Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سی پیک اتھارٹی کے اختیارات کم، آڈٹ سخت کرنے کا فیصلہ

نئے قانون کے مسودے کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
حکومت نے چائنہ پاکستان اکنامک اتھارٹی (سی پیک) کے حوالے سے ایک نیا قانون تشکیل دیا ہے جس کے تحت اتھارٹی کے کچھ اختیارات اور عہدے کم کر کے اس کے آڈٹ کا نظام مزید سخت کیا جائے گا۔
وزارت قانون کے ایک اعلی افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ سی پیک کے حوالے سے جو آرڈنینس اس سال مئی کو اپنی معیاد مکمل ہونے پر ختم ہو گیا تھا اس کی جگہ وزارت قانون نے ایک نیا ڈرافٹ تیار کیا ہے جس کی منظوری کابینہ کی قانون سازی کے لیے ذیلی کمیٹی نے سوموار کو دے دی ہے۔اب یہ قانون کابینہ کی منظوری کے بعد حتمی منظوری کے لیے پارلیمنٹ بھیجا جائے گا اور پرانے آرڈنینس کو ختم کر دیا جائے گا۔

 

یاد رہے کہ اس وقت سی پیک اتھارٹی آرڈنینس کے خاتمے کے بعد اپنا قانونی جواز کھو چکی ہے اور غیر فعال تصور کی جاتی ہے۔
نئے قانون کے مسودے کے مطابق اتھارٹی کی ساخت میں تبدیلی کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے۔
اب اتھارٹی چئیرمین، ایگزیکٹو ڈائریکٹر آپریشنز اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر آپریشن کے ساتھ چھ ممبران پر مشتمل ہو گی۔
نئے مسودے کے مطابق اتھارٹی اب وزارت پلاننگ کے بجائے براہ راست وزیراعظم کے ماتحت ہو گی تاہم اس کے آڈٹ کے نظام کو مزید سخت کر دیا گیا ہے
سی پیک اتھارٹی کا سالانہ آڈٹ نہ صرف آڈیٹر جنرل پاکستان کے ذریعے کیا جائے گا بلکہ اتھارٹی خود بھی ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم کے ذریعے اپنا سالانہ آڈٹ کرے گی۔
اس کے علاوہ نئے مسودے کے مطابق وزیراعظم کسی بھی وقت سی پیک اتھارٹی کے مالیاتی امور کی رپورٹ طلب کر سکتے ہیں۔

پرانے قانون کے مطابق سی پیک اتھارٹی کی پانچ ذمہ دارایاں علیحدہ علیحدہ بیان کی گئی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

اتھارٹی کے چیئرمین کے عہدے کی معیاد چار سال کی ہوگی جس میں ایک مدت کی ایکسٹینشن بھی دی جا سکتی ہے۔

قانونی استثنی

نئے قانون کے تحت وزیراعظم چیئرمین سی پیک اتھارٹی کو مس کنڈکٹ یا نااہلی کی وجہ سے برطرف کر سکتے ہیں۔
نئے مسودہ قانون کے تحت چیئرمین اور اتھارٹی کے دیگر ممبران کے سی پیک منصوبوں کے حوالے سے نیک نیتی کے ساتھ کیے گئے اقدامات کے حوالے سے ان کے خلاف کوئی مقدمہ، تفتیش یا قانونی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔
یاد رہے کہ سی پیک اتھارٹی پانچ اکتوبر 2019 کو قائم کی گئی تھی تاکہ سی پیک کے منصوبوں پر عمل درآمد کیا جا سکے اور کوارڈینیشن، مانیٹرنگ کے معاملات کی نگرانی کر سکے۔
پرانے قانون کے مطابق سی پیک اتھارٹی کی پانچ ذمہ دارایاں علیحدہ علیحدہ بیان کی گئی تھیں جن میں چینی حکام کے ساتھ نئے منصوبوں کے لیے بات چیت کرنا، اور سی پیک کے متعلق بیانیہ بنانا اور ابلاغ کرنا شامل تھا، تاہم نئے قانون میں سی پیک اتھارٹی کے ان اختیارات کو ختم کر دیا گیا ہے۔  

مسودہ قانون کے مطابق سی پیک کو ایک لائن کا بجٹ مہیا کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم سی پیک اتھارٹی کے قانون کے مطابق اتھارٹی صوبائی اور لوکل حکومتوں سے اپنے منصوبوں کے لیے مدد حاصل کر سکتی ہے اور اس مقصد کے لیے صوبائی حکومتیں اپنے نمائندے مقرر کریں۔
اس کے علاوہ اتھارٹی سی پیک سے متعلق کسی شخص یا ادارے سے معلومات حاصل کر سکتی ہے۔
مفادات کے ٹکراو کے قانون کے مطابق چیئرمین یا اتھارٹی کے ممبران ایسے افراد نہیں لگائے جا سکتے جن کے اپنے یا اہل خانہ کےباالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر کسی سی پیک پراجیکٹ سے مالیاتی مفادات وابستہ ہوں۔ اگر چیئرمین سی پیک اس طرح کے مفادات کے ٹکراو میں ملوث پایا جائے تو اسے مس کنڈکٹ سمجھا جائے گا۔
نئے قانون کے تحت سی پیک بزنس کونسل بنانے کا اختیار چیئرمین کا نہیں ہو گا بلکہ بورڈ آف انویسمنٹ اس کونسل کی تشکیل کرے گی۔
مسودہ قانون کے مطابق سی پیک کو ایک لائن کا بجٹ مہیا کیا جائے گا۔ نئے قانون کے تحت سی پیک اتھارٹی سے یہ اجازت بھی واپس لے لی گئی ہے کہ وہ اپنا بینک اکاؤنٹ بنا سکے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: