Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ جرائم پیشہ افراد کی پناہ گاہ نہ بنے‘

صدر شی جن پنگ کی جانب سے ایک دہائی قبل ناجائز دولت کے خلاف مہم شروع کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
چین نے امریکہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کے 'جرائم پیشہ افراد اور ناجائز ذرائع سے دولت اکٹھی کرنے والوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے کی کوشش نہ کرے۔‘
چین کی جانب سے اس امر کی بھی تردید کی گئی ہے کہ امریکہ میں ایک چینی خاندان کو گھر واپس جانے پر مجبور کرنے کی سازش کے سلسلے میں گرفتار پانچ افراد دراصل اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی حکام نے رواں ہفتے آٹھ افراد پر غیرملکی حکومت کے غیر قانونی ایجنٹوں کی حیثیت سے کام کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا تھا۔
امریکہ نے الزام لگایا تھا کہ یہ افراد ایک چینی خاندان کو الزامات کا سامنا کرنے کے لیے اپنے ملک واپس جانے پر مجبور کرنے کے خفیہ منصوبے میں ملوث تھے۔
’یہ افراد چین کی جانب سے اپنے اس منصوبے پر عمل کرنے کے لیے دھمکی آمیز خطوط اور رات کے وقت پہننے والے چشموں (نائٹ ویژن گوگلز) کا استعمال کرتے تھے۔‘
چین کئی برسوں سے ملک سے لوٹ کر بیرون ملک منتقل کی گئی رقم کی واپسی کے لیے کوشاں ہے اور اس کی یہ مہم، کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
صدر شی جن پنگ کی جانب سے ایک دہائی قبل ناجائز دولت کے خلاف شروع کی گئی جنگ کے بعد سے چین نے کرپٹ حکام کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔
امریکہ میں جن پانچ افراد پر سازش کا الزام لگایا گیا ان میں امریکہ کا ایک نجی تفتیشی بھی شامل ہے۔ بدھ کے روز ان افراد کو نیوجرسی ، نیو یارک اور کیلی فورنیا سے گرفتار کیا گیا۔
امریکی حکام کا خیال ہے کہ اس واقعے میں ملوث باقی افراد چین میں موجود ہیں۔

حالیہ دنوں میں چین اور امریکہ کے درمیان سفارتی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین کا بریفنگ میں کہنا تھا کہ امریکہ ’فرار ہونے والے مجرموں اور چوری شدہ رقم کی وصولی کے لیے چین کوششوں کے حوالے سے‘ بے بنیاد الزامات لگانا ترک کرے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں پر عمل درآمد کرے، اور مجرموں اور ان کے غیر قانونی اثاثوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے۔‘
یاد رہے کہ چین نے ’سکائی نیٹ‘ کے نام سے ملٹی ایجنسی مہم 2014 میں شروع کی تھی تاکہ بیرون ملک فرار ہونے والوں کو الزامات کا سامنا کرنے کے لیے قانون کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔
امریکہ کا چین کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے۔ اس کے لیے کسی ایسے شخص کی ضرورت ہوتی ہے جو بیرونی ملک کی طرف سے کام کرے اور خود کو اٹارنی جنرل کے دفتر کے ساتھ رجسٹر اور اسے مطلع کرے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں