Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'اسحاق ڈار صاحب۔۔۔ جو آپ کے ساتھ اس انٹرویو میں ہوا۔۔۔'

اسحاق ڈار کے انٹرویو پر مختلف تبصرے سامنے آرہے ہیں۔ فائل فوٹو: ا ے ایف پی
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایک بار پھر مقامی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں ہیں لیکن اس بار نیب کے کیسز نہیں بلکہ بی بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو کی وجہ سے تقنید کی زد میں ہیں۔
اسحاق ڈار کے ہارڈ ٹاک شو میں دیے گئے انٹرویو میں جوابات پر سوشل میڈیا پر صحافیوں اور حکومتی عہدیداروں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
صحافی غریدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ، 'وہ لوگ جنہیں بی بی سی کی ایک 'مجرم' کے انٹرویو نشر کرنے پر مذمت کرنی چاہیے تھی، اس سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ کتنا دہرا معیار ہے؟'
پاکستان تحریک انصاف کے سینٹر فیصل جاوید نے اسحاق ڈار کے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان کی پارلیمنٹ میں تقریر کی ایک کلپ شئیر کی جس میں وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ، 'اسحاق ڈار کو دیکھیں، ایسا لگتا ہے کہ ان کے باپ کی سائیکل کی دکان نہیں تھی بلکہ مے فیئر میں مرسیڈیز کا شوروم تھا۔۔۔'
پی ٹی آئی کے سرکاری ٹوئٹر پیج پر اس بارے میں لکھا ہوا تھا کہ، 'ڈار صاحب، ہر صحافی ن لیگ کے جرنلسٹ ونگ کا ممبر نہیں ہوتا! جھوٹ جتنا مرضی بول لیں۔۔۔مگر ایک چھوٹا سا سچ بھی اس جھوٹ کی عمارت کو دھڑام سے نیچے گرا دیتا ہے۔ جو آپ کے ساتھ اس انٹرویو میں ہوا۔'
وزیر منصوبی بندی اسد عمر نے اس بارے میں لکھا ہے کہ، 'اسحاق ڈار کی ہارڈ ٹالک پروگرام میں ملک اور ریاستی اداروں پر ہرزہ سرائی دیکھ کر علامہ اقبال کا شعر یاد آگیا۔۔۔جعفر از بنگال و صادق از دکن، ننگ ملت ننگ دیں ننگ وطن۔'
اسحاق ڈار کے انٹرویو سے متعلق صحافی عاصمہ شیرازی نے سوال اٹھایا کہ، 'کیا اسحاق ڈار کو پاکستانی چینلز پر دکھانے کی پابندی نہیں ہے؟'
ماہر قوانین ریما عمر کا کہنا تھا کہ، 'اس انٹرویو کو میڈیا پر دکھانا چاہیے۔۔۔اس سے یہ نظر آتا ہے کہ پیمرا کا مفرور ملزمان کی تقاریر پا پابندی لگانا صرف غیرقانونی ہی نہیں بلکہ عوام کے مفاد کے خلاف بھی ہے۔'
صحافی رووف کلاسرہ نے اس بارے میں لکھا ہے کہ بی بی سی کے انٹرویو میں اسحاق ڈار کی اصلیت سامنے آئی ہے۔۔۔

شیئر: