Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیشنل بینک میں اے ٹی ایم فراڈ

صارفین کے مطابق ’اکاؤنٹس سے 500 سے لے کر 20 ہزار روپے تک کی ٹرانزیکشنز کی گئیں (فوٹو: فری پکس)
پاکستان کے سرکاری بینک نیشنل بینک میں مشکوک ٹرانزیکشنز کے ذریعے صارفین کو لاکھوں روپے سے محروم کر دیا گیا ہے۔
نیشنل بینک کے ریجنل آفس اسلام آباد کو درجنوں ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کھاتہ داروں کے اکاؤنٹس سے مشکوک انداز میں ٹرانزیکشنز کر کے لاکھوں روپے نکال لیے گئے۔
شکایات کے مطابق ایک اکاؤنٹ سے متعدد ٹرانزیکشنز کے ذریعے بھی رقوم نکالی گئی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ابتدائی ٹرانزیکشن کے بعد ہیلپ لائن سے اے ٹی ایم کارڈز بلاک کروائے جانے کے باوجود ٹرانزیکشنز ہوتی رہیں۔

 

نیشنل بینک کے ترجمان نے رقوم نکالنے کے واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعات ہیکنگ کے نہیں بلکہ اے ٹی ایم مشینوں پر سکمنگ مشینیں نصب کرکے لوگوں کو ان کی رقوم سے محروم کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ واقعات ایسے وقت میں پیش آئے ہیں جب پاکستان کی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو بیرون ملک سے اکاؤنٹ کھولنے اور آپریٹ کرنے کی اجازت دی ہے۔
 سرکاری بینک کے اے ٹی ایم سے فراڈ کے ذریعے رقم نکلنے کی وارداتوں سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنی جمع پونجی سے متعلق خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب نیشنل بینک آف پاکستان کے متعدد صارفین کی شکایات کے مطابق 3 اور 4 اکتوبر کو نیشنل بینک کے صارفین کو بینک کی میسجنگ سروس سے یہ پیغامات موصول ہونا شروع ہوئے کہ ان کے اکاؤنٹس سے ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں۔
متاثرہ صارفین کے مطابق ’مختلف اکاؤنٹس سے 500 روپے سے لے کر 20 ہزار روپے تک کی ٹرانزیکشنز کی گئیں جبکہ مجموعی طور پر ایک ایک اکاؤنٹ سے ایک لاکھ روپے تک کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔‘
ان کے مطابق 20 ہزار، 10 ہزار، 12 ہزار، 5 ہزار اور 500 روپے کی متعدد ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
کم و بیش تمام صارفین نے پہلی ٹرانزیکشن کے بعد بینک کی ہیلپ لائن  627 627 111 021 پر فون کرکے اے ٹی ایم کارڈز بلاک کروائے لیکن اس کے باوجود ٹرانزیکشنز کا سلسلہ جاری رہا۔
بینک انتظامیہ نے متاثرین کو بتایا کہ اسلام آباد، لاہور، ملتان اور لیہ سے رقوم نکلوائی گئی ہیں۔
اردو نیوز سے گفتگو میں ترجمان نیشنل بینک سید ابن حسن نے بتایا کہ ’اچھی خاصی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں لیکن رقم اتنی زیادہ نہیں ہے۔‘
اس واقعے میں ایک نئی ٹیکنالوجی اور نئے طریقہ کار کا استعمال کیا گیا ہے۔ جس طرح کراچی میں کچھ عرصہ قبل چینی شہری پکڑے گئے تھے ان کا طریقہ واردات بھی یہی تھا۔
ترجمان کے مطابق ’ابھی تک معلوم نہیں ہوا کہ کل کتنے اکاؤنٹس سے کتنی رقم نکلوائی گئی ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ اے ٹی ایم مشینوں پر نصب سکمنگ ڈیوائسز کا پتا چلا لیا گیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ اس وقت تمام چیزیں ریکارڈ پر آچکی ہیں جن کی روشنی میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے محدود لوگوں کا ڈیٹا کاپی کیا جا سکتا ہے اور اس کے بعد رقوم نکالی جاتی ہیں۔
’یہ بینکنگ انڈسٹری میں غیر معمولی واقعہ نہیں ہے۔ بینک اپنے صارفین کے ڈیٹا کے لیے تمام تر سکیورٹی پروٹوکولز رکھتا ہے۔‘
ترجمان نے بتایا کہ ’نیشنل بینک متاثرین کے اکاؤنٹس میں فراڈ کے ذریعے نکالی جانے والی رقوم واپس منتقل کرنے کا ذمہ دار ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بہت جلد متاثرین کو ان کی رقم واپس مل جائے گی۔‘

شیئر: