Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہروب‘ پر گئے ہوئے کب دوبارہ سعودی عرب آ سکتے ہیں؟

اقامے کی تجدید اور نیا کارڈ بنوانا کفیل کے ذمہ ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب میں ہی نہیں بلکہ بیشتر ممالک میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے بین الاقوامی سفر پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں جن کا مقصد لوگوں کو اس مرض سے محفوظ رکھنا تھا ۔
کورونا سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم سماجی فاصلے کے اصول پر عمل کرنا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ تمام ممالک نے اس بیماری سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ویزوں کا اجرا روک دیا تھا، تاہم جیسے جیسے اس مرض پر قابو پایا گیا پابندیاں بھی اٹھائی جانے لگیں۔
سعودی عرب میں بھی  کورونا کیسز میں نمایاں کمی کے بعد پابندیاں رفتہ رفتہ ختم ہو رہی ہیں ۔ بین الاقوامی سفر جزوی طور پر بحال ہو چکا ہے۔ بیرون ملک سے عمرہ زائرین کی آمد بھی محدود سطح پر جاری ہے۔
اردو نیوز کے قارئین کی جانب سے اقامہ اور ہروب کے حوالے سے مختلف سوالات ارسال کیے گئے ہیں جن کے جوابات پیش خدمت ہیں۔

ہروب 15 دن کے اندر منسوخ کرانا آسان ہوتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

ملک بلال نے سوال کیا ہے کہ سعودی عرب میں ہروب کتنے عرصے کے لیے لگایا جاتا ہے، پانچ سال یا تاحیات؟ 
جواب: سعودی عرب میں محنت قوانین کے تحت ایسے غیر ملکی کارکن جو اپنے کفیل (سپانسر) کے پاس کام کرنے کے بجائے ان سے فرار ہو کر دوسری جگہ کام کرتے ہیں ان کا یہ عمل غیر قانونی ہوتا ہے۔ 
ایسے کارکنوں کے بارے میں ان کے سپانسرز ہروب یعنی فرار کی رپورٹ کر دیتے ہیں۔ ہروب لگنے کے 15 دن کے اندر اندر کفیل اسے باسانی منسوخ کراسکتا ہے۔  
دو ہفتے کی مقررہ مدت گزرنے کے بعد ہروب کو منسوخ کرانا آسان نہیں ہوتا اس کے لیے لیبر آفس میں کیس فائل کرنا پڑتا ہے جس کی کارروائی کافی طویل ہوتی ہے۔ 
قانون کے مطابق جن کارکنوں کا ہروب فائل ہوتا ہے اور وہ اس الزام کے تحت مملکت سے ڈی پورٹ ہوتے ہیں ان پر آئندہ کے لیے مملکت آنے پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔ 
ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے پر بلیک لسٹ ہونے کی مدت ہر کیس میں مختلف ہوتی ہے، تاہم یہ تاحیات انتہائی نادر کیسز میں ہوتا ہے جن میں سنگین کریمنل ریکارڈ رکھنے والے شامل ہوتے ہیں، بصورت دیگر ہروب کے الزام میں ڈی پورٹ ہونے والے عام طور پر 5 سے 10 برس کے لیے بلیک لسٹ کیے جاتے ہیں۔ تاہم اس امر کا خیال رکھا جائے کہ ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے والے کو تحقیقاتی افسر کے فیصلے سے بھی مطلع کیاجاتا ہے جس میں بلیک لسٹ ہونے کی مدت بھی بتا دی جاتی ہے۔
 جمیل قریشی نے سوال پوچھا ہے کہ میرا اقامہ ایک برس کے لیے سسٹم میں تجدید ہوگیا ہے۔ ابشر میں چیک کیا اس کی تاریخ بھی بڑھ گئی ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اقامہ کارڈ کی مدت ختم ہو گئی ہے کیا میں جوازات کے باہر لگی مشین سے نیا کارڈ پرنٹ کراسکتا ہوں؟ کیا نسخے کی تبدیلی کیے بغیر پاکستان سفر کرسکتا ہوں؟ 
جواب: سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کا اقامہ کارڈ 5 برس کے لیے بنایا جاتا ہے جبکہ اس کی تجدید سسٹم میں ہر برس کی جانا ضروری ہوتی ہے۔ 
سسٹم میں تجدید اسی وقت ہوتی ہے جب اقامہ کی مقررہ فیس ادا کی جائے۔ آپ کا کہنا ہے کہ سسٹم میں آپ کے اقامے کی تجدید کردی گئی ہے اور ابشر پر بھی نئی تاریخ آگئی ہے۔ آپ کے ’اقامہ کارڈ‘ کی مدت ختم ہو چکی ہے تو اس بارے میں یاد رہے کہ غیر ملکی کارکن اپنے اقامے یا اس سے منسلک دیگر معاملے کے لیے براہ راست جوازات سے رجوع نہیں کرسکتے۔ 
اقامہ کارڈ پرنٹ کرانا کفیل یا سپانسر کی ذمہ داری ہے۔ کفیل یا کمپنی کا مقررہ کردہ نمائندہ ہی جوازات کے دفتر سے اقامہ کارڈ حاصل کرنے کا مجاز ہے۔ 

جوازات کے باہر لگی مشین سے ’ابشر‘ اکاونٹ بنایا جاتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

جوازات کے باہر لگی مشین سے اقامہ کارڈ پرنٹ نہیں ہوتا بلکہ وہ مشین جوازات کے سسٹم ابشر میں رجسٹر کرانے اور اکاؤنٹ بنانے کے لیے نصب کی گئی ہے۔ 
جہاں تک آپ نے پوچھا ہے کہ اقامہ کارڈ کے بغیر آپ چھٹی پر جاسکتے ہیں یا نہیں، اس حوالے سے جوازات کے قانون کے مطابق مملکت سے باہر جاتے وقت اقامہ کارڈ آپ کے کفیل کے پاس ہونا چاہیے۔ 
سفر کرنے کے لیے پاسپورٹ اور خروج وعودہ کا ہونا ضروری ہے جبکہ سسٹم میں آپ کے اقامے کا ریکاڈ امیگریشن والوں کے پاس موجود ہے اس لیے اقامہ کارڈ ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ 

شیئر: