Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نیوزی لینڈ کا دورہ نہ ہوتا تو ہم کیا کرتے؟‘

شعیب اختر کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو جہازمیں سفر کے دوران بنائی جانے والی ویڈیو پوسٹ نہیں کرنی چاہیے تھی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر اور راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور شعیب اختر اکثر اپنے بیانات کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پرایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے دورے پر جانے والی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے دورہ کینسل کرنے والے بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ویڈیو میں شعیب اختر کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کوجہازمیں سفر کے دوران بنائی جانے والی ویڈیو پوسٹ نہیں کرنی چاہیے تھی۔ 
 
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کرکٹ بورڈ کی ناکام انتظامیہ اور پالیسیوں کا قصور ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ ہمیں دھمکی دے رہا ہے اور اگر وہ پی سی بی میں ہوتے تو وہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کومنہ توڑ جواب دیتے۔‘
شعیب اختر نے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کو خبردار کیا کہ ’پاکستان کوضرورت نہیں ہے ان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی کیونکہ ہماری ابھی بہت کرکٹ باقی ہے۔‘
انہوں نے نیوزی لیںڈ کرکٹ بورڈ سے اپنا رویہ درست کرنے کا کہا۔ ‘نیوزی لینڈ کے دورے پر ہماری نیشنل کرکٹ ٹیم گئی ہے کوئی کلب کی ٹیم نہیں۔‘

 شعیب اختر اس بیان کے بعد ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جس میں کچھ صارفین ان کو داد دیتے ہوئے نظر آئے تو کچھ صارفین ان کی باتوں سے اختلاف برتتے ہوئے دکھائی دیے۔
ٹوئٹر صارف سید علی حیدر عابدی نے شعیب اختر کے بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’شعیب اختر چاہتے ہیں کہ پی سی بی نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کو اچھا جواب دیں لیکن قوانین پر عمل کرنا پاکستانیوں کا خاصہ نہیں رہا ہے۔‘

کچھ صارفین شعیب اختر کے بیان سے متفق بھی دیکھائی دیے جن کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کو ٹھوس جواب دینے کی ضرورت تھی۔
ثاقب خیرہ نامی صارف نے لکھا ’پاکستان عالمی چیمپئن رہا ہے اور اگر نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے مزید سخت الفاظ استعمال کیے توٹیم کو واپس بلا کر اگلے پانچ سال تک نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے ساتھ کوئی کرکٹ نہیں کھیلنا چاہیے۔‘

چند صارفین کو شعیب اختر کے بیان میں تضاد نظر آیا۔ ان کے مطابق ایک طرف وہ پی سی بی کو ہدایات دیتے نظر آئے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کوٹھوس جواب دیں اور دورہ کینسل کردیں جبکہ دوسری جانب وہ کھلاڑیوں کو کہہ رہے ہیں کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کواچھی طرح ’رگڑا‘ دیں۔

شعیب اختر کے بیان پر جہاں پاکستانی صارفِین اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں وہی نیوزلینڈ کے شہری بھیاپنا ردعمل ظاہر کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ شعیب اختر پی سی بی کے آفیشل نہیں بلکہ ایک سابق کھلاڑی ہیں اس لیے یہ ان کا ذاتی بیان ہے جبکہ پی سی بی کے سی ای او نے کھلاڑیوں کو قوانین پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

تنقید کے ساتھ ساتھ کچھ صارفین شعیب اختر کو مشورہ دیتے ہوئے دیکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک ہی طرز پر نہیں سوچنا چاہئے، دونوں ممالک کو کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے اور ہمیں ضرورت ہے کہ وہ مستقبل میں پاکستان آکر کرکٹ کھیلیں اور اگر ابھی نیوزی لینڈ کا دورہ نہیں ہوتا تو ہم کیا کر رہے ہوتے؟‘

شیئر: