Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد الحرام کے اطراف اڑتے کبوتروں کی کہانی

 کبوتر مسجد الحرام کے اطراف چکر لگاتے ہیں(فوٹو ٹوئٹر)
 سعودی عرب میں مسجد الحرام کے اطراف کبوتروں کے حوالے سے عمرہ اور حج زائرین میں کئی قصے اور کہانیاں رائج ہیں۔ سیکڑوں برس سے زائرین اور حرم کے کبوتروں کے درمیان ایک رشتہ قائم ہے۔
 کبوتر مسجد الحرام کے اطراف چکر لگاتے ہیں اور وقتا فوقتا زائرین کے سروں پر منڈلاتے رہتے ہیں اور انپی انسیت کا اظہار کرتے ہیں۔
کبوتر ڈال کی شکل میں جب ایک عمارت یا دوسری عمارت یا صحن حرم میں اترتے ہیں تو یہ منظر بڑا دلکش ہوتا ہے۔ زائرین بھی کبوتروں کو دانہ ڈال کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔

سرمئی مائل نیلے رنگ کے پر اور گردن کے پاس سبز حلقہ خوبصورت لگتا ہے۔ (فوٹو العربیہ)

حرم مکی کے کبوتر منفرد رنگ رکھتے ہیں۔ مسجد الحرام کےاطراف ِ اس کے صحنوں او ر مکہ کی سڑکوں پر اڑتے ہوئے بڑے بھلے لگتے ہیں۔
سرمئی مائل نیلے رنگ کے پر اور گردن کے پاس سبز حلقہ بڑا خوبصورت لگتا ہے۔
ان کبوتروں کے ساتھ خاص معاملہ کیا جاتا ہے۔ احرام پوش ہوں یا سادہ لباس میں۔ زائر مقامی شہری ہوں یا مقیم غیر ملکی کسی کو بھی کبوتروں کے شکار یا انہیں مارنے کی اجازت نہیں ہے۔
ان کبوتروں کو اپنے ٹھکانے سے بھگانے کے لیے ان کے انڈے توڑنے کی اجازت بھی  نہیں ہے۔

زائرین بھی کبوتروں کو دانہ ڈال کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

 مکہ کی تاریخ اور سیرت طیبہ کے سکا لر سمیر احمد برقہ نے ان کی نسب کے حوالے سے بتایا کہ  حرم کے کبوتروں کی نسل غار ثور کے دھانے پر گھونسلہ بنانے والے کبوتر سے ہے۔
یہ خوبصورت شکل اور رنگ کے ہیں۔ ان کی گردن لمبی ہوتی ہے اور گردن کے اطراف منفرد رنگ ہیں۔ان کی آنکھیں سرمئی لگتی ہیں۔ یہ ایسی خصوصیات ہیں جو دیگر قسم کے کبوتروں اور پرندوں میں نہیں پائی جاتیں۔
سمیر احمد برقہ نے بتایا کہ ’ تاریخی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ’حوطہ سدیر‘ کا ایک زرعی فارم حرم  مکی کے کبوتروں کی نگہداشت اور افزائش کے لیے وقف ہے مکہ کا ایک شہری حرم کے کبوتروں کے لیے ایک عمارت وقف کیے ہوئے ہے اس کی آمدنی سے ان کا دانہ ڈالا جاتا ہے اور ان کا خیال رکھا جاتا ہے‘۔

شیئر: