Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کا اچھا دوست کم جونگ ایک ’ٹھگ‘: بائیڈن

ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان الیکشن سے قبل آخری مباحثہ ہوا ہے( فوٹو اے ایف پی)
امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شمالی کوریا کے ’ٹھگ‘ رہنما سے دوستی کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ان کی سفارت کاری کو ہٹلر کے ساتھ کام کرنے سے تشبیہ دی ہے۔
امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان الیکشن سے قبل آخری مباحثے میں بائیڈن نے ٹرمپ کے اس اصرار پر تنقید کی کہ انہوں نے کم جونگ ان کے ساتھ جنگ سے گریز کیا۔
بائیڈن نے شمالی کوریا کے نوجوان رہنما کے حوالے سے کہا ’ ٹرمپ نے اپنے اچھے دوست کی بات کی ہے جو ایک ’ٹھگ‘ ہے۔‘
’یہ اس طرح کی بات ہے جیسے ہٹلر کے یورپ پر حملہ کرنے سے پہلے اس کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے۔‘
بائیڈن نے اشارہ کیا کہ میں کم ان جونگ سے ملنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس کے لیے شرط یہ ہو گی کہ پیانگ یانگ جریرہ نما کوریا کو ’نیو کلیئر فری‘ زون بنانے کے لیے کام کرے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے شمالی کوریا کا مسئلہ حل کیے بغیر چھوڑ دیا اور محض’جوہری جنگ‘ کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سربراہی اجلاس کے بعد  ’ہمارا بہت اچھا رشتہ ہے اور کوئی جنگ نہیں ہے۔‘
 ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں ایک فوجی پریڈ میں بڑے پیمانے پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی نمائش پر شمالی کوریا پر تنقید کی۔
صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان کے بارے میں کہا ’ انہوں نے اوباما کو پسند نہیں کیا۔‘
امریکی صدر نے شمالی کوریا کے صدر کی سابق امریکی صدر سے ملاقات نہ کرنے کے بارے میں کہا۔ ’وہ انہیں پسند نہیں کرتے تھے۔ وہ ایسا نہیں کریں گے۔‘
بائیڈن، جو اوباما کے ماتحت نائب صدر تھے نے کہا کہ اوباما،کم سے ملاقات نہیں کریں گے کیونکہ وہ سخت پابندیاں لگارہے ہیں۔

 یورپ پر حملہ کرنے سے پہلےہٹلر کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

صدر اوباما نے کہا ’ہم ڈی نیو کلیئرئزیشن کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں۔ ہم آپ کو قانونی حیثیت نہیں دیں گے۔‘
صدر ٹرمپ نے پہلی بار جون 2018 میں کم جونگ ان کے ساتھ سنگاپور میں ملاقات کی تھی جو دونوں ممالک کے درمیان سربراہی اجلاس تھا۔ اس اجلاس کے بارے میں بعد میں کہا گیا تھا کہ دونوں رہنماوں میں ’پیار ہو گیا تھا۔‘
دونوں رہنماؤں نے مزید دو بار ملاقات کی ہے اور اس کے بعد شمالی کوریا نے جوہری اور میزائل تجربات روک دیے ہیں لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیانگ یانگ نے اپنے ہتھیاروں کے پروگراموں کو آگے بڑھانا جاری رکھا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی
موسمیاتی تبدیلی پر ٹرمپ نے انڈیا اور چین کو ’آلودہ اور گندی جگہ‘ قرار دیا اور انہوں نے متنازع معاملے سے نمٹنے کے بائیڈن کے منصوبوں کی مذمت کی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا ’چین کو دیکھیں یہ کتنا گندہ اور آلودہ ہے۔ روس کو دیکھیں، انڈیا کو دیکھیں۔ یہ کتنا گندہ ہے اور آلودہ ہے۔‘

 ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کم جونگ نے اوباما کو پسند نہیں کیا۔(فوٹو اے ایف ہی)

ٹرمپ نے الزام لگایا کہ بائیڈن کا ٹیکساس اور اوکلاہوما جیسی تیل ریاستوں کے لیے آب و ہوا کا منصوبہ ’معاشی تباہی‘ تھا۔
بائیڈن نے کہا کہ آب و ہوا میں تبدیلی انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ اس سے نمٹنا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا ’ہم اگلے 8 سے 10 سالوں میں واپسی کی بات ختم کرنے جا رہے ہیں۔‘
ٹرمپ نے امریکہ کو پیرس کے موسمیاتی معاہدے سے باہر نکالا ہے جس کا مقصد گلوبل وارمنگ کو دو ڈگری سینٹی گریڈ ’اچھی طرح نیچے‘ رکھنا ہے۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو اور سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کے نئی دہلی کے دورے سے پہلے سامنے آیا ہے۔
مائیک پومپیو اور مارک ایسپر امریکہ اور انڈیا کی بڑھتی ہوئی شراکت داری کے بارے میں بات چیت کے لیے انڈیا کا دورہ کریں گے۔

شیئر: