Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کا الیکشن ’اُلٹنے‘ کا دعویٰ، عوام کھڑے رہیں: بائیڈن

صدر ٹرمپ صدارتی الیکشن کے نتائج سے متعلق متعدد سازشی نظریات پیش کر چکے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انتخابی نتائج کالعدم قرار دینے کے مطالبے کے بعد امریکہ کے نو منتخب صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکی عوام صدارتی انتخابات کے نتائج کو پٹڑی سے نہیں اتارنے دیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو اپنے علاقے ولمنگٹن میں ’تھینکس گیونگ‘ کی چھٹی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’امریکیوں نے مکمل شفاف انتخابات دیکھے ہیں اور وہ نتائج کا احترام کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس قوم کے لوگ اور سرزمین کے قوانین اس کے علاوہ کسی بات کا ساتھ نہیں دیں گے‘۔
ڈیموکریٹ کا بیان ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران پیش کیے جانے والے سازشی نظریات سے متعلق سخت موقف کی نشاندہی ہے۔
اس سے قبل روس کی مداخلت کے معاملے پر اپنے سیکیورٹی مشیر مائیکل فلن کی جانب سے ایف بی آئی سے غلط بیانی کرنے پر ان کے لیے معافی کا اعلان کرنے والے ٹرمپ نے پنسلوانیا میں ریپبلکن سے کہا کہ ’ہم الیکشن نتائج کو اُلٹ دیں گے‘۔
ٹیلیفون کے ذریعے کی گئی گفتگو میں ٹرمپ نے کئی مرتبہ عائد کیا جانے والا الزام دہراتے ہوئے کہا تھا کہ ’حالیہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے، ہمیں صرف یہ چاییے کہ کوئی جج اس معاملے کو باقاعدہ طریقے سے سن لے‘۔
ٹرمپ کو گیٹیسبرگ میں خانہ جنگی کا میدان رہنے والے مقام پر تقریب میں ذاتی طور پر شرکت کرنا تھی تاہم انہوں نے آخری لمحوں میں وہاں جانے کا فیصلہ بدل دیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق چار سالہ عرصہ صدارت کے دوران متعدد روایتیں خراب کرنے والے ٹرمپ نے بائیڈن کو اختیارات کی منتقلی میں تعطل لا کر ایسی ہی نئی کوشش کی تھی۔
ان کے معاونین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے سوچ بچار بھی کر رہے ہیں۔

ووٹوں کی گنتی سے متعلق بے بنیاد چیلنجز کو ملک بھر کی عدالتوں کی جانب سے مسترد کیا جا چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ کے ذاتی وکیل اور دیگر کی جانب سے ووٹوں کی گنتی سے متعلق بے بنیاد چیلنجز کو ملک بھر کی عدالتوں کی جانب سے مسترد کیا جا چکا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے دیگر سازشی نظریات کے ساتھ یہ بات بھی سامنے لائی گئی کہ ووٹنگ کے عمل سے جان بوجھ کر ان کے لاکھوں ووٹ حذف کیے گئے تو الیکشن سیکورٹی ایجنسی نے حالیہ صدارتی انتخابات کو ملکی تاریخ کے محفوظ ترین انتخابات قرار دے دیا تھا۔
سینیئر ریپبلکنز کی جانب سے بتدریج بننے والے دباؤ کے بعد پیر کے روز ٹرمپ نے 20 جنوری کو بائیڈن کے صدارت سنبھالنے سے متعلق امور میں رکاوٹوں کا سلسلہ ختم کر دیا تھا۔
انتخابات کے بعد منتقلی اقتدار سے متعلق معاملات میں سے ایک موجودہ صدر کی جانب سے نومنتخب صدر کو کی جانے والی فون کال ہوتی ہے جو ابھی تک باقی ہے۔ بائیڈن نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ ان سے صدر ٹرمپ کی جانب سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
الیکشن سے قبل ٹرمپ کی جانب سے نتائج تسلیم نہ کرنے کی دھمکی کے تناظر میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ ’صدر کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل پر حیران نہیں ہیں‘۔

انتخابات کے بعد سے ٹرمپ اپنے صدارتی معمولات سے خاصے دور ہیں اور اب تک انہوں نے صحافیوں کی جانب سے سوالات بھی نہیں لیے ہیں۔ بدھ کے روز انہوں نے اپنے مشیر کے لیے معافی کا اعلان کر کے سیاسی قوت کا اظہار کیا۔ امکان ہے کہ یہ ٹرمپ کی جانب سے مختلف سکینڈلز کا نشانہ بننے والے اپنے سیاسی مشیروں اور دوستوں سے متعلق اقدامات کا آغاز ہو۔
ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ جنرل مائیکل ٹی فلن کو مکمل معافی دے دی گئی ہے۔ فلن 2017 میں روس سے رابطوں کے معاملے میں ایف بی آئی سے غلط بیانی کے مرتکب ٹھہرے تھے۔

شیئر: