Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گستاخانہ خاکے اسلاموفوبیا کی واضح مثال‘

قرارداد میں کہا گیا کہ اظہار رائے کے نام پر ایسے واقعات کی اجازت نہیں دی جا سکتی (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی قومی اسمبلی نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی ہے جس میں کہا گیا کہ یورپ میں اسلاموفوبیا کا رجحان بڑھ رہا ہے جس پر تشویش ہے۔
قومی اسمبلی نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ فرانس سے پاکستان کے سفیر کو واپس بلایا جائے۔
پیر کے روز ایوانِ زیریں میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قرارداد کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ ایوان فرانس، ناروے اور سویڈن میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور اس پر شدید تحفظات ظاہر کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اسلاموفوبیا کو امت مسلمہ کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، اور بعض یورپی سیاسی رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقاریرناقابل قبول ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر ایسے واقعات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ مسلمانوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مذہب کے نام پر دہشت گردی اوراشتعال پسندی کے تمام اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ 
اس سے قبل فرانسیسی صدر کی جانب سے اسلام مخالف بیان پر پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات فرانس کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ایمانوئیل میخواں کے بیان کی سخت مذمت کی۔
قرارداد پیش کرنے سے قبل شاہ محمود قریشی کی تقریرکے دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شور شرابا جاری رہا جس پر وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن کے اس رویے پر انتہائی افسوس ہوا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ’فرانس کے واقعے پر امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ حکومت کو احساس ہوتا تو مشترکہ اجلاس بلا کر قرارداد منظور کراتی۔ سات دن ہو گئے اور یہ سو رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کی پیش کردہ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرایا جائے۔

قومی اسمبلی میں مشترکہ قرارداد شاہ محمود قریشی نے پیش کی (فوٹو: اے پی پی)

اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’میں نے سپیکر چیمبر میں جا کر توہین آمیز خاکوں ے یخلاف متفقہ قرارداد لانے کا کہا۔‘
ان کے مطابق انہوں نے ’اپوزیشن رہنماؤں نوید قمر اور شازیہ مری کو قرارداد کا مسودہ دکھایا۔ انہوں نے بتایا کہ ن لیگ کو اس پر اتفاق نہیں ہے۔‘

شیئر: