Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن فراڈ کے حوالے سے اپنا ذہن تبدیل نہیں کروں گا: صدر ٹرمپ

انٹرویو کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ ’ایسا نہیں کہ آپ میرا ذہن تبدیل کریں گے۔ میرا ذہن چھ مہینے میں بھی تبدیل نہیں ہوگا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
صدارتی انتخابات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے انٹرویو میں اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ جو بائیڈن کی کامیابی کو تسلیم نہیں کریں گے اور نہ ہی ووٹنگ میں فراڈ کے حوالے سے اپنے سازشی نظریے کو ترک کریں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے فوکس نیوز کے ماریہ برٹیرومو کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ ’ایسا نہیں ہے کہ آپ میرا ذہن تبدیل کریں گے۔ میرا ذہن چھ مہینے میں بھی تبدیل نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے اپنا دعویٰ دہرایا  کہ ’اس الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔ انتخابات مکمل فراڈ  تھے۔‘
تین نومبر کے انتخابات کے بعد 45 منٹ دورانیے پر مشتمل ٹرمپ کے پہلے انٹرویو کا بیشتر حصہ ثبوتوں کے بغیر الیکشن فراڈ سے متعلق دعوؤں پر مشتمل تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی انتخابی نظام پر حملوں کے باوجود ان کی قانونی ٹیم ابھی تک الیکشن سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکی ہے۔
ملک بھر کے ججوں نے ان کے کیسز مسترد کر دیے ہیں۔
تازہ ترین دھچکہ پنسلونیا کی سپریم کورٹ کی جانب سے آیا۔  پنسلونیا کی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے دائر ایک مقدمہ مسترد کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم ججوں کے سامنے شواہد پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں، ہمارے پاس بہت سارے شواہد ہیں۔‘
ٹرمپ نے صدارتی آفس اور عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان معمول کے حد فاصل کو نظر انداز کرتے ہوئے شکایت کی کہ جسٹس ڈیپارٹمنٹ اور ایف بی آئی ان کی مدد نہیں کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے سرپم کورٹ کے بارے میں بھی سوال اٹھایا۔ ’سپریم کورٹ کو ہمیں سننا چاہیے۔ کوئی چیز وہاں تک پہنچنی چاہیے۔ ایسا نہیں ہوا تو پھر سپریم کورٹ کیا ہے؟‘

صدر ٹرمپ نے شکایت کی کہ شکایت کی کہ جسٹس ڈیپارٹمنٹ اور ایف بی آئی ان کی مدد نہیں کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بائیڈن نے الیکٹورل کالج کے ووٹوں میں 232 کے مقابلے میں 306 کی واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے۔ پاپولر ووٹ جو نتائج پر تو اثرانداز نہیں البتہ ایک سیاسی اور علامتی حیثیت ضرور رکھتے ہیں، یہاں بھی بائیڈن 47 فیصد کے مقابلے میں 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
امریکی صدارتی انتخابات میں ہارنے والے عموما فوری طور پر اپنی شکست تسلیم کر لیتے ہیں۔ دوسری جانب ٹرمپ  شکست تسلیم کریں یا نہیں 14 دسمبر کو الیکٹورل کالج بائیڈن کو باقاعدہ طور پر فاتح قرار دے دے گا۔ اس کے بعد ڈیموکریٹ صدر 20 جنوری کو حلف اٹھائیں گے۔
ٹرمپ کی اکلوتی مدت صدارت کے خاتمے کی مدت تیزی سے قریب آرہی ہے اس کے باوجود انہوں نے فاکس نیوز کو انٹرویو میں اپنی ناکام قانونی کوششیں ختم کرنے سے متعلق کوئی تاریخ نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا ’میں کوئی تاریخ نہیں دوں گا‘۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کامیابی کا راستہ دیکھتے ہیں تو جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا ’مجھے امید ہے‘۔

شیئر: