Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوئٹزرلینڈ: ہیکرز نے یونیورسٹی اہلکاروں کی تنخواہیں چُرا لیں

ہیکرز نے معتبر بیزل یونیورسٹی سمیت کئی تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا (فوٹو: بیزل یونیورسٹی)
ہیکرز نے یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کی متعدد یونیورسٹیوں کے کمپیوٹر سسٹم ہیک کر کے سینکڑوں اہلکاروں کی تنخواہیں چُرا لی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی سرکاری یونیورسٹیوں کی نمائندہ تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ہیکرز کے اس غیر قانونی اقدام سے متعدد یونیورسٹیاں متاثر ہوئی ہیں۔
ہیکرز نے سوئٹزرلینڈ کے معتبر تعلیمی ادارے ’بیزل یونیورسٹی‘ سمیت تین یونیورسٹیوں کے کمپیوٹر سسٹم کو نشانہ بنا کر لاکھوں سوئس فرینکس چُرا لیے۔ 1460 میں قائم ہونے والی بیزل یونیورسٹی کا شمار دنیا کی سب سے قدیم یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ہیکرز نے ’فشنگ‘ کا طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے اہلکاروں سے ذاتی معلومات حاصل کیں جس کی بنیاد پر وہ ان کی تنخواہیں چرانے میں کامیاب ہوگئے۔
ہیکنگ کے لیے ’فشنگ‘ کا طریقہ کار سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے جس کے تحت دھوکہ دہی کے ذریعے شہریوں سے ذاتی معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ کسی بھی ادارے کے اہلکار کا روپ دھارتے ہوئے ہیکرز ای میل، ٹیلی فون یا پھر میسج کہ ذریعے ذاتی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہیکرز کے نشانے پر موجود افراد سے حاصل کردہ ان معلومات کی بنیاد پر ذاتی اکاؤنٹس تک رسائی ملنا آسان ہو جاتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے مقامی اخبار کے مطابق ہیکرز نے یونیورسٹی کے تنخواہوں سے متعلقہ سسٹم تک رسائی حاصل کر کے ہدایات تبدیل کیں جس کے باعث وہ لاکھوں سوئس فرینکس اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
ہیکرز نے زیورچ یونیورسٹی کو بھی نشانہ بنایا تھا تاہم یونیورسٹی کی انتظامیہ ہیکنگ کی کوششوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہی۔

شیئر: