اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے کہا ہے کہ وہ پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور نبی ہدایت کے خلاف توہین آمیز خاکوں کے سنگین اثرات پر نظر رکھے ہوئے ہے- او آئی سی اظہار رائے کی آزادی کے بہانے مسلمانان عالم کے جذبات مشتعل کرنے کے اقدام کی سختی سے مذمت کردی ہے-
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ نے بیان جاری کرکے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی کسی بھی بہانے سے توہین کرنا ناقابل برداشت ہے-
او آئی سی نے اس سلسلے میں اکتوبر 2018 کو انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے جاری کردہ اس تاریخی فیصلے کی بھی یاد دلائی جس میں اس نے کہا تھا کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کی آہانت اظہار رائے کی آزادی کے دائرے میں نہیں آتی-
مزید پڑھیں
-
او آئی سی وزرائے خارجہ کا آن لائن اجلاسNode ID: 473116
او آئی سی نے توجہ دلائی کہ یورپی عدالت کے فیصلے سے قبل آسٹریا کی ایک عدالت بھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پر آسٹریا کی ایک خاتون کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے-
او آئی سی نے ایک بار پھر اپنے روایتی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے-
او آئی سی نے کہا کہ وہ دہشت گردی کے ہر عمل کی مذمت کرتی ہے- دہشتگردی کرنے والا کوئی بھی کیوں نہ ہو-
او آئی سی چاہتی ہے کہ فکری اور ثقافتی آزادی، روا داری ، امن و سلامتی اور احترام باہمی کا سرچشمہ بنے- فکری اور ثقافتی آزادی، نفرت، تشدد اور انتہا پسندی کو جنم دینے والی سرگرمیوں کی مزاحمت کرے- فکری وثقافتی آزادی برامن بقائے باہم کی اقدار اور اقوام عالم کے درمیان احترام باہمی کے رشتوں کو زک پہنچانے والی ہر کوشش کے خلاف آواز بلند کرے-