Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'ہاتھی کے تعلق سے مکہ اور مدینہ کا ذکر‘

شکاری جنگلی ہاتھیوں کو پکڑنے کے لیے سدھائی ہتھنی کا استعمال کرتے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
شادیاں ہوتی تھیں جب پہلے کسی دیہات میں 
چند ہاتھی بھی منگائے جاتے تھے بارات میں 
کبھی ہاتھی ہندوستانی زندگی کا حصہ تھا۔ ہاتھی پالنا امارت کی نشانی تھا۔ محاورہ ’دروازے پر ہاتھی جھولنا‘ اسی جانب اشارہ کرتا ہے۔ پرویز رحمانی نے قدیم ہند کی تصویر کشی ان الفاظ میں کی ہے: 
’راجاؤں کا دیس تھا گھر گھر ہاتھی جھوما کرتے تھے۔‘
ایک معروف لغت میں ہاتھی کو ایک ہاتھ والا جانور بتایا گیا ہے۔ یہی ’ہاتھ‘ اس کے ’ہاتھی‘ کہلانے کی وجہ ہے۔ یہ دراصل ہاتھی کی سونڈ ہے جسے وہ ہاتھ  کی طرح استعمال کرتا ہے۔ تاہم معروف محقق سید سلیمان ندوی کے مطابق ’ہاتھی‘ کی اصل لفظ ’ہستی‘ ہے۔ ممکن ہے ایسا ہی ہو۔ خواص اور خوبیوں کی رعایت سے سنسکرت میں ہاتھی کے درجنوں نام ہیں۔ ان ناموں میں ’ہستی‘۔  
(हस्ती/hastI) کےعلاوہ ایک نام ’گج‘ (गज/gaj) بھی ہے۔ اسی گج سے ترکیب ’گج گامنی‘ ہے، جو ہاتھی کی باوقار چال کو کہتے ہیں، پھر مجازاً خواتین کی شاندار اور شاہانہ چال کو بھی ’گج گامنی چال‘ کہتے ہیں۔ 
سردار ہاتھی کو ’گج راج‘ اور ہاتھی کی دیکھ ریکھ کرنے والے کو ’گج پال‘ کہتے ہیں، جب کہ ہاتھی کے پاؤں کی زنجیر کو’گج بندھن‘ اور وہ کھونٹا جس سے ہاتھی کا پاؤں باندھتے ہیں ’گج بندھنی‘ کہلاتا ہے۔ 
سنسکرت ہی میں ہاتھی کا ایک نام ’پیلو‘(पीलु/pilu) بھی ہے، یہ ’پیلو‘ جھومتا ہوا فارس پہنچا  تو’پیل‘ کہلایا، پھرحرف ’پ‘ کے ’ف‘ سے بدلنے پر’فیل‘ بن کر سرزمین عرب میں داخل ہوگیا۔ اب فارسی میں فیل اور پیل پہلو بہ پہلو استعمال ہوتے ہیں۔ 

سردار ہاتھی کو ’گج راج‘ اور ہاتھی کی دیکھ ریکھ کرنے والے کو ’گج پال‘ کہتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ہاتھی کا رکھوالا ہندی زبان میں ’گج پال‘ اور’مہاوت‘ کہلاتا ہے تو اہل فارس اسے ’پیل بان‘ اور ’فیل بان‘ پکارتے ہیں۔ اگر مویشیوں کا ’باڑا‘ اور گھوڑوں خچروں کا ’اصطبل‘ ہوتا ہے، تو ہاتھیوں کا ’فیل خانہ‘ ہوتا ہے۔ 
لفظ ’ہاتھی‘ ہی کی طرح ’فیل‘ کی رعایت سے اردو میں بیسیوں ترکیبیں اور محاورے موجود ہیں۔ جیسے موٹے اور فربہ آدمی کو ’فیل تن‘ اور چھوٹی آنکھوں والے کو ’فیل چشم‘ کہتے ہیں۔ بیماری جس میں پاؤں اور پنڈلی سوج جائے ’فیل پا‘ کہلاتی ہے۔ جب کہ ’ٹرکی مرغی‘ کو اس کی جھولتی ناک کی وجہ سے ’فیل مرغ‘ کہتے ہیں۔ 
عرب بالخصوص سرزمین مکہ کے عام باشندوں سے ہاتھیوں کا تعارف اول اول ابرہہ کے حملے کے موقع پر ہوا۔ معروف محقق ڈاکٹر حمید اللہ نے ہاتھی ’محمود‘ کی اصل لفظ mammoth (ماموت) کو قرار دیا ہے جو ناپیدا ہو جانے والے ہاتھیوں کی نسل ہے۔ 

ہند میں مدتوں ہاتھی کو گھریلو جانور کی حیثیت حاصل رہی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

یہ تو تھا ہاتھی کے تعلق سے مکہ کا ذکر، اب کچھ بیان مدینے کا ہوجائے۔ مؤرخین بتاتے ہیں کہ ساسانیوں کے ساتھ ہونے والے معرکہ ’ذات السلاسل‘ میں کامیابی کے بعد مال غنیمت کا جو حصہ مدینہ منورہ بھیجا گیا اس میں ایک ہاتھی بھی تھا۔ اس ہاتھی کو خلیفہ اول کے حکم سے شہر میں پھرایا گیا۔  
ہاتھی کی سونڈ کو عربی میں ’خُرطوم‘ کہتے ہیں چوں کہ یہ نلی جیسی ہوتی ہے اور اسے ہاتھی حسب ضرورت رول (roll) بھی کرلیتا ہے لہٰذا اس رعایت سے roll ہوا پائپ اور رِیل (reel) وغیرہ کو بھی خرطوم کہتے ہیں۔ 
اب ہم عرب سے واپس ہند آتے ہیں جہاں مدتوں ہاتھی کو گھریلو جانور کی حیثیت حاصل رہی بلکہ جنوبی ہند میں یہ مناظر آج بھی باآسانی دیکھے جاسکتے ہیں کہ ہاتھی کس طرح باربرداری کے کام آتے ہیں۔ 
ہاتھی کے بچے کو ہندی میں ’پاٹھا‘ کہتے ہیں، اس رعایت سے کڑیل جوان، فربہ انسان اور پہلوان بھی ’پاٹھا‘ کہلاتا ہے۔ اسی ’پاٹھا‘ کی ایک صورت ’پٹھا‘ ہے جو اُلوؤں اور پہلوانوں کے ’پٹھوں‘ تک محدود ہوکررہ گئی ہے۔ ’اُلو کے پٹھے‘ کی رعایت سے شعر ملاحظہ کریں: 
سنا ہے کہ دلی میں اُلو کے پٹھے 
رگ گل سے بلبل کے پر باندھتے ہیں 

لفظ ’ہاتھی‘ ہی کی طرح ’فیل‘ کی رعایت سے اردو میں بیسیوں ترکیبیں اور محاورے موجود ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

بعض کائیاں لوگ شعر بالا میں حسب موقع ’دلی‘ کی جگہ ’لکھنؤ‘ لگا کر داد سمیٹتے ہیں۔ اس جملہ معترضہ کے بعد آپ پوچھ سکتے ہیں کہ اگر ’ہاتھی‘ کا بچہ ’پاٹھا‘ کہلاتا ہے تو باقی جانوروں کے بچوں کو کیا کہا جاتا ہے؟ تو عرض ہے کہ: 
بکری کا بچہ   ۔۔۔   میمنا 
بھیڑ کا بچہ   ۔۔۔   برّہ 
کُتیا کا بچہ   ۔۔۔   پِلاّ 
بلی کا بچہ   ۔۔۔   بلونگڑہ 
گھوڑی کا بچہ   ۔۔۔   بچھیرا/بچھیری 
گائے کا بچہ   ۔۔۔   بچھڑا/بچھیا 
بھینس کا بچہ   ۔۔۔   کٹڑا/کٹڑی 
ہرن کا بچہ   ۔۔۔   ہرنوٹا/چکارا 
 مرغی کا بچہ   ۔۔۔   چوزہ 
 سانپ کا بچہ   ۔۔۔   سنپولا 
سُور کا بچہ   ۔۔۔   گھیٹا کہلاتا ہے 
ہاتھی کو قابو میں رکھنے کے لیے مہاوت کے پاس لوہے کا ایک بھالے نما آنکڑا ہوتا ہے اسے ہندی میں ’گج باگ‘ اور ’آنکس‘ کہتے ہیں، یہی ’آنکس‘ فارسی میں ’انکژ‘ کہلاتا ہے۔ 

ہاتھی کی آواز چنگھاڑ کہلاتی ہے اور مور کی آواز کو بھی چنگھاڑ کہتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

شکاری جنگلی ہاتھیوں کو پکڑنے کے لیے سدھائی ہتھنی کا استعمال کرتے ہیں جو ہاتھیوں کو گھیرے تک لانے کا کام کرتی ہے۔ اس سدھائی ہتھنی کو’کُٹنی‘ کہا جاتا ہے۔ اب ہاتھیوں کا شکار نہیں کیا جاتا تاہم پست تر مجازی معنی کے ساتھ لفظ ’کُٹنی‘ اب بھی برتا جاتا ہے۔ 
ہاتھی کی آواز ’چنگھاڑ‘ کہلاتی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ لفظ ’چنگھاڑ‘ مور کی آواز کو بھی کہتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ آپ پوچھیں ہم خود ہی بتا دیتے ہیں کہ اگر ہاتھی اور مور ’چنگھاڑتے‘ ہیں تو شیر دھاڑتا ہے، گھوڑا ہنہناتا ہے۔ گدھا ہینچوں ہینچوں کرتا یا رینکتا ہے، کتا بھونکتا ہے، بلی میاؤں کرتی ہے، گائے رانبھتی ہے، سانڈ ڈکارتا ہے، اونٹ بَلبَلاتا اور بغبغاتا ہے، بکری ممیاتی ہے، کویل کوکتی ہے، کوّا کائیں کائیں کائیں کرتا ہے، کبوتر غٹرغوں کرتا ہے، مکھی بھن بھناتی ہے، مرغی کڑ کڑاتی ہے، اُلّو ہوکتا ہے، توتا رٹ لگاتا ہے، مرغا ککڑوں کرتا ہے، پرندے چُرچُراتے ہیں، سانپ پھنکارتا ہے، گلہری چٹ چٹاتی ہے، مینڈک ٹرّاتا ہے، جھینگر جھنکارتا اور بندر گھگیاتا ہے۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں