Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کفیل اقامہ تجدید نہیں کرا رہا، واپسی کیسے؟

واپسی کے لیے کارآمد اقامہ اور خروج وعودہ کا ہونا لازمی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
 سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔ 
موجودہ صورت حال کے حوالے سے قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل سے متعلق مزید سوالات بھیجے ہیں۔
عالم زیب خان کا سوال ہے جو لوگ کورونا کی وجہ سے سعودی عرب نہیں آ سکے شاہی مہلت کے دوران اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی جا چکی تھی مگر جب فلائٹیں کھل گئی تو سیٹ نہ مل سکی جس کی وجہ سے اقامے کی مدت ختم ہو گئی، اب کفیل اقامے کی تجدید نہیں کررہا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ ایسے افراد کے لیے ’ خروج عودہ ‘ قانون کی خلاف ورزی کا اطلاق ہوگا؟ 
جواب: سعودی حکام کی جانب سے کورونا وائرس کی وجہ سے مارچ کے آخری ہفتے میں پروازوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو اکتوبر تک جاری رہی۔ اس دوران تمام غیر ملکیوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کر دی گئی تھی۔  
ایوان شاہی سے دی جانے والی خصوصی رعایت سے لوگوں کو فائدہ ہوا اور وہ سفری پابندی ختم ہوتے ہی مملکت آ گئے تاہم اب بھی کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ ایسے افراد کےلیے جو مقررہ مدت میں نہیں آ سکے سعودی حکام نے ان کے اقاموں اور خروج عودہ کی مدت میں توسیع کے لیے ’ابشر ‘ سسٹم  کے ذریعے سہولت کا اعلان کیا ہے تاہم  اس کےلیے لازمی ہے کہ وہ تمام افراد اپنے کفیلوں کے ذریعے اپنے اقاموں اور خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کی فیس ادا کرکے مملکت واپس آسکتے ہیں۔ 
ایسے افراد کے لیے جو بیرون مملکت گئے ہوئے ہیں حکومت کی جانب سے واپس آنے پر کوئی  پابندی نہیں تاہم واپسی کے لیے کارآمد اقامہ اور خروج وعودہ کا ہونا لازمی ہے۔  

واپس نہ آنے والےخروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

جہاں تک آپ نے ذکر کیا ہے کہ کفیل اقامہ تجدید نہیں کر رہا تو آپ کو چاہئے کہ کفیل سے رابطہ کرکے اسے قائل کریں کہ وہ اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں اضافہ کر دے۔  
یاد رہے خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے دائرے میں ہر وہ شخص شامل ہو گا جو مقررہ مدت گزرنے کے بعد مملکت نہیں آتا، ایسے افراد جو خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ان پر 3 برس کےلیے دوسرے ویزے  پر آنے کی پابندی عائد کی جاتی ہے تاہم وہ افراد جو اس پابندی کے زمرے میں آتے ہیں ان کے لیے ایک آپشن ہوتا ہے وہ یہ کہ اگر پابندی کی مدت میں ان کا سابقہ کفیل دوسرا ویزا ان کے لیے جاری کردے تو وہ اس ویزے پر آسکتے ہیں بصورت دیگر 3 برس تک ان پر پابندی رہتی ہے۔ 
حیدر ہاشمی کا سوال ہے حج خلاف ورزی کے تحت ڈی پورٹ ہونے پر کتنے برس کےلیے پابندی عائد کی جاتی ہے؟ 
جواب: قانون کے مطابق جو افراد حج پرمٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں سخت سزا دی جاتی ہے اس حوالے سے مقامی یا غیر ملکی کی بھی کوئی تخصیص نہیں ہوتی۔  

حج پرمٹ کی خلاف ورزی پر سخت سزا دی جاتی ہے ( فوٹو: سوشل میڈیا)

مقامی افراد کو بھی جرمانوں اور قید کی سزا دی جاتی ہے جبکہ غیر ملکی کو ملک بدر کردیاجاتا ہے ایسے افرا د کےلیے دس برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کیاجاتا ہے جو حج پرمٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں۔  
حج پرمٹ کی پابندی کا مقصد زیادہ سے زیادہ تعداد میں بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کو فریضہ حج کی سعادت کا موقع فراہم کرنا ہے یا وہ افراد جنہوں نے فرض حج ادا نہیں کیا۔  
قانون کے تحت مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں یا مقامی شہریوں کے لیے پابندیاں یکساں ہے۔ حج کےلیے پانچ برس کا وقفہ ہونا لازمی ہے جبکہ حج کرنے والے کسی بھی شخصکےلیے مقامی حج کمپنی کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ حج خدمات فراہم کرنے والی کمپنیاں اس امر کی بھی پابندہوتی ہیں کہ وہ اپنی زیر نگرانی حج کے لیے جانے والوں کو حج پرمٹ  حاصل کریں۔  
حج پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے والے خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔ایسے افراد کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جاتی ہے جس میں قید ، جرمانہ اور غیر ملکی کے لیے مملکت آنے کے پابندی بھی شامل ہے۔    

شیئر: