Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیگم شمیم کی تعزیت کے لیے سیاسی ملاقاتیں:’نتائج دور رس ہوں گے‘

چوہدری پرویز الٰہی نے مریم نواز اور شہباز شریف سے الگ الگ تعزیت کی (تصویر بشکریہ:پاکستان مسلم لیگ ن)
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی والدہ شمیم اختر کی وفات پر جاتی امرا میں بڑے پیمانے پر ہر مکتبہ فکر کی شخصیات تعزیت کے لیے آ رہی ہیں۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو حکومت نے پیرول پر پہلے پانچ دن رہا کیا، بعد ازاں ان کی رہائی میں ایک دن کا اضافہ کر دیا البتہ شریف فیملی نے حکومت سے مزید ایک ہفتہ رہائی میں توسیع کی درخواست کی تھی جسے پنجاب حکومت نے مسترد کر دیا۔
شریف خاندان نے درخواست میں یہ وجہ بیان کی تھی کہ ملاقات اور تعزیت کے لیے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے لہذا رہائی میں توسیع کی جائے۔ 
پنجاب کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے برملا ان خیالات کا اظہار کیا کہ اس موقع کو سیاسی مقصد کے لیے استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔ ’حکومت نے قانون کے مطابق پیرول پر رہائی دی ہے اب مزید یہ سہولت نہیں دی جا سکتی اس قانونی سہولت کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
تاہم فردوس عاشق اعوان کے اس بیان کے تھوڑی ہی دیر بعد حکومت پنجاب نے رہائی میں مزید ایک روز کی توسیع کر دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی روز سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی جاتی امرا میں تعزیت کے لیے پہنچ گئے۔
ویسے تو غم کے اس موقع پر ہر طرح کے افراد کا تعزیت کے لیے آنا ایک معمول کی صورت حال ہے لیکن کچھ ایسے افراد ہیں جن کی جاتی امرا آمد کو معمول کے معاملے کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا۔
انہیں میں پرویز الہی اور ان کے بیٹے مونس الہی کی جاتی امرا آمد ہے جہاں ان کی ملاقات نہ صرف پوری مسلم لیگی قیادت سے ہوئی بلکہ انہوں نے خاص طور پر مریم نواز اور شہباز شریف سے الگ الگ تعزیت کی اور یہ ملاقات کئی گھنٹے جاری رہی۔

شریف خاندان نے درخواست میں یہ وجہ بیان کی تھی کہ ملاقات اور تعزیت کے لیے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے لہذا رہائی میں توسیع کی جائے (فوٹو:اے ایف پی)

دوسری سب سے اہم ملاقت چوہدری نثار کی سمجھی جا رہی ہے جو 30 نومبر کو جاتی امرا آئے اور اپنے دیرینہ دوست شہباز شریف سے نہ صرف تعزیت کی بلکہ  تفصیلی ملاقات بھی۔
اس ملاقات کی تفصیل تو سامنے نہیں آ سکی اور نہ ہی مسلم لیگ ن کی میڈیا ٹیم کی طرف سے ان کی ملاقات کی تصویر یا ویڈیو جاری کی گئی جیسا کہ چوہدری پرویز الہی کی آمد کے موقع پر جاری کی گئی تاہم اس ملاقات کو بھی اہم سمجھا جا رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی سمجھتے ہیں کہ ہر لحاظ سے یہ ملاقات اہمیت کی حامل ہے۔ ’میں یہ نہیں کہ ریا کہ اس ملاقات کو کسی فوری صورت حال سے نتھی کیا جا سکتا ہے مگر میں یہ ضرور کہوں گا کہ اس ملاقات کے دور رس نتائج ضرور ہیں۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سلمان غنی نے کہا کہ مریم نواز نے اس ملاقات میں اپنے والد نواز شریف کی نمائندگی ہے اور ایسی تصویر یقیناً شریف خاندان کی سیاسی زندگی میں پہلی دفعہ دیکھی گئی ہے۔ اسی طرح چوہدری نثار نے بھی اڑھائی سال بعد جاتی امرا قدم رکھے ہیں بیگم کلثوم نواز کی وفات پر وہ لندن میں تھے۔‘

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو حکومت نے پیرول پر پہلے پانچ دن رہا کیا، بعد ازاں ان کی رہائی میں ایک دن کا اضافہ کر دیا (فوٹو:ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ ’اس کو آپ وضع داری کی سیاست بھی کہ سکتے ہیں اور ایسی وضع داری کے بہر حال اثرات ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف سختی تھوڑی نرمی میں تبدیل ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ان ملاقاتوں سے اضطراب میں نظر آرہی ہے۔‘
سلمان غنی کے بقول ’فردوس عاشق اعوان کا بیان آپ کے سامنے ہے جس میں انہوں نے کھل کر کہا کہ جنازے پر سیاست نہیں کرنے دیں گے اور یہ اضطراب پیرول میں توسیع نہ کرنے سے بھی نظر آرہا ہے۔‘
اسی تناظر میں ایک ٹیلی فون کال کو بھی اہمیت دی جا رہی ہے جو سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر) راحیل شریف نے شہباز شریف کو کی ہے اور ان سے تعزیت کی۔ پاکستان کی تقریبا تمام سیاسی جماعتوں کے راہنما شریف خاندان سے اظہار تعزیت کے لیےجاتی امرا آئے البتہ وزیر اعظم عمران خان سمیت حکومتی جماعت تحریک انصاف کے رہنماؤں نے تعزیتی ٹویٹس پر ہی اکتفا کیا ہے۔

شیئر: