Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورک وزٹ ویزے پر دوسری کمپنی میں ٹرانسفر کیسے؟ 

ورک وزٹ پر کارکن کا معاہدہ عارضی بنیادوں پر کیا جاتا ہے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔ 
موجودہ صورت حال کے حوالے سے قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل سے متعلق مزید سوالات بھیجے ہیں جن کے جوابات دیے جا رہے ہیں۔
ثنا اللہ خان نے سوال کیا ہے  ہم وزٹ ویزے پر ہیں، کیا عمرہ ادا کرسکتے ہیں؟ 
جواب۔ قانون کے مطابق وزٹ ویزے پر آنے والے عمرہ ادا نہیں کرسکتے۔ کورونا وائرس کے دوران عائد کی جانے والی پابندی کے بعد سے اس قانون پر مزید سختی سے عمل جاری ہے۔ 
عمرے کےلیے لانچ کی گئی ایپ ’اعتمرنا‘ میں اقامہ کا آپشن ہے۔ اس کےلیے لازمی ہے کہ ابشر اکاونٹ ہونا چاہئےجبکہ وزٹ ویزے پرآنے والوں کے لیے اعتمرنا ایپ میں کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔ 
دانیال اسد نے سوال پوچھا ہے میں ورک وزٹ ویزے پر ایک کمپنی میں کام کررہا ہوں، معلوم یہ کرنا ہے کہ مارچ میں جو نئے قوانین آرہے ہیں۔ کیا اس کے تحت دوسری کمپنی میں ٹرانسفر کرسکتے ہیں؟ 
جواب۔ ورک وزٹ ویزا مخصوص کمپنی کوجاری کیا جاتا ہے جس میں سپانسر کی تبدیلی کا کوئی آپشن نہیں ہوتا کیونکہ ورک وزٹ پر آنے والے کارکن مستقل بنیادوں پر وزارت محنت کے تابع نہیں ہوتے اور ان کا معاہدہ عارضی بنیادوں پر کیا جاتا ہے جبکہ عام کارکن کےلیے وزارت محنت کے مروجہ قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔ 
ورک وزٹ پر آنے والوں کےلیے سپانسر شپ کا قانون مختلف ہوتا ہے جس میں محدود مدت کا تعین کیاجاتا ہے علاوہ ازیں انکے کام کی نوعیت بھی محدود ہوتی ہے۔ 
ورکنگ وزٹ پر آنے والے افراد کےلیے لازمی ہے کہ وہ اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد واپس جائیں۔ 

خروج نہائی کے لیے اقامہ کارآمد ہونا انتہائی ضروری ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

 جہاں تک آپ کا سوال ہے ورکنگ وزٹ پر آنے والے اقامہ کے نئے قانون سے مستفیض ہو سکیں گے یا نہیں۔ اس حوالے سے ابھی تک جو نکات سامنے آئے ہیں وہ صرف اقامہ ہولڈرز کے لیے ہی ہیں۔ 
 تاہم ابھی اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا کیونکہ قوانین کے نکات ابھی تک واضح طور پر سامنے نہیں آئے ہیں اس حوالے سے متعلقہ ادارے کام کررہے ہیں جن میں اہم ترین نکتہ اقامہ کا ہےاس بارے میں جیسے ہی نکات واضح کیے جاتے ہیں سرکاری چینل سے آگہ کیا جاتا ہے۔ 
اسد قادریکا سوال ہے میں سعودی عرب میں ہوں اور میرا اقامہ ایکسپائر ہو چکا ہے، واپس پاکستان جانا چاہتا ہوں،کیا طریقہ ممکن ہوسکتا ہے؟ 
جواب۔ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قانون کے مطابق خروج نہائی کے لیے اقامہ کارآمد ہونا انتہائی ضروری ہے۔ 

مارچ میں ملازت کے معاہدے سے متعلق نئے قوانین آرہے ہیں۔( فوٹو سوشل میڈیا)

جب تک اقامہ کی مدت میں توسیع نہیں کرائی جاتی آپ خروج نہائی نہیں لگوا سکتے۔ آپ کو سب سے پہلے اقامہ کی مدت میں توسیع کرانا ہوگی جس کے بعد ہی خروج نہائی لگایا جائے گا۔ 
اس ضمن میں آپ جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ یا ریاض میں سفارتخانہ سے بھی مدد لے سکتے ہیں جہاں ویلفیئر کا شعبہ موجود ہے جو آپ کی ہر ممکن مدد اور رہنمائی کرے گا۔  
یاد رکھیں قانون کے مطابق  ڈی پورٹ ہونے والے غیر ملکی کارکنوں پر مملکت میں آئندہ کےلیے پابندی عائد کردی جاتی ہے جس کی مدت ہر کیس میں جدا ہوتی ہے اس لیے اس امر کا خیال رکھیں کہ اقامہ تجدید کرانے کے بعد قانونی طور پر خروج نہائی پر ہی جائیں تاکہ دوبارہ آنے کی صورت میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 

شیئر: