Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کا کورونا کے خطرات کو کم کر کے پیش کرنے کا ’اعتراف‘

ٹرمپ خود جولائی میں پہلی بار ماسک پہنے نظر آئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے کورونا کی ابتدا میں وائرس کے خطرے کی سنجیدگی کم کرنے کی کوشش کی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات  19 مارچ کو امریکی صحافی باب وڈورڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی جس کی ریکارڈنگ بدھ کو جاری ہوئی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ 'وہ اب بھی اس کی سنجیدگی کم ظاہر کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اس بارے میں ہلچل نہیں پھیلانا چاہتے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیلی میک ایننی نے انٹرویو پر بدھ کو معمول کی پریس بریفنگ میں اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’صدر نے کووڈ پر کبھی غلط بیانی نہیں کی ہے۔‘
امریکی ٹی وی چینل اے بی سی نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے کہا کہ’ صدر نے وائرس کے خطرے کو کم کر کے بیان نہیں کیا۔صدر نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور اس( وائرس) کو سنجیدگی سے لیا۔‘
7 فروری کو ریکارڈ ہونے والے ایک اور انٹرویو میں انہوں نے باب وڈورڈ کو بتایا کہ وائرس 'ہوا کے ذریعے جاتا ہے' اور آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں ماسک پہننے والے افراد کا مذاق اُڑایا۔
ٹرمپ خود جولائی میں پہلی بار ماسک پہنے نظر آئے تھے۔
اب 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات سے آٹھ ہفتے قبل ٹرمپ پر دباؤ ہے۔ رائے عامہ کے مطابق دو تہائی امریکی ٹرمپ کے وائرس سے نمٹنے کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہیں۔ ٹرمپ پر تنقید ہو رہی ہے کہ دوبارہ منتخب ہونے کے امکانات بڑھانے کے لیے انہوں نے بحران کو کم ظاہر کیا۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ لوگ ڈریں۔
'میں اس ملک یا دنیا کو ہلچل میں نہیں ڈالوں گا۔ ہمیں قیادت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ایسے میں ہلچل نہیں مچائی جا سکتی۔'

امریکہ میں 63 لاکھ 59 ہزار سے زائد افراد کورونا کا شکار ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

15 ستمبر کو شائع ہونے والی 'ریج' نام کی کتاب سے ڈیموکریٹس کو صدر ٹرمپ کے خلاف مزید مواد ملے گا۔ ٹرمپ کی مخالف پارٹی کے حامی پہلے دن ہی سے ان پر کورونا وائرس کی وبا کے لیے امریکیوں کو تیار نہ کرنے اور اس سے ٹھیک طرح سے نہ نمٹنے پر تنقید کر رہے ہیں۔
تاہم باب وڈورڈ کو دیے گئے انٹرویوز میں ٹرمپ نے یہ واضح کردیا ہے کہ 'انہیں شروع ہی سے سمجھ آگئی تھی کہ وائرس خطرناک ہوگا، عام فلو سے کہیں زیادہ خطرناک۔'
لیکن 2020 کے اوائل میں لوگوں کے سامنے انہوں نے یہ بار بار کہا ہے کہ وائرس خطرناک نہیں اور خود سے 'غائب' ہو جائے گا۔
انتخابات میں ٹرمپ کے حریف اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کا مشی گن میں کہنا تھا کہ 'وہ جانتے تھے یہ (وائرس) کتنا جان لیوا ہے۔'

بائیڈن کے مطابق ٹرمپ نے مہینوں تک وبا کے خطرات سے متعلق جھوٹ بولا (فوٹو: اے ایف پی)

جو بائیڈن نے مزید کہا کہ 'انہوں نے امریکہ کے لوگوں سے جھوٹ بولا۔ ان کے جانتے ہوئے مہینوں تک وائرس کے خطرات سے متعلق جھوٹ بولا۔'
جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو دھوکا دیا گیا ہے۔
بعد ازاں انہوں نے سی این این کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ 'تقریباً مجرمانہ' ہے۔
واضح رہے کہ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں اب تک 63 لاکھ 59 ہزار 576 افراد کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ ملک میں اب تک ایک لاکھ 90 ہزار 796 اموات ہو چکی ہیں۔

شیئر: