Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں مملکت سیاسی حل چاہتی ہے: شہزادی ریما

شہزادی ریما نے امریکی عرب تعلقات قومی کونسل کی کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا ہے کہ ’امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کسی ایک امریکی صدر سے کہیں زیادہ گہرے ہیں۔‘
’امریکی سعودی تعلقات مضبوط ہیں اور ان کی تاریخ آٹھ عشروں پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہ نہ صرف دونوں ملکوں کے قائدین بلکہ ان کے عوام کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔'
العربیہ نیٹ کے مطابق شہزادی ریما نے امریکی عرب تعلقات قومی کونسل کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب میں زبردست تبدیلی ہورہی ہے۔ سعودی قائدین اس مقصد کے لیے انتھک جدوجہد کر رہے ہیں۔ خارجہ پالیسی کی سطح پر بھی تبدیلی لائی جا رہی ہے۔'
شہزادی ریما نے کہا کہ 'یہ ایجنڈا پائیدار امن وسلامتی اور خطے نیز پوری دنیا کی خوشحالی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے وژن 2030 اور مختلف شعبوں میں کی جانے والی اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی۔'
انہوں نے خطے میں ایرانی سرگرمیوں سے نمنٹے، یمن میں حوثیوں کا مقابلہ کرنے، انتہا پسندی اور دہشت گردی سے جنگ کرنے کی اہمیت اجاگر کی ہے۔
شہزادی ریما نے مسئلہ فلسطین کے حل تک رسائی کی اہمیت کو بھی نمایاں کیا ہے۔
یمن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’یمن میں سعودی عرب کا واحد ہدف ایک ایسے سیاسی حل تک پہنچنا ہے جو ایک پرامن اور خوشحال ریاست کو بحال کرے۔'
سعودی سفیر نے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کے حوالےسے کہا کہ ’مضبوط اور تاریخی تعلقات آٹھ عشروں پر پھیلے ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں کے قائدین ہی نہیں ان کے عوام بھی ان رشتوں کا اٹوٹ حصہ ہیں۔'

امریکی سعودی تعلقات کی تاریخ آٹھ عشروں پر پھیلی ہوئی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

شہزادی ریما کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن کے ساتھ ہماری شراکت داری امریکہ کی دونوں پارٹیوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن  پارٹیوں کی حکومتیں اس تعلق کو قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ ’عالمی سطح پر سعودی عرب کے بڑھتے ہوئے کردار خصوصاً جی ٹوئنٹی کی قیادت نے خطے، مشرقِ وسطیٰ اور خلیج میں مملکت کی ذمہ داری بڑھادی ہے اور یہ ذمہ داری مسلسل بڑھ رہی ہے اور یہ امریکہ کےساتھ  ہماری شراکت میں اہم رول ادا کرے گی۔'
شہزادی ریما نے کہا کہ ’ ہمارے یہاں اقتصادی، سماجی اور ثقافتی اصلاحات جس قدر مضبوط ہوں گے ہم خطے میں امریکہ کے لیے اتنے ہی بڑے شراکت دار بننے کی بہتر پوزیشن میں ہوںگے۔ ہم خطے میں زیادہ بڑا قائدانہ کردار ادا کرسکیں گے۔ زیادہ سے زیادہ ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھا سکیں گے۔'

شیئر: