Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہاتھی کے بعد ریچھوں کو بھی بیرون ملک منتقل کرنے کی تجویز

اسلام آباد ہائیکورٹ چڑیا گھر سے تمام جانوروں کو منتقل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں اسلام آباد کے چڑیا گھر سے کاون ہاتھی کے بعد سوزی اور ببلو نامی ریچھوں کو بھی بیرون ملک منتقل کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت پر ذمہ داروں کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کے دوران وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر انیس رحمان نے بتایا کہ بیرون ملک سے آئے جانوروں کے ماہرین نے ریچھوں کو بلغاریہ اور اردن منتقل کرنے کی تجویز دی ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار زبیر علی خان کے مطابق عدالت کے پوچھنے پر بتایا گیا کہ کاون ہاتھی کو معائنے کے بعد سفر کے لیے بالکل فٹ قرار دیا گیا، پاکستان میں ہاتھی کو قدرتی ماحول میں رکھنے کی کوئی سنکچوری نہیں، کمبوڈیا ہی بھیجنا پڑے گا۔
ڈاکٹر انیس رحمان نے بتایا کہ تمام صوبوں نے ریچھوں کو رکھنے سے انکار کردیا ہے۔ ’شرم سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمیں ریچھوں جو بھی بیرون ملک منتقل کرنا پڑے گا۔‘

 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ شرم کی کوئی بات نہیں جانوروں کو وہیں رکھا جائے جو جگہ ان کے لیے موزوں ہے۔
عدالت نے جانوروں کی دیکھ بھال کے ایکسپرٹ ڈاکٹر عامر خلیل کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے جانوروں کی منتقلی کے لیے کون سی جگہ موزوں ہے۔
قبل ازیں مقدمے کی سماعت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وائلڈ لائف بورڈ کے چیئرمین سے کہا کہ جانوروں کے لیے جو بہتر ہے وہ کریں اور ان کو اس ٹارچر سے باہر نکالیں۔
’ڈاکٹر عامر کو طلب کر کے ان سے پوچھ لیتے ہیں کہ جو جانور رہ گئے ہیں ان کا کیا کرنا ہے، پہلی ترجیح یہ ہے کہ ان جانوروں کو اس عذاب سے باہر نکالیں۔‘
جسٹس اطہر من اللہ  نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر دائر کئی گئی توہین عدالت کی درخواست کو ہم بعد میں دیکھ لیں گے۔

اسلام آباد کے چڑیا گھر سے منتقلی کے وقت شیرنی کی ہلاکت ہوئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر معاشرے میں ہمدردی کا فقدان ہے، اگر معاشرے میں جانوروں سے ہمدردی ہو تو بچوں کے ساتھ زیادتیاں اور ریپ کے کیس نہ ہوں، جس معاشرے میں جان کی قیمت نہ ہو وہاں اس طرح کے جرائم ہوتے ہیں، جو زندگی کی قدر کرے گا وہ جانور کو بھی کچھ نہیں کہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس جانور کے لیے جو موسم سازگار ہو اس کے مطابق رکھا جانا چاہیے، سرد علاقے کے جانوروں کو گرمی میں رکھا جا رہا ہے۔
 جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس معاشرے میں مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے حضور پاک کی احادیث سکول نصاب میں شامل کرنے کے لیے اس عدالت نے فیصلہ دیا تھا۔

شیئر: