Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی پناہ گزیں بہنوں کے لیے ہسپانوی پاسپورٹ

شہریت ملنے کے بعد یوں لگ رہا ہے کہ ہم دوبارہ پیدا ہوئی ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)
دو فلسطینی پناہ گزین بہنیں جو  ایک لمبے عرصے سے بے گھر ہیں   آخرکار یہ پتہ چل جانے پر کہ وہ پانچ صدیاں قبل یہودی النسل ہیں انہیں اسپین کا پاسپورٹ دے دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ  دونوں بہنیں ہبہ اور  ریوا  سکندرانی  دبئی میں مقیم  ایک جوڑے فلسطینی مہاجر اور لبنانی خاتون کے ہاں پیدا ہوئیں۔

بے ریاست ہونے کے بوجھ سے نکل کر پوری صلاحیتیں اجاگر کر سکتی ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

اسپین اور پرتگال دونوں کی طرف سے 15 ویں صدی میں بڑے پیمانے پر ظلم و ستم کے دوران جزیرہ  ایبیریا سے بے دخل کیے جانے والے یہودیوں کی نسل کے لئے شہریت کا راستہ کھولنے کے اقدام کے بعد یہ پاسپورٹ جاری ہوئے ہیں۔
ان دونوں بہنوں کو  یہودیوں کو اپنا آباؤ اجداد ثابت کرنے کے دو سال بعد ابوظبی میں اسپین کے سفارت خانے میں اسپین کی شہریت دی گئی ہے۔
اس موقع پر 20 سالہ  ریوا نے کہا  ہے کہ آخرکار  کسی ملک کے شہری کے طور پر پہچان کا احساس بہت آزاد اور بااختیار بنا دیتا ہے۔
26 سالہ ہبہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہیں ہسپانوی شہریت ملنے پر خوشی ہوئی اور یوں لگ رہا ہے کہ وہ دوبارہ پیدا ہوئی ہیں۔
زندگی میں پہلی مرتبہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میں بے ریاست ہونے کے بوجھ سے نکل کر اپنی پوری صلاحیتوں کو اجاگر کر سکتی ہوں۔

ہبہ اور ریوا  دبئی میں مقیم  فلسطینی مہاجر اور لبنانی خاتون کے ہاں پیدا ہوئیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

ہبہ  نے اپنی چھوٹی بہن کے جذبات  کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ  میرے الفاظ میں پاسپورٹ رکھنے کا احساس  الفاظ  میں کبھی بھی بیان نہیں ہو سکتا۔
ہبہ  سکندرانی دبئی میں رہتی ہے جب کہ برمنگھم سٹی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی تعلیم  حاصل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ریوا متحدہ عرب امارات میں فنانس کی طالبہ ہے۔
دونوں بہنوں کا کہنا ہے کہ وہ بے شناخت ہونے کے باعث کشمکش میں مبتلا تھیں، ہم نے ہمیشہ بڑے خواب دیکھے اور کسی شہریت کے بغیر ان خوابوں کی تکمیل ناممکن تھی۔
مختلف قسم کی پابندیوں کا سامنا کرنے کے بعد ان دونوں بہنوں نے بالآخر اپنی یہودی شناخت ثابت کرنے کے طویل سفر کا آغاز کیا۔

پاسپورٹ رکھنے کا احساس  الفاظ  میں کبھی بھی بیان نہیں ہو سکتا۔(فوٹو گلف نیوز)

ریوا نے  بتایا کہ  یہ میری بہن ہبہ  ہی ہیں جنہوں نے اس عمل کا آغاز کیا اور تمام تکنیکی اور قانونی امور انجام دینے پر میں ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
انہوں نے شناخت کے اس سفر کے لیے مختلف وکیلوں کی خدمات حاصل کیں، اسپین میں یہودی کمیشن سے منظوری حاصل کی، ہسپانوی زبان سیکھی اور بارسلونا  میں دستاویزات جمع کرائیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک نئی زبان سیکھنا  اور بغیر کسی گارنٹی کے مختلف  ٹیسٹ کا مطالعہ کرنا انتہائی مشکل تھا۔

 ہمیں بہت دعوت نامے موصول ہوئے ہیں اور اب ہم وہاں جا سکتی ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

اسپین کی وزارت انصاف سمیت  دیگر حکام کی  منظوری کے بعد ان کی فائل ابو ظبی میں ہسپانوی سفارت خانے کو بھیجی گئی جہاں انہیں  ہسپانوی شہریت دی گئی۔
ان بہنوں کی ایک وکیل مریم اسعددک نے عرب نیوز کو بتایا کہ  شہریت کی درخواست جمع کروانے سے قبل ان کے خاندان کی تاریخ ڈھونڈنے کے لیے ماہر جینالوجسٹ کو ان کا  اندراج کرایاگیا تھا۔
ہبہ نے بتایا کہ ہمارے سکندرانی خاندان کے دیگرافراد نے بھی  اب یہی عمل شروع کیا ہے۔
میرا بھائی اور تین کزنز ہیں جنہوں نے ہسپانوی شہریت کے لئے درخواست دی ہے  اور کچھ  دوسرے پناہ گزین پرتگالی پاسپورٹ کے لئے درخواست دے رہے ہیں۔
ہبہ  نے بتایا ہے کہ مجھے بہت سارے دعوت نامے موصول ہوئے ہیں اور اب مجھے معلوم ہے کہ میرے نانا اور میرے باپ دادا کہاں سے ہیں اور اب میں وہاں جانے کا زیادہ انتظار نہیں کرسکتی۔
آخر میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے یہودی رشتہ داروں کی بھی تلاش  میں ہیں۔  ارجنٹائن میں  موجود وہ  اپنے چند یہودی  رشتہ داروں سے رابطے میں ہیں۔  ان سے ملنا اور اپنی تاریخ پر تبادلہ خیال کرنا چاہتی ہوں۔
 

شیئر: