Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فرحان اختر لگتا ہے آپ ڈر گئے‘

انڈین اشتہاری کمپنیوں نے نیوز چینلز کو کہا ہے کہ وہ سنسنی خیز اور منفی مواد کو کم کریں (فوٹو: ٹوئٹر)
انڈین نیوز چینلز کی جانب سے اشتہارات سے زر مبادلہ کمانے کے حوالے سے کئی اشتہاری کمپنیوں نے نیوز چینلز میں ٹی آر پی اور ریٹنگنگ کی غرض سے بڑھتے ہوئے منفی مواد اور پروپیگنڈے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انڈین اشتہاری کمپنیوں کے چند مشہور برانڈز نے انڈین نیوز چینلز کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ سنسنی خیز اور منفی مواد کو کم نہیں کریں گے تو وہ آنے والے دنوں میں اشتہارات دینے سے ہاتھ کھینچ بھی سکتے ہیں۔
اکثر وبیشتر سوشل میڈیا پر انڈین نیوز چینلز کے اینکرز اورتجزیہ کاروں کے ویڈیو کلپس بھی وائرل ہوتے رہتے ہیں جن پر صارفین منفی طریقے سے رپورٹنگ کرنے اور خبر کو سنسنی خیز طریقے سے بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کے طریقہ کار پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ایک صارف نے اس خبر کو شیئر کیا جس پر بات کرتے ہوئے انڈین اداکار فرحان اختر نے لکھا کہ ’لتا جی اور بھگت سنگھ کی سالگرہ کے دن کے ساتھ ساتھ یہ رہی ایک اور اچھی خبر، میں دل سے امید کرتا ہوں کہ مذکورہ اعلی برانڈز نفرت آمیز رپورٹنگ سے متعلق اپنی تشویش پر غور کریں گے۔‘

 

جہاں کئی صارفین نے انڈین اداکار کی اس بات سے اتفاق کیا وہیں اکثر انہیں اور بالی وڈ انڈسٹری کو تنقید کا نشانہ بھی بناتے نظر آئے۔
ٹوئٹر صارف ارپیتہ نےلکھا  کہ ’یہ صحیح ہے۔ یہ اس پر غور کر سکتے ہیں کیونکہ یہ بہت نازک معاملہ ہے کہ کون سا برانڈ کس کو سپانسر کررہا ہے اور ان کا لوگو اور کمپنی کا نام کس ادارے کے ساتھ استعمال ہوگا۔ اور کوئی ایسا نہیں چاہے گا کہ ان کا نام منفی پروپیگینڈے یا نفرت آمیز رپورٹنگ کرنے والے چینلز کے ساتھ جوڑا جائے۔‘

 

اکثر صارفین کا یہ موقف بھی تھا کہ ایسا ہونا ممکن نہیں کیونکہ برانڈز کو بھی ٹی آر پی اور ریٹنگ سے مطلب ہوتا ہے اس لیے وہ ایسا کر کے اپنا نقصان نہیں کریں گے۔
اس حوالے سے ہونے والی بحث میں حصہ لینے والی صارف پرینیتی نے کہا کہ ’برانڈز کو ٹی آر پیز درکار ہوتے ہیں وہ اچانک کسی بھی نیوز چینل کو اشتہارات دینا کبھی بھی بند نہیں کریں گے لیکن آپ کی ٹویٹ سے لگتا ہے جیسے آپ ڈر گئے ہیں۔‘

سنیل سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اگر ایسی بات ہے تو سب سے پہلے برانڈز کو تمام ایسے سفیروں کو ہٹانا چاہیے جو منشیات کے کیسز میں ملوث ہیں یہ فیصلہ بعد میں بھی کیا جا سکتا ہے۔‘

یاد رہے انڈین فلم اداکارہ دیپیکا پاڈوکون، شردھا کپور اور سارہ علی خان سے منشیات کے استعمال اور بیچنے والوں کے بارے میں تفتیش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

شیئر: