Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب گنیز ورلڈ ریکارڈ میں نئے سنگ میل کی جانب

آئندہ  چند ماہ  میں سعودی عرب سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)
گنیز ورلڈ ریکارڈ کے عہدیداروں کی جانب سے پیش گوئی کی جا رہی ہے کہ سعودی عرب مستقبل میں بہت جلد عالمی ریکارڈ کے 100  ٹائٹل مکمل کر لے گا۔
عرب نیوز کے مطابق گینز ورلڈ ریکارڈ  کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئندہ  چند ماہ  میں سعودی عرب سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔
سعودی عرب  مشرق  وسطی اور شمالی افریقہ کے اس خطے میں متحدہ عرب امارات کے  ساتھ  دوسرے نمبر پر ہے  جو  اب تک 93 ورلڈ ریکارڈ حاصل کر چکا ہے۔

مشرق  وسطی اور شمالی افریقہ کے سینئر مارکیٹنگ منیجر  شیڈ ی گاڈ نے عرب نیوز کو  بتایا ہے کہ  سعودی عرب کی جانب سے مختلف  ریکارڈ توڑے جانے سے ہم  بہت متاثر ہوئے ہیں  اور قومی دن کےموقع پر  اکثر ریکارڈ توڑے جاتے ہیں۔
گذشتہ چند برسوں میں اور سعودی سیزن کے موقع پر سعودی عرب میں کئی شعبوں میں ریکارڈ توڑے گئے ہیں جسے جاری رکھنے کے ہم منتظر ہیں۔
ریاض سیزن اور العلاء سیزن میں اس تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
اس سال مشرق  وسطی اور شمالی افریقہ کے ممالک میں قائم کردہ نئے ریکارڈوں کی تعداد میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سال یہاں سے ریکارڈ توڑنے کی 750 درخواستیں موصول ہوئیں  جبکہ 2019 کے پہلے آٹھ ماہ میں یہ تعداد  649 تھی۔

سعودی عرب سے  ہمیں 79 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور توقع ہے کہ سال کے آخر تک  یہ تعداد 100 ہوجائے گی۔
سعودی عرب نے جو   قابل ذکر ٹائٹل حاصل کیا ہے وہ   العلاء میں مرایا کنسرٹ ہال کی آئینے کی طرح کی  عمارت ہے ۔
جدہ میں موجود  آئی ایم ہنگری کے نام سے برگر شاپ ہے جس کا 2860 مربع میٹر کارقبہ ہے جو تقریبا گیارہ ٹینس کورٹ کے برابر ہے۔

جدہ میں بحر احمر کی بندرگاہ  کے قریب جھنڈے کے لیے کسی سہارے کے بغیر لگایا گیا دنیا کا سب سے  طویل 171 میٹر  کھمبا ہے۔
العلاء  گرم ہوا کے غباروں کا سب سے بڑےشو کا میزبان ہے ۔
ریاض سیزن میں سٹنٹ کار ڈرائیور ٹیری گرینٹ نے 25 مومبر کو  سب سے لمبی ریس میں حصہ لیا ۔ 21 دسمبر کو  ریاض میں ہی  ایم ڈی ایل بیسٹ فیسٹیول کے سب سے لمبے مرحلے کا ٹائٹل حاصل کیا۔  
تاہم کورونا وائرس سے بچاو کے لیے حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے بیشتر تنظیموں کی طرح ورلڈ گنیز ریکارڈ کو بھی آن لائن جانا پڑا۔

شیڈی گاڈ نے بتایا کہ ہم نے  بہت ساری چیزیں آن لائن منتقل کیں۔
“یہ مشکل نہیں تھا ریکارڈ توڑنے اور شواہد کی فراہمی عام طور پر آن لائن کی جاتی ہے۔ صرف ایک چیز  یہ تھی کہ لوگوں کو  اس کی عادت ڈالنی تھی "
کورونا وائرس نے ہمیں حالات کے مطابق رہنا سکھا دیا ہے۔ میرے خیال میں لوگ اب آن لائن ریکارڈز کرنے کے نظریے سے زیادہ  مستفید ہو سکتے ہیں جتنا وہ آف لائن ریکارڈ کر رہے ہیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: