Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوہری شہریت والوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت، ڈرافٹ بل منظور

بل میں قومی اسمبلی یا سینیٹ کا الیکشن جیتنے والے کو 60 روز کے اندر حلف اٹھانے کا پابند بنانے کی  تجویز شامل ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان میں وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کے آئینی ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد بل کو باضابطہ منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
کابینہ کی جانب سے منظور کیے گئے ڈرافٹ بل میں سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے ’اوپن بیلٹنگ‘ کے تحت کروانے اور دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
ڈرافٹ بل کے مطابق انتخابات میں کامیابی کی صورت میں امیدوار کو 60 روز کے اندر حلف لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ایسے کامیاب امیدوار جو 60 روز کے اندر رکن پارلیمنٹ کا حلف نہیں اٹھاتے تو ان کی سیٹ خالی تصور کی جائے گی۔
 
اردو نیوز کے پاس دستیاب مجوزہ بل کی دستاویز کے مطابق آئین کے آرٹیکل 59 کی شق 2 اور آرٹیکل 226 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔ جس کے تحت سینیٹ کے انتخابات وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے انتخاب کی طرح خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن بیلٹنگ کے ذریعے ہوں گے۔
مجوزہ بل کے مطابق آئین کے آرٹیکل 63 کے سیکشن سی میں ترمیم کی تجویز شامل ہے۔ جس کے بعد دوہری شہریت کے حامل پاکستانی بھی قومی اسمبلی یا سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہوں گے۔
 دوہری شہریت رکھنے والے امیدواروں کو الیکشن میں کامیابی کی صورت میں رکن قومی اسمبلی یا سینیٹر کا حلف اٹھانے سے قبل دوہری شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکٹ جمع کروانا ہوگا۔ 
آئینی ترمیمی بل میں ممبر قومی اسمبلی یا سینیٹر کو  60 روز کے اندر حلف اٹھانے کا پابند بنانے کی  تجویز بھی شامل ہے۔ پہلے اجلاس کے انعقاد کے بعد 60 روز تک حلف نہ اٹھانے والے کامیاب امیدواروں کی نشست خالی قرار دے دی جائے گی۔ 
خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ  اور سابق وزیر داخلہ چوہدی نثار علی خان نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات جیتنے کے باوجود تاحال رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا۔

ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے ابھی مزید ترامیم کی بھی ضرورت ہے۔‘


بل کے مطابق پہلے اجلاس کے انعقاد کے بعد 60 روز تک حلف نہ اٹھانے والے کامیاب امیدواروں کی نشست خالی قرار دے دی جائے گی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کے لیے آئینی ترمیمی بل کی منظوری تو دیدی ہے لیکن انہیں اس بل کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کی بھی ضرورت ہوگی۔ 
پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات پر مشتمل آئینی ترمیمی بل کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’یہ بل انتخابابی اصلاحات کا حصہ ہے اور تقریباً تمام جماعتوں کی رائے تھی کہ انتخابی اصلاحات کی جائیں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
 چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کی مثال دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کس طرح ہارس ٹریڈنگ ہوئی اور اس میں کیا ہوا وہ سب کے سامنے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے حکومتی بل کی حمایت کے سوال پر احسن اقبال نے کہا  ’ کیونکہ حکومت اچھے اقدامات میں بھی ایسی چیزیں ڈال دیتی ہیں جس سے تنازعات کھڑے ہوجاتے ہیں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے بل بھی ایک بہتر قدم تھا لیکن اس میں بھی حکومت نے ایسی چیزیں ڈال دیں جس سے تنازع کھڑا ہو گیا، اس لیے فی الحال کچھ کہا نہیں جا سکتا جب قانون کا حتمی مسودہ سامنے آئے گا تو اسے دیکھ کر ہی فیصلہ کریں گے۔‘

احسن اقبال نے انتخابی اصلاحات پر مشتمل آئینی ترمیمی بل کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

تاہم انہوں نے مجوزہ بل کے کسی شق پر اعتراض نہیں کیا۔ 
پاکستان میں انتخابی عمل پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم فافن کے ممبر و ترجمان سرور باری نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’پاکستان میں عام انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہوتے ہیں اور اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ووٹر پر کسی قسم کا دباؤ نہ ہو لیکن سینیٹ کے انتخابات اور عام انتخابات کا معاملہ مختلف ہے۔‘
ان کے مطابق ’سینیٹ انتخابات میں الیکٹورل کالج ارکان صوبائی و قومی اسمبلی ہیں اور وہ اپنی پارٹی کی بنیاد پر رکن منتخب ہو کر آتے ہیں لیکن ہر دفعہ جب سینیٹ کے انتخابات ہوتے ہیں تو کرپشن کا بازار گرم ہو جاتا ہے۔ پیسے لے کر پارٹی ٹکٹ دیے جاتے ہیں اور ووٹ بھی پیسے لے کر حاصل کیے جاتے ہیں ۔‘ 
سرور باری نے کہا کہ ان انتخابی اصلاحات سے ملک کے آئینی اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہوگا اور کرپشن اور ہارس ٹریڈنگ کا رجحان کم ہوگا۔ 
انہوں نے ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے مزید انتخابی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’صرف یہ قانونی سازی کافی نہیں بلکہ جس طرح قومی اسمبلی کے انتخابات میں عام ووٹر ارکان کا انتخاب کرتے ہیں اسی طرح سینیٹرز کا انتخاب بھی عوام کے ووٹوں سے کرنے کے لیے اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔‘ 
سرور باری پرامید ہیں کہ سوائے چند جماعتوں کے پاکستان کی پارلیمنٹ میں موجود بڑی جماعتیں اس آئینی ترمیم پر متفق ہیں اور یہ انتخابی اصلاحات کا بل پارلیمنٹ سے منظور ہوجائے گا۔ 

شیئر: