Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قانونِ محنت میں نئی ترمیم کیا ہے؟

18 برس سے کم عمر فرد کو کان میں ملازم نہیں رکھا جاسکتا (فوٹو: سبق)
 سعودی عرب میں ام القری سرکاری گزٹ نے قانون محنت میں ترمیم کا متن شائع کیا ہے۔ 
عاجل ویب سائٹ کے مطابق ترمیم کے تحت یہ پابندی عائد کردی گئی ہے کہ 18 برس سے کم عمر کے کسی بھی شخص کو کان میں ملازم نہیں رکھا جاسکتا۔  
ام القری گزٹ نے سعودی سٹینڈرڈ آرگنائزیشن کے گورنر کی جانب سے جاری کردہ 33 نئے سٹینڈرڈز کی منظوری شائع کی ہے جن کا تعلق پیٹروکیمیکل مصنوعات، الیکٹرانک و برقی مصنوعات اور ان کی خصوصیات، تعمیراتی سامان اور خدمات کے شعبے کی خصوصیات سے ہے۔
 سعودی کابینہ نے قانون محنت کی دفعہ 149 اور 150 وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود کی درخواست پر منسوخ کی ہے جبکہ ایک دفعہ کا اضافہ کردیا گیا۔
اس دفعہ کے تحت وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود کو اختیار تفویض کیا گیا ہے کہ وہ ایسے پیشوں اور ایسی سرگرمیوں کی نشاندہی کریں جو کارکن کے لیے پرخطر ہوں یا نقصان دہ ہوں یا وہ ایسا پیشہ یا ایسا کام ہو جسے انجام دینے کی صورت میں کارکن غیرمعمولی نقصانات سے دوچار ہوسکتا ہو- وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ ایسے زمروں کا تعین کریں جنہیں ان پیشوں یا سرگرمیوں میں عارضی طور پر یا مستقبل بنیادوں پر کام کرنے کی اجازت نہ ہو۔ 

قانون محنت میں وزیر افرادی قوت کی درخواست پر ترمیم  کی گئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

 وزیر افرادی قوت کو یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ اس قسم کے پیشوں اور سرگرمیوں میں مخصوص زمروں سے منسوب افراد کی ڈیوٹی کو مشروط کر دیں اور وہ اس حوالے سے ان کے لیے اوقات کار بھی متعین کرسکتے ہیں۔  
سعودی کابینہ نے قانون محنت کی دفعہ 186 میں جو ترمیم منظور کی ہے اس کے مطابق دفعہ 186 کے تحت 18 برس سے کم عمر کے کسی بھی شخص کو کان یا پتھر توڑنے والے مراکز میں ملازم نہیں رکھا جاسکتا۔ 

شیئر: