Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانسیسی مسلمان گرجا گھر کی حفاظت کے لیے تیار

ہنگامی صورتحال کے دوران اس اقدام نے دل کی گہرائیوں کو چھو لیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
فرانس کے شہر نیس میں گرجا گھر پر گذشتہ دنوں انتہا پسند حملے کی خبر سننے کے بعد فرانسیسی نژاد مسلمان الیاس بن فرحت نے انتہائی مثبت ردعمل کا فیصلہ کیا۔
عرب نیوز کے مطابق اس فیصلے کا عملی ثبوت دیتے ہوئےامن پسند شخص الیاس بن فرحت نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر نوجوان مسلمانوں کا ایک گروپ بنایا ہےجو شہر کے گرجا گھر کے باہر پہرہ دیں گے۔
یہ اقدام اس لیے کیا جا رہا ہے تا کہ علامتی طور پر ان مذہبی مقامات کی حفاظت کی جائے اور سروس کے لیے آنے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔

امن پسند مسلمان نے دوست کے ساتھ مل کر نوجوان مسلمانوں کا گروپ بنایا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

نیس کے قریب  لودیو کے جنوبی قصبے میں 13 ویں صدی کے  گرجا گھر کے پادری کا کہنا ہے کہ اس ہنگامی صورتحال کے دوران مسلمان نوجوانوں کے اس اقدام نے دل کی گہرائیوں کو چھو لیا ہے۔
الیاس بن فرحت نے نیوز ایجنسی اے پی کو مخصوص جنوبی فرانسیسی لہجے میں گفتگو کرتے ہوئے "کسی بھی چیز سے زیادہ فرانسیسی" کے طور پر خود کی شناخت کرائی ہے۔

مسلمان نوجوانوں نے مقامی پولیس کے ساتھ بھی ہم آہنگی پیدا کی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے بتایا کہ  میری والدہ الجزائر میں پیدا ہوئیں جب کہ میں فرانس میں پیدا ہوا اور صرف فرانسیسی زبان بولتے ہوئے بڑا ہوا ہوں اور میں مسلمان ہوں۔
انہوں نے کہا کہ فرانس میں جب بھی کوئی انتہاپسندی یا تشدد  کا واقعہ ہوتا ہے اس میں فرانسیسی مسلمانوں کو ایک نئی بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے حالانکہ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں۔

کسی بھی چیز سے زیادہ فرانسیسی کے طور پراپنی شناخت کرائی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

گذشتہ جمعرات کو نیس کے نوٹری ڈیم باسیلیکا میں پرتشدد واقع میں تین افراد کا قتل ہوا تو  بن فرحت نے بتایا کہ حالانکہ میں شدید بیمار تھا لیکن میں کچھ ایسا کرنا چاہتا تھا تاکہ سبھی جاگ جائیں۔
الیاس بن فرحت یہاں فرانسیسی آئل کمپنی ٹوٹل میں کام کرتا ہے اور ایک مقامی فٹ بال کلب کا کوچ بھی ہے اس نے  اپنے ایک مسلمان دوست سے گفتگو کی۔
ہمیں متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے سے آگے کچھ کرنے کی ضرورت تھی۔ ہم نے سوچا کہ ہم خود گرجا گھروں کی حفاظت کریں گے۔
انہوں نے اپنے دوستوں  اور اپنی فٹ بال کلب کے افراد میں سے رضاکاروں کو بھرتی کیا  اور اس سوچ پر عمل کیا۔
انہوں نے  بتایا کہ فرانس حکومت کے حساس مذہبی مقامات پر سیکیورٹی بڑھانے کے وعدہ  کے بعد  انہوں نے مقامی پولیس کے ساتھ بھی ہم آہنگی پیدا کی ہے۔
گرجا گھر کے پادری  نے اس موقع پر نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا  کہ یہ نوجوان بہت اچھے ہیں جو تشدد کے خلاف ہیں۔
مسلمان نوجوانوں کا گروپ اس خیال پر غور کر رہا ہے کہ اپنے اس آئیڈیا کو کس طرح آگے بڑھایا جائے اور کرسمس کے موقع پر اور دوسرے شہروں میں بھی اسی اقدام پرعمل پیرا ہونا چاہئے۔
 

شیئر: