Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'امریکہ کورونا کی دوسری لہر کے لیے تیار نہیں'

چوبیس گھنٹوں کے دوران 94 ہزار کورونا کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز 90 لاکھ سے تجاوز کر گئے ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر سامنے آنے والے متاثرین کی تعداد میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی’ کے مطابق امریکہ میں جمعے کے روز چوبیس گھنٹوں کے دوران 94 ہزار کورونا کے نئے کیسز سامنے آئے تھے۔
کورونا کیسز میں اضافہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب آئندہ ہفتے 9 نومبر کو امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کورونا کے بحران سے بخوبی نہ نمٹنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 
امریکہ کے جنوبی اور وسط مغربی ریاستوں میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ ہسپتالوں میں بھی متاثرین کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے۔
 امریکہ میں کورونا کے کیسز میں اکتوبر کے وسط سے اضافہ ہونا شروع ہو گیا جو ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔
جنوبی ریاست ٹیکساس کے شہر ایلپاسو میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ بڑھتے ہوئے کورونا کے مریضوں سے نمٹنے کے لیے فیلڈ ہسپتال بھی بنا دیے گئے ہیں۔
امریکی براؤن یونیورسٹی کے شعبہ  پبلک ہیلتھ کے ڈین کا کہنا ہے کہ امریکہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
امریکہ کی وسط مغربی ریاست وسکانسن میں بھی بڑھتے ہوئے مریضوں سے نمٹنے کے لیے فیلڈ ہسپتال بنا دیے گئے ہیں۔

صدارتی امیدور جو بائڈین نے ٹرمپ کو کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

کورونا کی عالمی وبا کے اب تک کے جائزے کے مطابق کئی ہفتوں کی انفیکشن کے بعد ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھنا شروع ہو جاتی ہے، جس کے کچھ ہفتے بعد اموات میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
کورونا سے اب تک 2 لاکھ 29 ہزار امریکی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
کئی ماہ سے ماہرین صحت امریکی حکام کو کورونا کے کیسز میں اضافے کے حوالے سے خبردار کر رہے تھے۔ ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ امریکہ میں موسم سرد ہوتے ساتھ ہی کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے۔

شیئر: