Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی20: پروڈکشن حقوق انڈین کمپنی کو کیوں؟

پاکستان کے ڈومیسٹک سیزن کا آغاز نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ سے ہوگا۔ فوٹو پی سی بی
بدھ سے شروع ہونے والے نیشنل ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے پروڈکشن حقوق کا معاملہ ایک بار پھر پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ 
ٹوئٹر پر ’پی سی بی جواب دو‘ کے نام سے ٹرینڈ کے تحت صارفین پاکستان کرکٹ بورڈ سے نیشنل ٹی ٹوئنٹی اور زمبابوے کے خلاف ہوم سیریز کے نشریاتی حقوق ایک انڈین کمپنی کو دینے پر جواب طلب کر رہے ہیں۔
شوزب نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ اور زمبابوے کے دورہ پاکستان کے پروڈکشن حقوق ’سپورٹس ورکس‘ نامی انڈین کمپنی کو دے دیے ہیں، جبکہ ٹی ٹوئنٹی اور ہوم سیریز کے حقوق وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں پاکستان ٹیلی ویژن کو دیے گیے تھے۔ صارف نے اچانک تبدیل ہونے والے اس فیصلے اور شفافیت کے حوالے سے سوال اٹھایا۔ 
فریحہ خان نامی صارف لکھتی ہیں کہ ’آئی پی ایل میں کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی موجود نہیں لیکن پی سی بی نے انڈین کمپنی کو حقوق دے دیے، اس کا جواب دہ کون ہے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ 2019 میں پیپرا رولز (پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی) کے تحت نشریاتی حقوق کی بولی سے قبل تین کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا جن میں سن سیٹ اینڈ وائین، ٹرانس گروپ اور ٹاور گروپ شامل تھے جن کی خدمات2021 تک کے ٹورنامنٹس کے لیے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں ٹی ٹوئنٹی کے پروڈکشن حقوق کے لیے جب ٹینڈر نکالا تو ان تینوں کمپنیوں سے بولی مانگی گئی اور اسی دوران پی سی بی کا پاکستان سپورٹس ٹی وی کے ساتھ بھی نشریاتی حقوق کا معاہدہ ہوا تھا۔

پہلے مرحلے میں میچز ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ فوٹو پی سی بی

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی وی سے بھی پروڈکشن حقوق کے حوالے سے بولی مانگی گئی لیکن پی ٹی وی سپورٹس نے بولی واپس لے لی، جبکہ سن سیٹ اینڈ وائین نے بولی میں حصہ نہیں لیا اور ٹرانس گروپ اور ٹاور گروپ میں سے ٹاور گروپ نے سب سے کم بولی لگائی جس کی وجہ سے ان کو پروڈکشن حقوق دے دیے گئے۔

پی سی بی انڈین کمپنی کو پروڈکشن حقوق کیوں فروخت کرتا ہے؟ 

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان میں دس سال سے بین الاقوامی کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں کرکٹ براڈکاسٹ کے ذرائع موجود نہیں ہیں اس لیے جو بھی پروڈکشن کمپنی آئے گی وہ غیر ملکی اہکار ساتھ لے کر آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اسی لیے پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ٹی وی سپورٹس کے درمیان جو نشریاتی حقوق کا معاہدہ ہوا ہے اس کے تحت پی ٹی وی سپورٹس کی ٹیم کی استعدادکار بھی بڑھائی جائے گی جس کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ پی ٹی وی سپورٹس کی کرکٹ نشریات کی ٹیم کی تربیت کرے گا، تاکہ آئندہ پانچ سال کے عرصے میں ایسی ٹیم تیار ہو سکے جو کرکٹ براڈکاسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ اس کے علاوہ پی ٹی وی سپورٹس تکنیکی حوالے سے بھی اپنی صلاحیت کو بہتر بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پانچ سال کے عرصے میں پی ٹی وی سپورٹس اور پی سی بی مل کر کرکٹ ٹورنامنٹس کی پروڈکشن اور نشریات خود کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔

شیئر: