Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجی اداروں میں ملازمین کے اوقات کار 30 گھنٹے کرنے کی تجویز 

فیصلہ 8 ہزار ریال تنخواہ والے ملازمین پر نافذ کیا جاسکتا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)
سعودی ماہر اقتصادیات احمد الشہری نے نجی اداروں سے کہا ہے کہ  وہ پورے ہفتے کے اوقات کار کم کرکے 30 گھنٹے کردیں- یہ فیصلہ 8 ہزار ریال تک کی تنخواہ والے ملازمین پر نافذ کیا جاسکتا ہے۔ ایسا کرنے پر نجی کمپنیوں میں منصفانہ تنخواہوں اور سہولتوں کی بنا پر مقامی شہریوں کا رجحان بڑھے گا۔ 
سبق ویب  کے مطابق احمد الشہری نے ٹوئٹر پر بیان میں اس بات پر زور دیا کہ نجی کمپنیاں 8 ہزار ریال تک کی تنخواہوں والے ملازمین کی ہفتے میں ڈیوٹی 30 گھنٹے کردیں۔ یہ اقدام اقتصادی اعتبار سے مفید ثابت ہوگا۔ 
الشہری کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کی بدولت مارکیٹنگ کے دورانیے میں اضافہ ہوگا اور صحت اداروں کی آمدنی بڑھے گی۔ ریٹیل کا کاروبار کرنے والوں کو فائدہ ہوگا۔ کم تنخواہ والے ملازمین کو اپنی آمدنی بڑھانے یا زندگی کا معیار بہتر کرنے کا موقع ملے گا۔ 
انہوں نے کہا کہ اگراوقات کار کے نظام میں لچک دار رویہ اختیار کیا جائے اور جامعات کے طلبہ کو جزوقتی ملازمتیں پیش کی جائیں تو اس سے غیرملکیوں پر انحصار کم ہوگا۔
’اس سے ویزوں کی تعداد کم ہوگی اور مارکیٹ میں جو ملازمتیں ہوں گی وہ تنخواہ کے حساب سے ہوجائیں گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ دولت مند ممالک ملازمت، خاندان اور معاشرے کے مفادات کے درمیان متوازن مثالی اوقات کار کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ امیر ملکوں میں عمدہ صحت پر زور دیا جاتا ہے۔ علاج کی لاگت کم کرنے کی تدابیر اپنائی جاتی ہیں۔ ان کے یہاں ساری چیزیں ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ 
الشہری نے بتایا کہ اس قسم کی پالیسی اپنانے سے عوام کو اپنی آمدنی بڑھانے کا وقت ملے گا۔ 
دریں اثنا مجلس شوریٰ نے نجی اداروں میں بیس لاکھ سعودیوں کی خاطر قانون محنت میں ترمیم کے مسودے پر بحث کی تھی۔ شوریٰ اپنے اس فیصلے پر قائم رہی کہ ہفتے میں اوقات کار چالیس گھنٹے ہوں اور دو دن چھٹی ہو۔

شیئر: