Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ثقافت کی نمائندگی سے کاروبار کی حوصلہ افزائی

ہمارا برانڈ ملبوسات کے محدود ایڈیشنز کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے کاروبار نے عالمی معیارات اور ڈیزائنزکی خواہش کرنے کی بجائے اپنے گرد وپیش کے ماحول اور ثقافت کی نمائندگی کے لئے اپنے ملک کے اندر ہی توجہ دینی شروع کر دی ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق سعودی عوام نے اس اقدام پر حیران کن حد تک مثبت ردعمل کا اظہار بھی کیا ہے۔
کئی اہم مواقع پر کاروباری شخصیات اور بانیان یہ دیکھ کر دنگ رہ گئے کہ ان کے تیار کردہ ڈیزائن بہت پسند کئے جا رہے ہیں۔

لوگ ایسی اشیا خریدنے میں دلچسپی لے رہے تھے جن میں مثبت انداز میں ان کی شناخت کا اظہار کیاگیا ہے۔
اون ڈیزائن کے شریک بانی فیصل الحسن نے کہا کہ فیشن برانڈ کا  سب سے یادگار مقابلہ گزشتہ برس ریاض میں منعقدہ ’’ایم ڈی ایل بیسٹ فیسٹیول‘‘ میں ہوا تھا۔
لوگ ہمارے ڈیزائنوں میں سے ایک پر انتہائی خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ اس پر ہمیں واقعی بے حد فخر اور خوشی محسوس ہو رہی تھی کہ ملک بھر کے لوگ ہمارے برانڈ سے آشنا ہیں۔

اون ڈیزائن کا آغاز2009 میں ہوا تھا  جب الخبر کے تین نوجوانوں نے اپنے مشغلے کو کمائی کا ذریعہ بنانے کا ارادہ کیا۔
فیصل الحسن نے کہا کہ ہم نے کم سرمائے سے ’’اون ڈیزائن‘‘ کا آغاز کیا۔ ہم میں سے کوئی بھی ڈیزائننگ سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔
میں نے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے مگر یہ  ڈگری مجھے اپنا من پسند کام کرنے سے روک نہیں سکی۔
انہوں نے کہا کہ 7 برس گزرنے کے بعد ہم گھروں میں قائم عارضی دفاتر چھوڑ کر شہر کے کانسیپٹ اسٹور میں منتقل ہوگئے۔ ہم ہر تین ماہ بعد مخصوص تھیم کے ساتھ ایک لائن متعارف کراتے ہیں۔

حال ہی میں ہم نے ’’سادو‘‘ متعارف کرائی جو بے انتہا مقبول ہوئی ہے۔
لوگوں نے ہمیں اس لئے بھی خوش آمدید کہا کیونکہ ہماری تیار کردہ چیزوں میں کچھ مختلف تھا۔ لوگوں کو اپنی  ثقافت  میں ایسی  اشیا اور ڈیزائن نظر آ رہے تھے جو اس سے پہلے دستیاب نہیں تھے۔
آج سے قریباً 3 برس قبل ’’سادو فیبرک‘‘ایک ٹرینڈ بن گئی تھی۔ ’’اون ڈیزائن‘‘ کی خواہش تھی کہ اس ڈیزائن کو جیکٹوں پر اس طرح کے لباس پر  متعارف کرائے۔
اس برانڈ کے انسٹاگرام پر بتایاگیا ہے کہ ’’سادو‘‘قدیم قبائلی دستکاری کا ایک نمونہ ہے جو فنکارانہ انداز میں خانہ بدوشوں کے رنگارنگ ثقافتی ورثے اور قدرتی حسن کا فطری اظہار ہے۔

سادو اپنے شوخ سرخ، سبز، سفیداور سیاہ رنگوں جیومیٹری کے انداز کی تیاری کے باعث پہچانا جاتا ہے۔
اون ڈیزائن کے ملبوسات ثقافت کی نمائندگی کے لئے تیارکئے جاتے ہیں مثلاً اہم مواقع پر قومی موضوعات اور جدید ملبوسات کو  باہم ضم کر دیا جائے۔
فیصل الحسن نے کہا کہ ہمارا ڈیزائن تیارکرنے کا طریقہ باہمی تعاون پر مبنی ہے۔ ہم ایک ساتھ بیٹھ کر مختلف آئیڈیاز پر گفتگو کرتے ہیں ۔
 ہر رکن اس  میں اپنا  زاویہ نظر پیش کرتا ہے۔ ہمارا برانڈ ملبوسات کے محدود ایڈیشنز کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سادو لائن میں ہر رنگ کے 400 پیس تیار کئے گئے ہیں کیونکہ ان کی تیاری کا طریق کار کافی طویل ہے۔ ایک مرتبہ جب یہ ملبوسات فروخت ہو جاتے ہیں تو گاہکوں کو اگلی سادو لائن کے لئے سال بھر انتظار کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیگر عربوں تک بھی رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم دنیا کو اپنے ملبوسات دکھانا چاہتے ہیں۔
ایک اور مقامی گرافک ڈیزائنر راون خوگیر نے 2018 میں اپنے کاروبار کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ہمیں ہاتھوں ہاتھ لیا کیونکہ ہماری تیار کردہ چیزوں میں ذرا کچھ مختلف تھا۔
راون بھی اپنی مصنوعات اور ڈیزائنز مادری زبان میں تیار کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں زیادہ تر یہ چیزیں انگریزی مواد پر ہی مبنی ہوتی تھیں۔ عربی میں یہ بہت محدود تھیں اور وہ  زیادہ خوبصورت بھی نہیں تھیں۔
 
 
راون نے کہا کہ میں شروع سے ہی تحفہ لپیٹنے کے کاغذ  پر بنے نمونوں میں دلچسپی لیتی تھی۔ میں سوچتی  تھی کہ مستقبل میں اپنی دکان کھولوں گی۔
میں ایک تربیتی پروگرام مکمل کر رہی تھی کہ اسی دوران میری والدہ کا ایکسیڈنٹ ہوگیا اور ان کی جلد صحتیابی کی خواہش کا اظہار کرنے کے لئے میں نے کارڈ لینا چاہا جو مجھے نہ مل سکا۔
میں نے خود ہی والدہ کے لئے کارڈ تیار کیا اور جب والدہ نے یہ کارڈ دیکھا تو انہوں نے مشورہ دیا کہ میں ان کارڈز کی فروخت کا سلسلہ شروع کروں۔
راون نے کہا کہ میں اپنا ڈیزائن کیا ہوا کارڈ لے کر تحائف کی دکانوں پر گئی، سوشل میڈیا پر اپنے برانڈ کی تشہیر کی۔ کویت میں بھی میں نے کاروباری تعاون کی تلاش کی۔
میری حوصلہ افزائی ہوئی اور میں نے خلیج میں اپنا کاروبار پھیلا دیا۔ انہوں نے اپنے آئندہ منصوبوں کے بارے میں بتایا کہ وہ اپنی دوسری برانچ کا آغاز جلد کرنے والی ہیں۔
 

شیئر: