Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی اور یونان کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ

یونان اور قبرص اس علاقے کو اپنا معاشی زون قرار دیتے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے  یونان کو نئی دھمکی دی ہے۔
ترکی اور یونان کے درمیان تیل و گیس کے حقوق پر جاری تناؤ کے باوجود ترک افواج کو مشرقی بحیرہ روم میں فوجی مشقیں کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق  ترکی اور یونان کے مابین جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا گیا ہے۔ گذشتہ ماہ  ترکی نے قبرص اور یونان کے جزیروں کستیلوریزو اور کریٹ کے درمیان متنازعہ پانیوں میں تیل اور گیس کے ذخائر تلاش کرنے کے لیے  ایک تحقیقی اورایک جنگی جہاز بھیجا تھا۔
یونان اور قبرص دونوں اس علاقے کو اپنا خصوصی معاشی زون ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔

اس بحران نے ترکی اور یونان کے مابین تین مرتبہ تنازعات پیدا کئے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

ترکی کے فوجی دستے شمالی قبرص میں اتوار سے 10 ستمبر تک پانچ روزہ فوجی مشقیں کریں گے۔
ادھر نیٹو نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ یونان اور ترکی کے رہنماؤں نے اپنی بحریہ کے مابین ہونے والے حادثات سے بچنے کے لئے تکنیکی بات چیت میں حصہ لینے پر اتفاق کیا ہے لیکن یونان کی جانب سے بعد میں کہا گیا کہ اس نے بات چیت پر اتفاق نہیں کیا۔
ماہرین نے عرب نیوز کو بتایا  ہے کہ  اس ایشو پر 1974، 1987 اور 1996 میں ترکی اور یونان کے مابین تنازعات پیدا ہوئے تھے۔
اسرائیل کے انسٹی ٹیوٹ برائے نیشنل سکیورٹی سٹڈیز میں سینئر ریسرچ فیلو گیلیا لنڈین اسٹراس نے کہا ہے ’حالیہ تنازع  میں اضافے کا امکان موجود ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان تشدد کی سطح محدود کرنے کا ریکارڈ ہے۔‘
ترکی اور یونان کے تعلقات کے ایک ماہر پال انتونوپولس نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تکنیکی بات چیت سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔

ان دونوں ممالک کے درمیان تشدد کی سطح محدود کرنے کا ریکارڈ ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے کہا  ’ابھی تک ترکی نے نہ تو اپنے جہازوں کو واپس بندرگاہ کی جانب بھیجا ہے اور نہ ہی یونان کے خلاف جنگ اور حملے کی بیان بازی بند کی ہے لہذا ان حالات میں بات چیت نہیں ہو سکتی۔‘
پال انتونوپولس کا خیال ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے ساتھ ساتھ  شام ،عراق اور لیبیا میں بھی ترکی کی کارروائیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا ’اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ترکی کی فوجی مداخلت ان تمام ممالک میں ہو رہی ہے جو نہ صرف دور عثمانیہ میں ایک ساتھ رہے ہیں بلکہ یہ تمام علاقے توانائی سے مالا مال ہیں۔‘
’ان حالات میں یونان کے ساتھ مسائل کے حل کے لئے بات چیت نتیجہ خیز بھی ثابت نہیں ہوگی۔‘
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید اور مصری وزیر خارجہ سمیع شکری کے مابین ہونے والی بات چیت میں بھی مشرقی بحیرہ روم موضوع بحث رہا ہے۔

مشرقی بحیرہ روم کے یہ تمام علاقے توانائی سے مالا مال ہیں۔ (فوٹو ایکاتھی میرینا)

ادھر ترک میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ یونان کی سرحد کی جانب ٹینک بڑھ رہے ہیں۔
کموریت اخبار نے بتایا کہ 40 ٹینکوں کو شام سے ملحق سرحد کے قریب شمال مغربی ترکی کے علاقے ایڈیرن پہنچایا جارہا تھا۔ اخبار میں ٹرکوں پرلدی بکتر بند گاڑیوں کی تصاویر بھی تھیں۔
ایک فوجی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومتی ضابطوں کے مطابق فورسز کی یہ نقل و حرکت عام حالات کی طرح ہے اور یونان کے ساتھ  پیدا ہونے والی صورتحال سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
نیٹو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یونان اور ترکی کے فوجی افسران نے مسلح تصادم یا حادثات کے خطرے کو کم کرنے کے لئے تکنیکی بات چیت کا آغاز کیا ہے۔
گذشتہ ماہ ترک اور یونانی فریگیٹ میں تصادم ہوا تھا جس کے مطابق مبینہ طور پر ترک فریگیٹ کو معمولی نقصان پہنچا لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا۔
ترک صدر  اردغان نے کہا ہے کہ ترکی نے متعدد بار منصفانہ معاہدے پر آنے کی رضا مندی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا ’ہم مخلص ہیں، مسئلہ وہ ہیں جو ہمارے حقوق کو نظرانداز کرتے ہیں اور اپنے آپ کو ہم سے اوپر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کو کئی مخالفین کا سامنا ہے۔ چند ہفتے قبل فرانس، اٹلی اور متحدہ عرب امارات نے یونان یا قبرص میں سے کسی ایک کے ساتھ جنگی مشقوں میں شامل ہونے کے لیے افواج بھیجی ہے۔
ادھرمصر نے بحیرہ روم میں توانائی کی تلاش کے لیے یونان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
یورپی یونین نے انقرہ کے خلاف اس کی ’غیر قانونی‘ کارروائیوں پر ممکنہ پابندیوں کی دھمکی بھی دی ہے۔
رواں ہفتے امریکہ نے اعلان کیا  ہے کہ وہ نسلی طور پر منقسم قبرص کے خلاف ہتھیاروں کی 33 سالہ قدیم  پابندی نرم کررہا ہے۔
واضح رہے کہ مشرقی بحیرہ روم کےجزیرے کی تقسیم 1974 میں ہوئی جب ترکی نے یونان کے ساتھ اتحاد کے حامیوں کی بغاوت کے بعد قبرص پر حملہ کیا۔
ترکی واحد ملک ہے جس نے ترک قبرص کی آزادی کا اعلان تسلیم کیا ہے اور شمالی قبرص میں 35،000 سے زیادہ فوجی تعینات ہیں۔
دونوں ہمسایہ ممالک ستر کی دہائی کے وسط سے اب تک تین بار جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہی۔ ترکی اور یونانی تعلقات میں حالیہ بحران انتہائی سنگین ہے۔
اس سے قبل انقرہ نے اتوار سے 10 ستمبر تک شمالی قبرص کے فوجوں کے ساتھ مشترکہ مشقوں کا اعلان کیا تھا۔ ہر سال بحری، بری اور فضائی مشقیں کی جاتی ہیں۔

شیئر: