Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آخر کب تک؟مطیع اللہ کے بعد ساجد گوندل'

پاکستان میں مالیاتی اور کاروباری اداروں کے نگران ادارے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے جوائنٹ ڈائریکٹر اور سابق صحافی ساجد گوندل کے لاپتہ ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ساجد گوندل کے لاپتہ ہو جانے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بار پھر 'صحافیوں کے تحفظ'  کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے۔
ٹوئٹر صارفین صحافی مطیع اللہ جان کی گمشدگی کے واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے ساجد گوندل کی جلد بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

وفاقی ویر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ٹویٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ 'ہماری بطور حکومت یہ ذمہ داری ہے کہ ان کی جلد بازیابی یقینی بنائیں۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ ہر شہری کا تحفظ ہمارے آئین کا حصہ ہے۔ قانون کی بالادستی ضروری ہے۔'

محمد عاصم خان نامی صارف نے لکھا کہ 'ساجد گوندل ایک انتہائی نفیس انسان، اعلی پیشہ ورانہ خوبیوں کا حامل فرض شناس افسر ہے، اس نے بطور رپورٹر بھی انتہائی غیر جانبدارانہ اور شفاف طریقے سے اپنے فرائض ادا کیے۔ اس کا اغواء نہایت ہی افسوسناک اور ہمارے قومی کردار پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اللہ اس کی حفاظت فرمائے،آمین۔'

سول میٹ کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے سوال کیا کہ 'کیا ساجد گوندل سی پیک، پاکستان اور اسلام کے خلاف سازش کر رہے تھے؟'

عمر فاروق عباسی نے ویراعظم عمران خان کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے طنز کیا کہ 'ساجد گوندل بھی آزاد صحافت زندہ مثال ہیں۔'

خالد نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'ساجد گوندل کو فوری رہا کیا جائے اور اغوا کاروں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔'

ایک اور صارف عادل انصاری نے ٹویٹ کی کہ 'عدالتیں، انصاف کے ادارے، حکومت سب کے سب مفلوج، عوام انے ہی ملک میں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ کب تک؟ آخر کب تک؟ مطیع اللہ جان کے بعد اب ساجد گوندل۔'

ایک اور صارف عمران خانزادہ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان ر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 'عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی دو سال کی حکومت میں کوئی اغوا نہیں ہوا۔ ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر اور سابق رپورٹر ساجد گوندل کو اغوا کر لیا گیا۔'

ایک اور صارف عمران اشنا نے لکھا کہ 'ہمارے دوست صحافی کہتے ہیں کہ ساجد گوندل کو جہاں سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا وہاں سے تھانہ بنی گالہ محض 100، 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ کیا پولیس کو اس واقعے کا ابھی تک علم بھی ہے یا نہیں؟ سوشل میڈیا پر تو ٹرینڈ تک بن گیا۔'

شیئر: