ہاں یہ ضرور ہے کہ میں نے جب اسے جواب دیا تو اس کے بعد انہوں نے ویڈیوز میں لوگوں کو گالیاں دینے کے سلسلے کو روک دیا ہے جو کہ اچھی تبدیلی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ سوشل میڈیا پر آپ کے اکاﺅنٹس بھی ہیں لیکن پھر بھی اس پلیٹ فارم کو گند سمجھتی ہیں اس کا جواب دیتے ہوئے بولیں کہ 'میرے اکاﺅنٹس ضرور ہیں لیکن میں استعمال نہیں کرتی، مجھے ای میل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرنا آتا، پانچ سال سے انسٹا گرام پر اکاﺅنٹ تھا ایک تصویر بھی نہیں ڈالی۔
'ایک دن میرے میک اپ آرٹسٹ نے کہا کہ آپ نے ایک بھی تصویر انسٹا گرام پر نہیں ڈالی۔ میں نے کہا مجھے استعمال ہی نہیں کرنا آتا، ایسے ہی فارغ بیٹھی انسٹا گرام دیکھ رہی تھی کہ کسی نے میری تصویر لگا کر اس پر لکھا تھا کہ قبر میں ٹانگیں ہیں اپنی عمر دیکھ۔'
بشریٰ انصاری نے کہا کہ میں نے کمنٹ پڑھا تو برا لگا، ہم پی ٹی وی کے لوگ ہیں تہذیب و تمیز کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے، گالیاں دینے اور سننے کے عادی نہیں۔ بس اس کو جواب دے دیا کہ اپنی امی سے کہو نا مر جائے۔

بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ میرے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس موجود ہیں لیکن استعمال نہیں کرتی (فوٹو: فیس بک)

'اس بارے میں جب میں نے اپنی دوست کو بتایا تو اس نے کہا کہ تمہیں پتا ہے تمہارے یہ کمنٹس سب نے پڑھ لیے ہوں گے میں پریشان ہو گئی کہ یہ کیا ہو گیا نہ میں ںے کبھی سوشل میڈیا استعمال کیا نہ پتا کہ یہاں کیا ہوتا ہے۔خیر جس طرح کا ردعمل آیا میں نے اپنا انسٹاگرام ہی بند کردیا۔ رہی بات ٹوئٹر اکاﺅنٹ کی تو اس پر بھی پانچ برس میں دو بار وزٹ کیا ہوگا۔'
بشریٰ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنے کام کو کبھی جاب کی طرح نہیں بنایا۔ ان کے کام کی حرمت ہے، ان کی گرومنگ ہی ایسی ہوئی ہے کہ بس کام کو عبادت سمجھ کر کرنا ہے۔
بشری انصاری یہ بھی مانتی ہیں کہ بہت سارے نئے لکھنے والوں کو موقع نہیں ملتا۔ان سے دس گنا باصلاحیت لوگ موجود ہیں جو سامنے نہیں آسکے۔
کمرشل ٹی وی کے حوالے سے جب ان سے سوال کیا گیا تو کہنے لگیں کہ کمرشل ٹی وی کی اچھی بات یہ ہے کہ ایک نوکرانی کا کردار کرنے والی بھی پچاس ہزار گھر لے جاتی ہے۔

بشری انصاری نے کہا کہ مہوش حیات کو تمغہ امتیاز ملنے پر جس طرح تنقید ہوئی وہ قابل افسوس ہے (فوٹو: انسٹاگرام)

'ہم تو آٹھ آٹھ دن کام کرتے تھے تو 800 روپیہ ملتا تھا۔ پرائیڈ آف پرفارمنس ملا تو پانچ سو روپے کا اضافہ ہو گیا، سیدھی سی بات ہے کہ ہم تو شہرت اور فن کی خدمت کی خاطر کام کرتے تھے۔ ہمیں پتا ہوتا تھا کہ ہمارا ٹی وی پر ڈرامہ آیا تو معلوم نہیں کہ ہم کہاں سے کہاں پہنچ جائیں گے پیسوں سے زیادہ کام کو اہمیت دیتے تھے۔'
بشریٰ انصاری یہ بھی مانتی ہیں کہ ان کے ڈریسنگ سٹائل پر تنقید ہوتی ہے۔ ان کے مطابق وہ اس تنقید کو سنجیدہ نہیں لیتیں۔ اداکارہ کہتی ہیں کہ میں خوبصورت ہوں تو کیوں نہ خوبصورت نظر آﺅں، ساری جوانی میں نے سلیولیس،پتلون اور سکرٹس پہنے ہیں لیکن اُس وقت سوشل میڈیا تھا، نہ ہم کہیں تصویریں ڈالتے تھے، نہ کہیں ہماری تصویریں چھپتی تھیں۔
'لوگوں کو پتا ہی نہیں ہوتا تھا کہ ہم کہا ں سے تِکے کھا رہے ہیں اور کہاں سے فروٹ چاٹ ، ہماری زندگی کی پرائیویسی کا احترام کیا جاتا تھا۔آنگن ٹیڑھا میں27 سال کی عمر میں بوڑھی  عورت کا کردار ادا کیا۔ جب میں جوان تھی تو بڈھی بننے سے نہیں ڈری تو اب کیوں ڈروں، میں خوبصورت ہوں تو مجھے خوبصورت لگنا بھی چاہیے یہ میرا حق ہے۔'

سینیئر ادکارہ کا کہنا ہے کہ ڈرامہ 'زیبائش' کی کاسٹ پر اعتراض بلاجواز ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

بشریٰ مانتی ہیں کہ آج کا ڈرامہ شادی، طلاق اور افیئرز سے باہر ہی نہیں نکل رہا لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کے ڈرامے 'زیبائش' میں پی ٹی وی کا رنگ نظر آتا ہے۔ ڈائیلاگز  پی ٹی وی کے ڈراموں کی یاد دلاتے ہیں۔
 وہ کہتی ہیں کہ میرے ڈرامے میں مجھے طلاق ہوئی لیکن کسی وجہ سے ہوئی لیکن اس طلاق کے گرد وہ ڈرامہ نہیں گھوم رہا۔ اس میں باقی کردار بھی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ 'میں نے تو اپنے ڈرامے کا نام بھی 'زیبائش' رکھا۔ آج کل کے ڈراموں کے نام ہیں مجھے طلاق چاہیے، بیٹا نہیں بیٹی چاہیے وغیرہ وغیرہ۔ میں نے تو نام بھی سوچ سمجھ کر رکھا ہے۔
اب پڑھی لکھی لڑکیوں کو مار کھاتا دکھا رہے ہیں۔ ان کو ساس بازو سے پکڑ کر گھر سے باہر نکال رہی ہے، میں نے بھی ایسے دو ڈرامے کیے جن میں ساس چڑیل ٹائپ بنی ہوئی ہے لیکن ایک ڈرامے پر اڑ گئی کہ میں لڑکی کو دھکا دے کر دروازے سے باہر نہیں پھینکوں گی۔ ہاں اتنا کہہ دوں گی کہ گھر سے باہر چلی جاﺅ۔ اب کیا کیا جائے کہ کمرشلزم کا دور ہے سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے مجھ جیسے اداکار تو اپنی بات پر اڑ جاتے ہیں لیکن ہر کوئی نہیں اڑ سکتا کیونکہ انہوں نے اپنے گھر چلانے ہیں۔

بشریٰ انصاری کے مطابق مہوش حیات باصلاحیت اداکارہ ہیں لیکن یہاں تو میرا کو بھی پرائیڈ آف پرفارمنس مل چکا ہے (فوٹو: فیس بک)

بشری کہتی ہیں کہ اپنی فیملی کو ڈرامے میں لینے کی ایک اور وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ان سے بروقت کام کروا سکیں گی۔ باقی تو لڑکیاں ڈیڑھ بجے سو کر اٹھتی ہیں۔ اپنے بچوں پر ذرا رعب بھی ہوگا اور وہ بروقت پہنچ جائیں گے۔
'اسما وقت کی بہت پابند ہے۔ ایک ڈرائیور اسما کو لینے چلا گیا، اس کے بعد اسے زارا کو لینا تھا۔ زارا نے کہیں دیر کر دی وہ جب گاڑی میں آکر بیٹھی تو اسما نے وہ سنائیں کہ زارا کو بولنے نہ دیا کہا کہ بی بی میں اس طرح کے نخرے برداشت نہیں کر سکتی۔'
انہوں نے کہا کہ پھر زارا کو باقاعدہ ڈرائیور سے کہنا پڑا کہ آپ مجھے پہلے اور اماں کو بعد میں لیا کریں۔یہ ہمارا نارمل رویہ ہے ہم سب بروقت سیٹ پر پہنچتے ہیں۔ میں جب دوسرے پراجیکٹ کر رہی ہوتی ہوں تو کوئی سیٹ پر لیٹ آئے یا جلدی، یہ پوچھنا ڈائریکٹر کا کام ہے میں ایسے معاملات میں نہیں پڑتی، ویسے بھی نئی نسل بہت اچھا کام کررہی ہے اور عزت بھی بہت کرتی ہے تو میں کیوں ان کی دل آزاری کروں وہ جلدی آئیں یا لیٹ یہ ان کا اور ڈائریکٹر کا معاملہ ہے۔

بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے 27 برس کی عمر میں بوڑھی عورت کا کردار ادا کیا (فوٹو: ٹوئٹر)

بشریٰ سے پوچھا گیا کہ ڈائریکٹر اقبال حسین کے ساتھ شادی کی خبروں میں کتنی صداقت ہے تو انہوں نے اس کا جواب کچھ یوں دیا بولیں کہ ہمیں شوق نہیں ہے کہ ہم عوام میں جا کر رشتوں کا پیپا بجائیں ہماری ذاتی زندگی ہماری ہے۔
'میری میرے پہلے شوہر سے طلاق ہوئی ہے اس بات کو چار سال ہو چکے، جہاں تک اقبال حسین کی بات ہے تو وہ میرے بہت اچھے دوست ہیں، لوگ جو کہتے ہیں کہتے رہیں جب میری شادی کی خبریں آئی تھیں تو افسوس ضرور ہوا تھا لیکن میں سمجھتی ہوں کہ جس کو جو کہنا ہے کہتا رہے میں ایسی باتوں کی وضاحت کرنا پسند نہیں کرتی۔
'کسی کی ذاتی زندگی میں کیا طوفان آتا ہے کیوں وہ الگ ہوتا ہے یا دوسری تیسری شادی کرتا ہے یہ جس پر گزر رہی ہوتی ہے اس کو ہی پتا ہوتا ہے ایسے ہی کسی کے بارے میں بات کرنا دینا اچھی بات نہیں۔'
آپ چھ ماہ سے کینیڈا میں تھیں اتنا لمبا عرصہ وہاں کیا کرتی رہیں؟ بشری نے بتایا کہ وہ کورونا کی وجہ سے وہاں چلی گئی تھیں وہاں میری بیٹی بھی رہتی ہیں۔ بشری کہتی ہیں کہ میں نے سوچا تھا کہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے وہاں کام کروں گی لیکن کورونا کی وجہ سے کچھ بھی نہ کر سکی۔
'چھ ماہ پہلے زیبائش کی شوٹنگ ختم ہو گئی تھی چھ ماہ سے فارغ ہوں۔میں ایسی ہی ہوں جب دل کرے کوئی پراجیکٹ سائن کر لیتی ہوں۔ میں اب الحمد للہ فارغ بیٹھنا بھی افورڈ کرسکتی ہوں اس لیے اپنی مرضی اور شرائط کے مطابق کام کرتی ہوں۔

شیئر: