Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مجھے اپنی اداکاری تو پسند ہے ہی، آواز بھی بہت پسند ہے‘

ویب سیریز چڑیلز میں ثروت گیلانی نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ فوٹو: فیس بک
پاکستان کی پہلی ویب سیریز چڑیلز کی لیڈ اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ شائقین کی جانب سے اچھا ردعمل ملنے پر انہیں خوشی ہے۔ 
اردو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو مییں ثروت گیلانی نے بتایا کہ عاصم عباسی کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ ویب سیریز خواتین کے حقوق اور انہیں درپیش مسائل کو اجاگر کرتی ہے۔
’اس ویب سیریز میں کام کرنے کا تجربہ بالکل ہی الگ ہے اس کی شوٹنگ میں خاصا وقت لگا۔‘
ثروت گیلانی نے اپنے کرداروں کے چناؤ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ہمیشہ مرکزی کردار ہی نبھائے ہیں، مثبت اور منفی کرداروں کے علاوہ مزاحیہ اداکاری بھی کی ہے۔
’ڈائریکٹر اپنے لحاظ سے کام کرتا ہے، رائٹر اپنے لحاظ سے لکھتا ہے اور اداکار اپنے انداز سے اداکاری میں نئی چیزیں لے کر آتا ہے۔‘
فلم ’کیک‘ چھوڑنے کے سوال پر ثروت گیلانی نے بتایا کہ اس فلم میں انہیں مرکزی کردار کی پیشکش ہوئی تھی لیکن حاملہ ہونے کی وجہ سے وہ اس پراجیکٹ پر کام نہ کر سکیں۔
’خوشی ہے کہ فلم سپر ہٹ ہوئی لیکن اگر میں فلم میں کردار ادا کرتی تو اور زیادہ اچھا لگتا۔‘
ثروت گیلانی نے کہا کہ ’کسی بھی کردار کو کرنے سے پہلے میں دیکھتی ہوں کہ اس طرح کے کردار دوسری کن فلموں میں تھے، انہوں نے کیسی اداکاری کی، یا اس کے قریب ترین کوئی ڈرامہ چل رہا ہو تو وہ دیکھتی ہوں۔‘

ثروت گیلانی کی فلم 'جوانی پھر نہیں آنی' پر بھی شائقین کی جانب سے اچھا ردعمل آیا تھا۔ فوٹو: فیس بک

ثروت گیلانی نے بتایا کہ وہ ایرانی سینما سے متاثر ہیں اور شوق سے ان کی بنائی ہوئی فلمیں دیکھتی ہیں۔
 اداکار حمزہ علی عباسی کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ حمزہ کو فلم کرنے کے بعد محسوس ہوا کہ انہیں وہ فلم نہیں کرنی چاہیے تھی۔
’میرا نہیں خیال کہ اس میں کوئی برائی ہے لہٰذا ایسی باتوں کو کھینچنے کے بجائے انہیں جہاں ہیں وہیں روک دینا چاہیے۔‘
ثروت گیلانی کو شکوہ ہے کہ باصلاحیت فنکاروں کو کیریئر کی دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی ایوارڈ نہیں ملتا ہے۔
’نادیہ افغان جو کہ بہت ہی عمدہ آرٹسٹ ہیں، ان کی صلاحیتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ انہیں پندرہ، بیس سال کے کیریئر کے بعد کچھ عرصہ پہلے ہم ٹی وی کی طرف سے ایوارڈ ملا ہے۔‘
’میں اپنی بات کروں تو میں نے بھی 15 برسوں میں بہت اچھا کام کیا ہے، کئی بار تو ایسا ہوا ہے کہ میری کوئی پرفارمنس لوگوں میں بہت مقبول ہوئی اور لوگوں نے کہا کہ اس بار تو آپ کا ایوارڈ پکا ہے، لیکن مجھے ایوارڈ نہیں ملا۔
ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ایوارڈ دینے کے لیے صحیح آرٹسٹ کا صحیح وقت پر انتخاب کیا جانا بہت ضروری ہے۔
’سوشل میڈیا پر جس کے فالورز کی تعداد زیادہ ہیں، اس کو ایوارڈ دے دیا جاتا ہے، میرے خیال میں صحیح آرٹسٹ کی پہچان ہی انڈسٹری کو بہتر انداز میں آگے بڑھا سکتی ہے۔‘

ثروت گیلانی کے کیریئر کا زیادہ عرصہ ڈرامہ انڈسٹری میں گزرا ہے۔ فوٹو: فیس بک

اس سوال پر کہ آج کل کی فلم میں ڈرامے کا رنگ کیوں نظر آتا ہے، اس پر ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ’کیونکہ اس وقت جو سینما کی بحالی ہو رہی ہے وہ ٹی وی کے لوگوں سے ہی ہو رہی ہے۔ اداکار، ہدایت کار، پرڈیوسر سب ہی ٹی وی سے وابستہ ہیں۔‘
’ہماری تہتر سالہ تاریخ میں کسی بھی حکومت نے کوئی ایسا ادارہ نہیں بنا کہ جہاں سے لوگ صحیح معنوں میں کام سیکھ کر نکلیں۔ ٹی وی ڈرامے بنانے والے کی فلم اور ایک ادارے سے پڑھ کر آئے ہوئے کی بنائی ہوئی فلم میں یقیناْ زمین آسمان کا فرق ہوگا۔‘
ثروت گیلانی نے بتایا کہ وہ صبا قمر، نادیہ افغان اور سجل علی کی اداکاری سے بہت متاثر ہیں۔
’یہ سب حقیقت کے قریب اداکاری کرتی ہیں۔ مجھے اپنی اداکاری تو پسند ہے ہی، آواز بھی بہت پسند ہے۔ میرے حساب سے میری آواز میرا اثاثہ ہے۔ میں نے شرمین کی اینی میشنز کے علاوہ بہت ساری ڈاکومینٹریز اور کمرشلز پر اپنی آواز ریکارڈ کروائی ہے۔‘
آج تک کوئی سکینڈل نہ سامنے آنے کے سوال پر ثروت گیلانی نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’مجھے افسوس ہے کہ آج تک کوئی سکینڈل نہیں بنا۔‘
ثروت گیلانی نے بتایا کہ بنیادی طور پر وہ گرافک ڈیزائنر ہیں اور فلم میکنگ بھی پڑھ چکی ہیں۔
’فلموں اور ٹی وی میں آنے کی میری کوئی پلاننگ نہیں تھی، میں تو پینٹر بننا چاہتی تھی۔‘

 فلم کیک کے لیے پہلے ثروت گیلانی کا انتخاب کیا گیا تھا۔ فوٹو: فیس بک

ثروت گیلانی نے بتایا کہ ان کا تعلق پٹھان فیملی سے ہے اور ان کے نانا نواب تھے۔
’جب میں نے شوبز میں آنے کا سوچا تو مجھے اپنی ہی فیملی کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، میری فیملی کا کہنا تھا کہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہمارے خاندان کی لڑکی شوبز میں جائے۔ میرے ننھیال اور ددھیال دونوں شوبز میں جانے کو ناپسند کرتے تھے لیکن میرے والدین نے مجھے اعتماد دیا اور کہا کہ تم شوبز میں کام کرو لیکن یاد رکھنا جب تم گھر سے باہر قدم رکھو گی تو تمہارے کندھوں پر ہماری عزت کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری ہو گی۔‘
ثروت گیلانی کے خیال میں یہ تاثر غلط ہے کہ پٹھان فیملیز لڑکیوں کے لیے بہت تنگ ذہن ہوتی ہیں، اس تاثرکو تبدیل ہو جانا چاہیے۔
’میں تو بہت ساری ایسی لڑکیوں سے ملی ہوں جو پٹھان فیملی سے ہیں اور ان کے والدین نے ان کو گھر سے باہر نکل کر کام کرنے اور پڑھنے کا اعتماد دیا ہوا ہے۔ جہاں تعلیم ہوتی ہے وہاں اعتماد کا لیول بھی زیادہ ہوتا ہے، لیکن جہاں تعلیم کی کمی ہوتی ہے وہاں اعتماد کا لیول بھی کم ہوتا ہے بس اتنی سی بات ہے۔‘

شیئر: