Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان کی ڈوبتی معیشت کو بھنگ کا سہارا‘

پی ٹی آئی کے ناقدین بھنگ کی کاشت کی منظوری پر جملے بازی سے باز نہ رہے (فوٹو:عرب نیوز)
وفاقی حکومت نے طبی مقاصد کے لیے بھنگ کی کاشت کی منظوری کیا دی گویا اپنے ناقدین کو تنقید کا نیا جواز فراہم کر دیا۔
اس وقت سوشل میڈیا صارفین دو گروپوں میں تقسیم ہیں جس میں سے ایک تو پوری دنیا میں بھنگ کے استعمال اور اس کی 'افادیت' پر دلائل دیتا نظر آ رہا ہے جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی کے ناقدین اس فیصلے پر جملے بازی سے باز نہیں آرہے۔

ڈاکٹر صائمہ راجہ نامی صارف نے لکھا کہ 'کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ جن سو ارب درختوں کی بات ہوتی رہی وہ دراصل بھنگ کے درخت تھے۔ یہ ہوتا ہے لیڈر اور یہ ہوتا ہے ویژن۔'

ندیم لیہ نامی صارف نے 'معصومانہ' سوال کیا کہ 'کیا بھنگ اب قومی پودے کی حیثیت بھی لے گا؟'

ایک اور صارف میمونہ مشتاق نے فقرہ کسا کہ ’دھرنے میں جو دکھائے تھے سبز باغ وہ بھنگ ہی تو تھی۔‘

ندیم نامی صارف نے لکھا کہ 'مرغی انڈوں کے بعد ڈوبتی معیشت کو بھنگ کا سہارا۔'

ایک اور صارف شعیب ملک نے لکھا کہ 'مہنگائی کی ٹینشن ختم، بھنگ پیو اور سو جاؤ۔ حکومت کا اہم اقدام، وفاقی کابینہ نے بھنگ کی کاشت کی اجازت دے دی۔'

کچھ صارفین حکومت کے اس فیصلے کا دفاع کرتے نظر آئے، غیور عباس نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'بھنگ کی کاشت کی اجازت پر لوگ مذاق اور ٹھٹہ کر رہے ہیں۔ عرض ہے کہ بھنگ یقینا! یہاں ایک سستا نشہ سمجھا جاتا ہے اور زیادہ مذاق اسی بات کی وجہ سے ہے کیونکہ یہ غریب لوگوں کا نشہ ہے تاہم اس کے میڈیکل فوائد کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔'

درویش کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'اس پودے کے استعمال کی اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور پی سی ایس آئی آر کو دی گئی ہے۔ یہ ایک خوش آئند اقدام ہے جس کی بدولت پکستان اربوں ڈالر سالانہ کمانے کے قابل ہو جائے گا۔'

شیئر: