Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تُرک صدر کی دھمکیوں کو نہیں مانیں گے: فرانس

فرانسیسی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ان کا ملک اپنی اقدارکو کبھی ترک نہیں کرے گا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’ان کا ملک ترک صدر رجب طیب اردوغان کی تنقید کے باوجود اسلامی انتہاپسندی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔‘
عرب نیوز کے مطابق گیبریئل اتل نے ایک بیان میں کہا کہ ’فرانس تُرک صدر کی عدم استحکام کی کوششوں اور دھمکیوں کو نہیں مانے گا۔‘
بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ’فرانس اپنے اصولوں اور اقدار کو کبھی ترک نہیں کرے گا۔‘

 

انہوں نے کہا کہ ’ٹیچر کے قتل کے بعد فرانس کے اسلامی تشدد کے خلاف موقف پر ’ایک مضبوط یورپی اتحاد‘ کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں نے ٹیچر کے قتل کے بعد کہا تھا کہ ملک کی سیکولر روایات کا تحفظ  کرتے ہوئے اسلامی بنیاد پرستی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
منگل کے روز فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین کا کہنا تھا کہ ترکی اور پاکستان کو فرانس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
فرانسیسی وزیر داخلہ نے منگل کو یہ بیان ترک صدر کے اس بیان کے بعد دیا جس میں رجب طیب اردوغان کہا تھا کہ فرانسیسی صدر کے ’اسلام مخالف‘ ایجنڈے کی وجہ سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
اس سے قبل ترک صدر نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میخواں کی ذہنی حالت پر بھی سوال اٹھایا تھا جس کے بعد فرانس نے ترکی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے لیے حیران کن ہے کہ غیر ملکی طاقتیں فرانس میں ہونے والے واقعات میں مداخلت کر رہی ہیں۔‘
فرانسیسی وزیر داخلہ نے ترکی اور پاکستان کا حوالہ دیا تھا جہاں کی پارلیمنٹس نے قراردادیں پاس کر کے اپنی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ فرانس سے اپنے سفیر کو واپس بلائیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی نے پیر کو ایک متفقہ قرارداد منظور کی تھی جس میں فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی مذمت کی گئی تھی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ پیرس سے اپنے سفیر کو واپس بلائے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں