Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیا صدر کون؟ ٹرمپ اور بائیڈن کو سوئنگ سٹیٹس کے نتائج کا انتظار

’صدر ٹرمپ کے اقدامات سے نظر آتا ہے کہ حالیہ انتخابی نتائج کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ ہی کرے گی‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں نہایت اعصاب شکن صدارتی انتخاب کے نتیجے میں ابھی تک فاتح امیدوار کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور امریکی عوام بدستور اپنے نئے صدر کا نام سننے کے منتظر ہیں۔ جیتنے والے امیدوار کا فیصلہ اہم ریاستوں جنہیں سوئنگ سٹیٹس کہا جاتا ہے کے ہاتھ میں ہے جہاں گنتی کا عمل بدستور جاری ہے۔
اس صدارتی انتخاب کے نتائج میں پانچ اہم ریاستوں کے ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ کو ان پانچ میں سے تین اہم ریاستوں میں برتری حاصل ہے جبکہ دو ریاستوں میں جو بائیڈن کی سبقت ہے۔

 

ڈونلڈ ٹرمپ جارجیا، شمالی کیرولائنا اور پنسلوینیا میں بائیڈن سے آگے ہیں۔ جارجیا کے 16، شمالی کیرولائنا کے 15 جبکہ پنسلوینیا کے 20 الیکٹورل ووٹ ہیں۔
 ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کو نیواڈا اور ایریزونا میں صدر ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔ نیواڈا کے 6 اور ایریزونا کے 11 الیکٹورل ووٹ ہیں۔
 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے پھر کہا ہے کہ ’کوئی شک نہیں کہ وہ امریکی انتخاب جیتیں گے‘۔
’صدر ٹرمپ کوشکست دیں گے اور انہیں انتخاب کا فاتح قرار دیا جائے گا‘۔
انہوں نے ووٹرز پرزور دیا کہ’ وہ پر امن رہیں اور نتیجہ بہت جلد معلوم ہوجائے گا‘۔
آبائی ریاست میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’اس میں کوئی شک نہیں کہ جب گنتی مکمل ہوگی تو ہیرس اور میں فاتح قرار پائیں گے‘۔
دوسری طرف صدرٹرمپ نے جمعرات کو وائٹ ہاوس میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کسی ثبوت کے بغیر دعوی کیا کہ ’ ڈیموکریٹس امریکی انتخاب کو مبینہ ’غیر قانونی ووٹوں‘ سے ’چوری‘ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ’ اگر آپ قانونی ووٹوں کی گنتی کرتے ہیں تو میں آسانی سے جیت گیا ہوں۔ اگر آپ ’غیر قانونی ووٹوں‘ کی گنتی کرتے ہیں تو وہ ہم سے الیکشن چوری کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں‘۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کے اقدامات سے نظر آتا ہے کہ حالیہ انتخابی نتائج کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ ہی کرے گی۔ 
اس سے قبل سنہ 2000 کے صدارتی انتخاب میں اعلیٰ ترین عدالت نے ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کا طریقہ کار طے کیا تھا۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق اگر جو بائیڈن پنسلوینیا سے کامیاب ہوگئے تو وہ مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلیں گے۔
امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے لیے کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔

صدر ٹرمپ کی ٹیم نے ریاست وسکونسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اُدھر ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ صدر بننے کے بعد وائٹ ہاؤس میں پہلے دن امریکہ کے عالمی ماحولیات کے تحفظ کے معاہدے ’پیرس ماحولیاتی معاہدے‘ میں واپسی کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا جب صدر ٹرمپ کی جانب سے ماحولیات کے عالمی معاہدے سے الگ ہونے کے اعلان پر عمل شروع ہوئے چند گھنٹے ہی گزرے تھے۔
امریکہ میں صدارتی انتخاب کے نتائج آںے کے ساتھ مختلف شہروں میں مظاہرے بھی جاری ہیں۔
اخبار یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق جیسے جیسے نتائج کا اعلان ہو رہا ہے کئی شہروں میں سڑکوں پر مظاہرین کی تعداد بڑھ رہی ہے اور بدھ کو مسلسل دوسری رات بھی مظاہرین نے مختلف علاقوں میں مارچ کیا جن میں زیادہ تر پراُمن تھے۔
فلاڈیلفیا، ڈیٹرائٹ اور مشی گن میں بھی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔

جو بائیڈن کے حامیوں نے ہر ووٹ کو گِننے جبکہ ٹرمپ کے حمایتیوں نے ووٹوں کی گنتی روکنے کا مطالبہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)

کئی مقامات پر جذباتی مظاہرین کی جانب سے توڑ پھوڑ بھی کئی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کے مطابق پورٹ لینڈ میں مظاہرین نے ’املاک کو بہت زیادہ نقصان‘ پہنچایا۔
جو بائیڈن کے حامیوں کا کہنا تھا کہ ہر ووٹ کو گِنا جائے جبکہ ٹرمپ کے حامیوں کا موقف تھا کہ ووٹوں کی گنتی روکی جائے۔
دوسری جناب ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی ایک اور ٹویٹ پر انتباہ جاری کر دیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹوئٹر نے جمعرات کو صدر ٹرمپ کی ایک ٹویٹ پر انتباہی لیبل لگایا۔ صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ الیکشن کے دن کے بعد موصول ہونے والے ووٹوں کی گنتی نہیں کی جائے گی۔
اُدھر روس نے امریکہ کے صدارتی انتخاب پر تبصرہ کرتے ہوئے صدارتی اس کے طریقہ کار پر تنقید کی ہے۔

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں فرسودہ قانون سازی نے انتخابی نظام کی خامیاں واضح کر دیں (فوٹو: اے ایف پی)

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ میں فرسودہ قانون سازی اور ضابطے کی کمی نے انتخابی نظام کی خامیاں واضح کر دی ہیں۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کی تعداد 47 ،47 ہوگئی ہے۔
سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی پارٹی کو 51 ارکان کی ضرورت ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے 199 جبکہ ری پبلکن پارٹی کے 188 ممبرز ہیں۔ ایوان نمائندگان پر کنٹرول کے لیے کسی ایک پارٹی کو کم سے کم 218 ارکان کی ضرورت ہے۔
اُدھر نائب امریکی صدر کی ڈیموکریٹ امیدوار کاملا ہیرس کے انڈیا میں آبائی علاقے تھلاسینڈراپورم کے رہائشی پُرجوش ہیں اور انہوں نے کاملا کی کامیابی کے لیے دعائیں بھی کیں۔
سیاہ فام امیدوار کا تعلق امریکی ریاست کیلی فورنیا سے ہے، ان کے والد جمیکا سے تعلق رکھتے تھے جبکہ والدہ انڈین تھیں۔

شیئر: