Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی وی اینکرز پر عدالت جانے پر تنقید

پیمرا نے اشتہاری و مفرور ملزمان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان میں ٹیلی ویژن اینکرز اور ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر کے استدعا کی گئی کہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی تقاریر ٹیلی ویژن پر دکھانے کی پابندی کو ختم کی جائے۔
عدالت کی جانب سے آج جمعرات کو درخواست کی سماعت کی گئی۔  یہ اطلاع سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر متحرک حکومتی جماعت کے حامیوں نے ٹیلی ویژن اینکرز کے خلاف تنقید کا محاذ گرم کیے رکھا۔
پاکستان کے مختلف نجی ٹی وی چینلز سے وابستہ میزبانوں کے نام و تصاویر اور ان کی عدالت کو دی گئی درخواست کے سکرین شاٹس شیئر کرنے والے صارفین نے گالم گلوچ پر مبنی ایک ٹرینڈز بنا کر اپنے غصے کا اظہار کیا جس پر خاصے صارفین نے ناگواری کا اظہار بھی کیا۔
جوابی تنقید کے باوجود حکومتی جماعت کے حامی ہونے کا دعوی کرنے والے سوشل میڈیا صارفین نے اپنی تنقید کا سلسلہ جاری رکھا۔

کچھ صارفین کی جانب سے ٹی وی اینکرز سے متعلق سوال کیا گیا کہ کیا وہ ایسی کوئی درخواست عدالت میں دے سکتے ہیں؟

تحریک انصاف کے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے عدالت کو درخواست دیے جانے سے متعلق سوال سے اتفاق کا اظہار کیا تو اپنی جوابی ٹویٹ میں اسے ’اچھا سوال‘ قرار دیا۔

صحافیوں کے اختیار سے متعلق گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھا تو عافیہ سلام نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ’کیا وہ شہری نہیں، کیا وہ صحافی ہونے کے ناطے رپورٹ کرنے کے لیے ان تک رسائی کا حق نہیں رکھتے؟ کیا اس طرح کی پابندیاں ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں رکاوٹ نہیں ہیں‘؟

ربیعہ ابرار نامی صارف نے گفتگو میں حصہ لیا تو پوچھا ’کیا انہوں (درخواست گزاروں) نے الطاف حسین کے فریڈم آف سپیچ کے لیے بھی آواز بلند کی تھی؟ یا وہ کوئی الگ معاملہ تھا؟

پیمرا کی جانب سے ماضی میں مختلف مواقع پر جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا تھا کہ عدالت سے اشتہاری یا مفرور قرار دیے گئے افراد کی تقاریر ٹیلی ویژن پر نشر نہیں کی جا سکتیں۔
یاد رہے کہ جمعرات ہی کے روز پیمرا کی جانب سے تقایر نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ عدالت مفرور ملزمان کو ریلیف نہیں دے سکتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر پیمرا کی پابندی کو ختم کیا گیا تو ہر مفرور چاہے گا اسے ایئر ٹائم دیا جائے۔ حکومت نے مفرور کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی مگر الزام عدلیہ پر لگا۔
عدالت کی جانب سے درخواست گزار کے وکیل سے کہا گیا ہے کہ وہ درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دیں۔

شیئر: