Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر سے متعلق پاکستانی وزیر کا بیان توہین آمیز ہے: فرانس

انسانی حقوق کی وزیر نے کہا تھا کہ فرانسیسی صدر مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا (فوٹو: عرب نیوز)
فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی کابینہ کی ایک رکن نے سوشل میڈیا کے ذریعے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ صدر اور ملک کے لیے سخت قابل تشویش اور توہین آمیز ہیں۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی وزیر کا بیان تحقیرآمیز، نفرت اور تشدد کے نظریات پر مبنی ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اس بیان کی تصحیح کرے۔
پاکستان کی انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں کے نئے جاری کردہ ’چارٹر آف ری پبلکن ویلیوز‘ کے کچھ اقدامات کا موازنہ نازی جرمنی کی نسل پرستی سے کیا تھا۔
انسانی حقوق کی وزیر نے کہا تھا کہ فرانسیسی صدر مسلمانوں کے ساتھ  وہی سلوک کر رہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا۔
فرانس کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر صدر سے متعلق خیالات کا اظہار نہ صرف سخت قابل تشویش بلکہ یہ صدر کے عہدے اور ہمارے لیے توہین آمیز ہیں۔‘
اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’ ہم نے اپنی مذمت کے بارے میں پیرس میں موجود پاکستان کے ناظم الامور کو مطلع کر دیا ہے۔‘
فرانسیسی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان اس بیان کی تصحیح کرے اور احترام کی بنیاد پر بات چیت کرے۔
شیریں مزاری نے ٹویٹ کی کہ ان کو فرانس کے سفیر کی جانب سے ایک پیغام بھیجا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا جس مضمون کا حوالہ آپ نے دیا ہے اس میں غلط معلومات دی گئی ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ حذف کرنے کا ذکر بھی کیا۔
شیریں مزاری نے کہا کہ شناختی نمبر پورے ملک کے بچوں کے لیے ہیں اس لیے اپنی ٹویٹ حذف کرتی ہوں۔
پاکستان میں فرانسیسی سفارت خانے نے مباحثے کو جمہوریت کے لیے اچھا عمل قرار دیا اور غلطی کا اعتراف بھی کیا۔
فرانسیسی سفارت خانے نے اپنی ٹویٹ میں متعلقہ مضمون کے ایک حصے کو غلط قرار دیا جس میں کہا گیا تھا کہ شناختی نمبر صرف مسلمان بچوں کے لیے ہوں گے۔
ٹویٹ کے مطابق فرانس کے تمام بچوں کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
معاملے کا آغاز ایک ویب سائٹ پر شائع کردہ اس رپورٹ سے ہوا تھا جس کے مطابق فرانسیسی صدر وہاں مقیم مسلم بچوں کے لیے خصوصی شناختی نمبر متعارف کرا رہے ہیں۔
پاکستان میں فرانسیسی سفارتخانے نے بھی اس مضمون کا حوالہ دیا اور بعد میں مذکورہ ویب سائٹ کی جانب سے ’اپنی غلطی کی اصلاح‘ سے متعلق وضاحت کو بھی ٹویٹ کے ذریعے دوسروں تک پہنچایا۔
ویب سائٹ نے اپنی وضاحت میں لکھا تھا کہ ’ہم سے بچوں سے متعلق شناختی نمبر سے متعلق حقائق بیان کرنے میں غلطی ہوئی ہے۔ بل میں شناختی نمبروں کا معاملہ تمام بچوں کے لیے ہے۔‘

شیئر: