Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ ہر پاکستانی کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے‘

کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی سپورٹ جاری رہے گی۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پاکستانی سفارت خانے میں انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اور علاقائی امن و استحکام پر اس کے اثرات کے موضوع پر سیمینار ہوا ہے۔
 اسلامی فوجی اتحاد کے کمانڈر جنرل راحیل شریف، سابق سعودی سفیرعلی عواض عسیری، پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز، سفارتی افسران کے علاوہ پاکستانی کیمونٹی کی نمایاں شخصیات اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
مقررین نے انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کو اجاگر کیا اور انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ معصوم کشمیریوں پر بےرحمانہ مظالم روکے جو وہ گزشتہ سات عشروں سے برداشت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کو فوری طور پر فوجی محاصرہ ختم اور ڈیمو گرافک تبدیلیوں سے متعلق پالیسی واپس لینی چاہیے۔
اسلامی عسکری اتحاد کے کمانڈر اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے کہا کہ ’کشمیریوں نے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں اور وہ اپنے مقصد کے حصول اورخوابوں کی تکمیل کےلیے ہر قربانی دینے کوتیار ہیں‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’اگست 2019 میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سے انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں سفاکانہ مظالم بڑھ گے ہیں‘۔

 کشمیر میں انسانی حقوق اور خطے کے امن کے موضوع پر سمینار ہوا ہے

انہوں نے کہا کہ’ یہ جان لیا جائے کہ ہر پاکستانی کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کی جدو جہد آزادی کی بھر پور سپورٹ کر رہا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر اور انڈیا میں مسلمانوں پر مظالم رکوانے کے لیےاقدامات کرے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’انڈیا کی قیادت کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کشمیریوں کو دبانا یا انہیں قتل کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق تنازع حل کیا جائے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ’عالمی فورمز پر کشمیرکو تقسیم کا نامکمل ایجنڈا قرار دیا گیا ہے۔ پاکستانی حکومت اور اس کے عوام کی جانب سے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی سپورٹ جاری رہے گی‘۔
پاکستان میں سابق سعودی سفیر اور سکالر ڈاکٹر علی عواض عسیری نے اپنے خطاب میں کہا کہ’ انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں لاک ڈاون، جبر خصوصا ڈیموگرافک تبدیلیوں کی کوشش نے کشمیر میں انسانی المیے کو بڑھا دیا ہے۔ وہاں کے لوگ اب اور بھی خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں‘۔ 

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازعہ علاقہ ہے

پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز نے کہا کہ’ انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں حالیہ دنوں میں ریاستی دہشت گردی،جعلی مقابلے اور سرچ آپریشن کیے جا رہے ہیں۔ خواتین اور بچوں سمیت نہتے شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ خصوصا نوجوان اس کا ہدف ہیں۔ مارے جانے والے کشمیی نوجوانوں کی نعشیں بھی  ان کے اہل خانہ کو تدفین کے لیے نہیں دی جا رہیں‘۔
سفیر پاکستان نے مزید کہا کہ ’400 سے زیادہ کشمیری رہنما کورونا بحران کے باوجدو بدستور نظر بند ہیں‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ’ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازعہ علاقہ ہے مگر انڈیا نے گزشتہ سال پانچ اگست کو اس کی آئینی حیثیت کو ختم کرکے اسے اپنا حصہ بنانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ کشمیریوں کومسلسل کرفیو اور لاک ڈاون کے ذریعے یرغمال بنایا ہوا ہے‘۔ 
راجہ علی اعجاز کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے حقوق کے لیے دنیا میں ہمیشہ ان کے ضمیر کی آواز بنے گا اور کشمیر کاز نتینہ خیز ثابت ہوگا‘۔
  بریگیڈیئر جنرل ریٹائرڈ محمد حسن کاملی نے کہا کہ ’پاکستان میرے دل کے بہت قریب ہے۔ اپنے پروفیشنل کیریئر میں پاکستانی سے ٹریننگ اور کئی کورسز کیے اور بہت سے دوست بنائے ہیں‘۔
انہوں نے انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

شیئر: