Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی اور یونان کے درمیان مذاکرات شروع ہونے کا امکان

یونان کے مصر کے ساتھ ایک سمندری حد بندی کے معاہدے پر دستخط کے بعد ترکی نے متنازع پانیوں میں جہاز بھیجا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ترک صدارتی ترجمان کا اتوار کو کہنا تھا کہ بحیرہ روم سے متعلق دعوؤں پر ترکی اور یونان جلد مذاکرات شروع کر سکتے ہیں۔
 تاہم ترجمان نے خبردار کیا کہ اس ہفتے ہونے والا یورپی یونین کے رہنماؤں کا اجلاس اس حوالے سے کارآمد نہیں ثابت ہوگا اگر وہ پابندیوں کی دھمکی دیں۔
نیٹو کے ارکان ترکی اور یونان مشرقی بحیرہ روم میں تیل اور گیس کے ذخائر کے حوالے سے تنارع میں الجھے ہوئے ہیں۔ گذشتہ مہینے بحیرہ روم میں گیس اور تیل کے سروے کے لیے ترکی کے ایک جہاز بھیجنے پر کشیدگی مزید بڑھی تھی۔
یورپی یونین کے رکن ملک یونان نے ترکی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔
تاہم ترکی نے گذشتہ ہفتے اورک ریس نامی اپنے جہاز کو واپس بلا لیا تھا۔
ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم کالن نے ترکی کی دوگان نیوز ایجنسی کو بتایا کہ 'اس وقت مذاکرات شروع کرنے کے لیے ماحول سازگار بن گیا ہے۔'
گذشتہ مہینے یونان اور ترکی 2016 میں معطل ہونے والے مذاکرات بحال کرنے تک پہنچ گئے تھے۔ تاہم یونان کے مصر کے ساتھ ایک سمندری حد بندی کے معاہدے پر دستخط کے بعد ترکی نے برہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متنازعہ پانیوں میں جہاز بھیجا۔
ترکی کے صدر طیب اردگان کی یورپی نونین کونسل کے صدر چارلس میشل اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے۔ مرکل کشیدگی کم کرنے کوششیں کر رہی ہیں۔

ترکی نے گذشتہ ہفتے اورک ریس نام کے اپنے جہاز کو واپس بلا لیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

قبرص نے بھی متنازعہ پانیوں میں ترکی کی جانب سے دو جہاز بھیجنے پر احتجاج کیا اور کہا کہ ترکی پر پابندیاں عائد ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ قبرص نے اپنے مطالبات پورے ہونے تک بیلاروس میں انتخابات کے فراڈ پر یورپی یونین کا ایکشن روک دیا ہے۔
ابراہیم کالن کا کہنا ہے کہ بلیک میل کرنا اور ترکی پر پابندیوں کی دھمکیاں کام نہیں آئیں گی۔ 'یورپی سیاستدانوں کو یہ اب تک پتا چل جانا چاہیے۔'
اردوغان نے ترکی کے خطے میں حقوق کا دفاع کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’ترکی کا ماننا ہے کہ یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ، 'ہر مخلص کال پر ہم سفارتکاری کو جتنا ممکن ہو سکے جگہ دینا چاہتے ہیں۔ اس نظریے کے ساتھ ہم اپنے ملک کے پانی کے ہر قطرے اور علاقے کا دفاع کریں گے۔‘

شیئر: