Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعد رضوی: سوشل میڈیا سے تحریک لبیک کی سربراہی تک

’یقین ہے کہ حافط سعد رضوی بہت احسن طریقے سے معاملات کو چلائیں گے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان میں مذہبی اور سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد ان کی جماعت نے ان کے صاحبزادے سعد رضوی کو نیا سربراہ چن لیا ہے۔ یہ اعلان ان کے جنازے کے موقع پرکیا گیا۔
خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد ہی یہ چہ میگوئیاں جاری تھیں کہ ان کے بعد نیا سربراہ کون ہوگا۔ سعد رضوی درس نظامی کے طالب علم ہیں اور اس سے پہلے بھی وہ جماعت کی انتظامی سرگرمیوں میں اپنے والد کے ساتھ کام کرتے رہے۔ اس سے پہلے ان کا عہدہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا تھا۔ تاہم وہ اپنی جماعت کے سوشل میڈیا معاملات بھی سنبھالتے تھے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما پیر اعجاز اشرفی نے بتایا کہ ’سعد رضوی کے نام پر شوریٰ نے مکمل طور پر اتفاق کیا۔ اور اس کی ایک بڑی وجہ جماعت کے اندر اتحاد کو قائم رکھنا تھا۔ اور ہمیں یقین ہے کہ حافط سعد رضوی بہت احسن طریقے سے معاملات کو چلائیں گے اور اس کے ساتھ 16 رکنی شوریٰ بھی ہے۔ جو ان کی مدد کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں کہ خادم رضوی صاحب کا جارحانہ انداز کی کامیابی کا سب سے بڑا راز تھا تو ان کے بیٹے اس حوالے سے کیسا مزاج رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’علامہ خادم رضوی کو تو ہم واپس نہیں لا سکتے نہ کوئی ان  کی جگہ لے سکتا ہے۔ سعد سمجھدار ہیں ان کو پتا ہے کہ کام کیسے کرنا ہے۔ ان کے والد بھی ان سے مشورے لیتے تھے۔
پاکستان میں دائیں بازو کے سمجھے جانے والے تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے اردو نیوز کا بتایا کہ ’تحریک لبیک پاکستان اس وقت جس مقام پر موجود ہے اسے تدبر سے چلانا انتہائی ضروری ہے ۔ اور میرے خیال میں سعد رضوی کو امیر بنانا ایک اچھا فیصلہ ہے۔ اور اس سے جماعت آگے ہی جائے گی۔ ہاں البتہ جو انداز تخاطب علامہ خادم حسین کا تھا وہ اب اس طریقے سے دستیاب نہیں ہو گا۔ میں سعد کو ذاتی طور پر جانتا ہوں وہ دھیمے مزاج کے مگر مدبر شخص ہیں۔

سعد رضوی کے بارے میں تاثر یہی ہے کہ وہ جدید طریقوں سے معاملات چلانے کے حامی ہیں (فوٹو: فیس بک)

سعد رضوی،  خادم رضوی کے دو بیٹوں میں سے دوسرے نمبر پر ہیں ان کے بارے میں تاثر یہی ہے کہ وہ جدید طریقوں سے معاملات چلانے کے حامی ہیں۔ اور جماعت کے نظم و نسق کو اچھی طرح سمجھنے کی وجہ سے وہ جماعتی معمولات کو ویسے ہی چلائیں گے جیسے پہلے چلائے جا رہے تھے۔

شیئر: