Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوہری شہریت والے پاکستانی الیکشن میں حصہ لے سکیں گے؟ 

بابر اعوان کا کہنا ہے کہ ترمیم کی منظوری کے لیے معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے سمندر پار پاکستانیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے لیے آئین میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ 
اس کے بعد آئینی ترمیم کا بل پارلیمان میں پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کے لیے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔ 
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ 
بابر اعوان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کیا وعدہ پورا کر دیا ہے کہ اور انہیں الیکشن لڑنے کا حق دے دیا گیا ہے۔ 

 

انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کا وعدہ کیا تاہم معاملہ وعدوں سے آگے تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکا تھا۔ عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے کیا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ 
بابر اعوان نے کہا کہ ترمیم کی منظوری کے لیے معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے۔ نئی ترمیم کے تحت دوہری شہریت کا حامل شخص بھی الیکشن لڑنے کا اہل ہو گا۔
’الیکشن ہارنے کی صورت میں دوہری شہریت چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ الیکشن جیتنے کی صورت میں عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے شہریت چھوڑنا ہوگی۔‘ 
دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس معاملے کے حوالے سے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے حکومت کے فیصلے کی وجہ زلفی بخاری کو قرار دیا ہے۔
 اپنی ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ 'یہ فیصلہ صرف ایک شخص زلفی بخاری کے لیے کیا جا رہا ہے جس نے اپنی دوہری شہریت چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔'
احسن اقبال کی ٹویٹ پر زلفی بخاری نے جواب دیا اور کہا کہ 'احسن اقبال کو خوف زدہ ہونے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق میری خاطر نہیں دیا گیا۔‘
’ایک کروڑ سے زائد اوورسیز پاکستانی ملکی ترقی میں حصہ ڈالتے ہیں۔ تارکین وطن کو پاکستان میں انتخابات لڑنے کا حق حاصل ہے۔ سیاست میں کم ہوتی ہوئی جگہ کی وجہ سے آپ کی پریشانی کا بخوبی اندازہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے جب بھی الیکشن لڑا پاکستانی پاسپورٹ پر لڑوں گا۔ آپ کو اور آپ کی پارٹی کو اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف ایجنڈا روکنا چاہیے۔

سمندر پار پاکستانی کب الیکشن لڑ سکیں گے؟

وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری دیے جانے کے باوجود سمندر پار پاکستانیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے طویل انتظار کرنا پڑے گا۔
 الیکشن کمیشن حکام کے مطابق آئین کا آرٹیکل 63 دوہری شہریت والوں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکتا ہے جس میں ترمیم کرنا ہوگی۔ 
پارلیمانی طریقہ کار کے تحت آئینی ترمیم بل کی صورت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے دو تہائی اکثریت سے منظور کروانا ہوگی۔
 آئینی ترمیمی بل پہلے ایک ایوان میں پیش کیا جائے گا اور قواعد کے تحت متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا جو بل پر غور کرنے کے بعد اپنی سفارشات اور ترامیم کی صورت میں رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔ اسے دو تہائی اکثریت کی حمایت سے ہی منظور کرایا جا سکتا ہے۔ 
ایک ایوان سے منظوری کے بعد بل اسی طریقہ کار کے تحت دوسرے ایوان سے بھی منظور کرایا جائے گا۔ پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت موجود نہیں ہے۔
اس لیے لازم ہے کہ حکومت اس آئینی ترمیم کے لیے اپوزیشن کی حمایت بھی حاصل کرے۔ جب تک حکومت اور اپوزیشن متفق ہو کر آئینی ترمیم کی منظوری نہیں دیتے سمندر پار پاکستانیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں مل سکتی۔ 

شیئر: