Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردوغان کا بیان: فرانس نے سفیر واپس بلا لیا

ترکی کے بحیرہ روم میں تیل اور گیس کی تلاش کے حوالے سے فرانس کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے متنازع بیان پر فرانس نے ترکی میں تعینات اپنے سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیی صدر ایمینوئل میخواں نے ترک صدر کے بیان کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے ترکی میں تعینات سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے فرانسیسی صدر ایمینوئل میخواں کی ذہنی صحت کے حوالے سے سوال اٹھایا تھا۔
فرانس کے صدارتی محل سے وابستہ اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’صدر اردوغان کا بیان ناقابل قبول ہے، ترک صدر کی پالیسی ہر طرح سے خطرناک ہے، انہیں اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہوگی۔‘
صدر اردوغان نے فرانس کی مسلمانوں کے حوالے سے پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’فرانسیسی صدر ایمینوئل میخواں کو اپنے دماغ کا علاج کروانے کی ضرورت ہے۔‘
ترک صدر نے سوال اٹھایا تھا کہ میخواں نامی ایک فرد کا اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ کیا مسئلہ ہے۔
رجب طیب اروغان کا مزید کہنا تھا کہ ’انہیں صدر ایمینوئل میخواں کے 2022 کے صدارتی انتخابات میں دوبارہ منتخب ہونے کی امید نہیں ہے۔‘
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک استاد کا سر قلم کرنے کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے صدر ایمینوئل میخواں نے کہا تھا کہ ’دنیا بھر میں اسلام بطور مذہب بحران کا شکار ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’آئندہ دسمبر میں بل پیش کیا جائے گا جس کے تحت 1905 کے قانون کو مضبوط کرتے ہوئے چرچ کو ریاست سے مکمل طور پر علیحدہ کیا جائے گا۔‘

صدر اردوغان نے کہا تھا کہ فرانسیسی صدر کو اپنے دماغ کا علاج کروانے کی ضرورت ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’سکولوں کی مزید سخت نگرانی کی جائے گی اور مساجد کو آنے والی بیرونی فنڈنگ پر کنٹرول مزید بہتر بنایا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ 17 اکتوبر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک حملہ آور نے استاد کا سرقلم کر دیا تھا، فرانسیسی صدر نے اس واقعے کو  دہشت گردی کا عمل قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ تاریخ کے استاد سیموئیل پیٹی نے مبینہ طور پر اپنے طلبہ کو پیغمبر اسلام کے متنازع خاکے دکھائے تھے۔
فرانس اور ترکی کے درمیان متعدد معاملات پر تنازعات جاری ہیں جن میں لیبیا اور شام میں جاری جنگ کے علاوہ ترکی کا بحیرہ روم کے پانیوں پر دعوے سے متعلق معاملہ سر فہرست ہے۔ 

شیئر: