Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اداکارہ دیپکا سے نارکوٹکس کنٹرول بیورو کی پوچھ گچھ

کرن جوہر نے کہا ہے کہ حالیہ مہم کے سبب ان کے اہل خانہ ذہنی اذیت سے گزر رہے ہیں۔ فوٹو: انڈین میڈیا
انڈین اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں منشیات کے پہلو سے جانچ کرنے والے اداراے  نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے بالی وڈ کی نامور اداکارہ دیپکا پاڈوکون سے پوچھ گچھ کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق ملک میں منشیات کی روک تھام کرنے والے ادارے نے کہا ہے کہ اداکارہ دیپکا پاڈوکون کو پوچھ گچھ کے لیے سنیچر کو طلب کیا گیا۔
دیپکا گذشتہ روز گوا سے اپنے شوہر اداکار رنویر سنگھ کے ساتھ ممبئی پہنچیں۔
این سی بی کے مطابق اداکارہ دیپکا پاڈوکون کے علاوہ شردھا کپور اور سارہ علی خان سے بھی سنیچر کے روز پوچھ گچھ کی جائے گی۔

 

اس سے قبل جمعے کو اداکارہ راکول پریت سنگھ اور دیپکا کی مینجر کرشمہ پرکاش سے پوچھ گچھ ہوئی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ این سی بی کرشمہ پرکاش سے مستقبل میں بھی پوچھ گچھ کر سکتی ہے۔
سشانت سنگھ کی موت کے معاملے میں منشیات کے استعمال کی بات سامنے آنے کے بعد سے منشیات کی روک تھام کے ادارے نے بالی وڈ اور منشیات کے تعلق پر تحقیقات شروع کی ہے اور ابھی تک اس سلسلے میں کئی نام سامنے آئے ہیں۔
این سی بی نے دھرما پروڈکشن کے ڈائریکٹر شتج روی پرساد اور انوبھو چوپڑا سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ خیال رہے کہ دھرما پروڈکشنز کے مالک فلم ساز کرن جوہر ہیں۔
انڈین میڈیا میں فلم ساز کرن جوہر کی پارٹی میں منشیات کے استعمال کی بات کی جا رہی ہے۔ اس بابت کرن جوہر نے وضاحت کی ہے کہ نہ وہ منشیات کا استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی پارٹیوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے 'کچھ نیوز چینلز، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم فرضی خبریں چلا رہے ہیں کہ 28 جولائی 2019 کو میں نے اپنے گھر میں جو پارٹی دی تھی اس میں منشیات کا استعمال کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا: 'میں نے 2019 میں ہی یہ بات واضح کر دی تھی کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ اب بدنیتی کے ساتھ شکوک و شبہات پیداد کرنے والی مہم کو دوبارہ چلایا جا رہا ہے تو میں پھر یہ کہتا ہوں کہ یہ الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ اس پارٹی میں کسی قسم کی منشیات کا استعمال نہیں کیا گیا تھا۔'
کرن جوہر نے کہا کہ اس مہم کے سبب وہ، ان کے اہل خانہ اور ان کے ساتھ کام کرنے والے ذہنی اذیت سے گزر رہے ہیں اور نفرت کا شکار ہو رہے ہیں۔

شیئر: