Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس میں عرب نژاد افراد پر پسماندگی کے کیا اثرات ہورہے ہیں؟

فرانس کاطرز زندگی اپنانے کے باوجود، عرب نژاد فرانسیسی افراد کو ملک میں اپنائیت محسوس نہیں ہوتی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فرانس میں اسلام کے نام پر ہونے والے تشدد کی لہر کے نتیجے میں ملک میں خوف و ہراس کی کیفیت برپا ہے اور اس وجہ سے ’مسلمانوں سے ڈر‘ یا اسلام فوبیا عروج پر ہے۔
اسلام کے نام پر جو ہو رہا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ دین یہ سکھاتا ہے لیکن علم میں کمی کے باعث دونوں الفاظ آسانی سے ایک دوسرے کی جگہ استعمال کر لیے جاتے ہیں۔
اس ہی غلط فہمی کی نظر سے فرانس میں رہنے والے مسلمانوں کو بھی دیکھا جا رہا ہے۔ بلکہ فرانس میں رہنے والے یہودیوں اور عیسائیوں کو بھی عرب جڑیں ہونے کی وجہ سے اس الجھاؤ کا سامنا ہے۔
عرب نیوز نے فرانس کے قومی شماریت کے ادارے، انسے، کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 2019 تک فرانس میں رہنے والے تارکین وطن میں سے 55  فیصد عرب ممالک سے آئے تھے۔ یہ تارکین وطن فرانس کی اقلیتوں میں سے سب سے زیادہ ہیں۔
فرانس میں رہنے والے عربی افراد کے ایک سروے کے مطابق عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے جو فرانس میں رہتے ہیں چاہتے ہیں کہ وہ ایک جمہوری اور سیکولر فرانس میں رہیں۔
عام تاثر کے برعکس، سروے کے لیے انٹرویو کیے جانے والے زیادہ تر عرب نژاد فرانسیسی افراد تعلیم یافتہ اور نوکری پر معمور تھے۔
اس کے علاوہ، عرب نژاد فرانسیسی افراد عام طور پر فرانس کے نظام اور تاریخ سے واقف ہیں اور ملک کے بنیادی اقدار کا احترام کرتے ہیں۔

خواتین کا ماننا ہے کہ ان کی جڑوں اور ان کے مذہب کا معاشعرے میں لوگوں پر منفی تاثر جاتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

فرانس کا طرز زندگی اپنانے کے باوجود، عرب نژاد فرانسیسی افراد کو ملک میں اپنائیت محسوس نہیں ہوتی، جبکہ کئی کو بدنامی کا احساس بھی ہوا ہے۔
ان افراد کا کہنا ہے کہ مذہب اور قومیت کی جڑیں احساس اپنائیت پر اثر انداز نہیں ہوتیں بلکہ ان کے نام کا ان کے کیریئر پر اثر ہوتا ہے۔
جن افراد سے سوال  کیا گیا ان میں سے نصف کا ماننا ہے ان کی نسل اور مذہب کا ان کے فرانس میں اپنائیت کے احساس اور ان کی نوکریوں سے کوئی تعلق نہیں۔ تاہم ان کے جوابات میں علیحدگی کے احساس کی عکاسی تھی۔

عام تاثر کے برعکس انٹرویو کیے جانے والے زیادہ تر عرب نژاد فرانسیسی افراد تعلیم یافتہ اور نوکری پر معمور تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

یہ احساس زیادہ تر خواتین کو محسوس ہوا ہے، جن کا ماننا ہے کہ ان کی جڑوں اور ان کے مذہب کا معاشعرے میں لوگوں پر منفی تاثر جاتا ہے۔
یہ جوابات ایک ایسے سروے میں سامنے آئے ہیں جو کہ فرانس میں عرب نژاد ممالک کے درمیان کیے جانے والا اپنے نوعیت کا پہلا سروے تھا۔
فرانس میں عرب نژاد افراد کی اسلام و فوبیا کے دنوں میں زندگی کے بارے میں جاننے کے لیے فرانس میں عرب نیوز نے آن لائن پولنگ کے ادارے یو گو سے یہ تحقیقات کروائیں۔
یہ سروے 8 سے 14 ستمبر کے درمیان کروایا گیا اور اس میں فرانس میں رہنے والے 958 عرب نژاد افراد سے سوالات کیے گئے۔

شیئر: