Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں پالتو کتے کیوں اور کیسے چوری ہوتے ہیں؟

کتے چوری کرنے والے کتوں کے بارے میں جانتے ہیں۔ فائل فوٹو: ان سپلیش
پاکستان کے شہر لاہور میں ایک تواتر سے سوشل میڈیا پر خبریں دیکھنے کو ملتی ہے جس میں کوئی نہ کوئی شہری اپنے قیمتی کتے کے چوری ہونے کے خلاف کیمپین چلا رہا ہوتا ہے۔ گذشتہ ایک مہینے میں تین ایسے کتے چوری ہوئے جن کے مالکان نے ڈھونڈنے میں مدد دینے والوں کے لیے لاکھوں روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔
چند روز پہلے آخری چوری ہونے والی جرمن شیپرڈ کتیا سوزی ہے، جسے لاہور کے علاقے اعوان ٹاون سے چوری کیا گیا۔ سوزی کے مالک بلال بھٹی کے مطابق اسے دو موٹر سائیکل سواروں نے شام کے وقت گھر کے اندر سے چوری کیا۔ 
’میں نے اسے گیٹ کے قریب تھوڑی دیر کے لیے باندھا کہ تھوڑی دیر میں نہلاتا ہوں کوئی آدھے گھنٹے کے بعد باہر آیا تو سوزی غائب تھی۔ تھوڑی پوچھ گچھ کی باہر تو پتا چلا کہ دو موٹر سائیکل سوار اسے اٹھا کے لے جاتے دیکھے گئے۔ میں نے اسی وقت پولیس کو کال کی اور اس پورے علاقے میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے دیکھے تو جس علاقے میں وہ گھسے تھے وہ مرغزار کالونی تھی۔ لیکن آگے کچھ پتا نہیں۔‘
بلال بتاتے ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے سوزی کی تصویر والے اسٹیکر پورے علاقے میں لگائے سی سی ٹی وی سے اسے اٹھانے والوں کی تصاویر بھی پرنٹ کر کے لگائیں پولیس نے مقدمہ بھی درج کر لیا لیکن ابھی تک چوروں کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔
سوزی کے گم ہونے سے کچھ دن پہلے ہاچی نامی لیبراڈور کتا بھی اسی طریقے سے اٹھا لیا گیا جس کے مالک نعمان نے سوشل میڈیا پر بھرپورر کیمپین چلائی۔

بلال نے سوزی کی تصویر والے اسٹیکر پورے علاقے میں لگائے سی سی ٹی وی سے اسے اٹھانے والوں کی تصاویر بھی پرنٹ کر کے لگائیں۔ 

جب لاہور کا سب سے مشہور کتا گم ہوا!

لاہور میں کتوں کے چوری ہونے کے واقعات میں سب سے مشہور واقعہ پچھلے سال 2019 کا ہے۔ جب جرمن شیپرڈ کتا بینڈو چوری ہوا اس کی  ساڑھے 17 لاکھ روپے پاکستانی تھی۔
بینڈو کے مالک فیصل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس کے گم ہونے کی کہانی کچھ ایسے سنائی ’بینڈو کو میں نے جرمنی سے امپورٹ کیا تھا اور اس کے ساتھ اس کی نسل کی پوری تاریخ تھی وہ بہت نایاب کتا تھا۔ میں نے اس کے ساتھ بہت پیار کیا ایک دن گھر کا دروازہ کھلا ہوا تھا تو وہ باہر نکلا جہاں سے کسی نے اسے اٹھالیا۔ ہم نے بہت کوشش کی پولیس نے اپنے طور پر کھوج کی لیکن بینڈو کا کچھ پتا نہیں چلا چھ مہینے تک ہم اسے ڈھونڈتے رہے تو ایک دن کسی نے او ایل ایکس پر ایک جرمن شیپرڈ کتا بیچنے کا اشتہار لگایا تو میرے کسی جاننے والے نے مجھے بھیجا کہ یہ تو بینڈو لگتا ہے۔ ہم نے اسی وقت اسے رابطہ کیا تکلیف کی بات تھی کہ اس نے بینڈو کی قیمت صرف 50 ہزار روپے لگائی ہوئی تھی۔'
فصل بتاتے ہیں کہ ’ہم اتنی جلدی میں تھے کہ پولیس کو بھی ہمراہ نہیں لیا جب ہم اس کے گھر پہنچے اس کو کہا کتا لے کر آئے تو بینڈو مجھے دیکھتے ساتھ چھلانگ لگا کر میری طرف لپکا۔ ہم نے اس سے کتا لیا بعد میں ہم نے اسے چوری کرنے والے کو معاف کر دیا مجھے بینڈو کے ملنے کی خوشی ہی اتنی زیادہ تھی۔ آپ یقین کریں گے کہ واپس ملنے کے بعد بینڈو نے پاکستان کا سب سے بڑا ٹائیٹل پاکستان سیگر جیتا۔ میرا کتا 2019 کا فاتح ہے۔'

فیصل اپنی یاداشت اکھٹی کر کے بتاتے ہیں کہ جس نے چوری کیا تھا اس نے بتایا کہ بینڈو اس کی کار کے پاس آ کر دروازے پر ہلکے پنچے لگا رہا تھا تو اس نے دروازہ کھولا تو وہ اندر بیٹھ گیا۔ ’جرمن شیپرڈ بہت نفیس جانور ہے اور ان کو گھومنے کا بہت شوق ہوتا ہے اور یہ انسانوں سے مانوس ہوتے ہیں اچھی نسل اور اچھی تربیت کا ان پر بڑا اثر ہوتا ہے لیکن کچھ برے لوگ یہ بات نہیں سمجھتے۔'

کتے کون چوری کرتا ہے؟

یہ ایک دلچسپ سوال ہے۔ کیونکہ اس کا جواب ایک نہیں ہو سکتا کہ ایک خاص طرح کے لوگ کتے چوری کرتے ہیں ہاں ان میں ایک بات ضرور مشترک ہوتی ہے کہ وہ کتوں کے بارے میں جانتے ہیں اور ان کو اپنے ساتھ مانوس کرلیتے ہیں۔ بینڈو کو ایسے شخص نے اٹھایا جسے یہ ضرور پتا تھا کہ یہ ایک قیمتی جانور ہے۔ جبکہ نعمان اور بلال سمجھتے ہیں کہ شہر میں منظم گروہ متحرک ہیں جو پالتو جانوروں کو چوری کر کے معمولی رقم کماتے ہیں۔
جرمن شیفرڈ رکھنے کے شوقین اور ماہر محمد وسیم جن کے پاس اس وقت بھی آٹھ کتے ہیں انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایک طرح کے وہ لوگ ہیں جو منظم طریقے سے جانور چوری کرتے ہیں اور 30 سے 35 ہزار کا بیچ دیتے ہیں وہ اس سے زیادہ کا بیچ ہی نہیں سکتے حالانکہ ان جانووروں کی قیمت لاکھوں میں ہوتی ہے۔ دوسرے وہ ہیں جو حاسد ہوتے ہیں وہ کسی کے پاس اچھا جانور دیکھ نہیں سکتے یا اگر آپ کوئی مقابلہ ان سے جیتے ہوئے ہیں تو آپ پر اپنے کتے کی حفاظت لازم ہو جاتی ہے۔ جو بھی چوری کرے ایک بات طے ہے اس کتے کی زندگی چوری ہونے کے بعد ختم ہوجاتی ہے۔ اس کو نہ تو کسی مقابلے میں لایا جا سکتا ہے نہ باہر نکالا جا سکتا ہے۔ کیونکہ اس سے وہ پکڑا جائے گا۔ اس لیے اس سے جانوروں کو ایک طرح کی عمر قید ہو جاتی ہے۔‘

جب جرمن شیپرڈ کتا بینڈو چوری ہوا اس کی مالیت 9000 یعنی ساڑھے 17 لاکھ روپے پاکستانی روپے تھی۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

وسیم نے بتایا کہ لاہور میں اب بہت زیادہ پیٹ شاپس یعنی پالتو جانوروں کی دکانیں کھل چکی ہیں۔ ٹولنٹن مارکیٹ تو بھری پڑی ہے۔ اور یہ چوری ہونے والے جانور ادھر ہی بکتے ہیں یا پھر ان کو کسی دوسرے شہر بیچا جاتا ہے۔ جن میں پیشہ ور گروہ بھی اور حادثاتی چور بھی ہیں۔
سابق ڈی آئی جی انویسٹیگیشن لاہور چوہدری شفیق نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے سے پالتو جانوروں کی چوری میں اضافہ ہوا ہے ’قیمتی اور اہم کتوں کو تو اس لیے چوری کیا جاتا ہے کہ اس میں حسد کا ایک ایک پہلو ہوتا ہے۔ چوری ہونے والا کتا منظر عام پر نہیں آ سکتا کیونکہ وہ اتنا مشہور ہوتا ہے۔ باقی پالتو جانوروں کی مارکیٹ اب کافی وسیع ہوتی جارہی ہے۔ جیسے یہ کیسز زیادہ ہو رہے ہیں، تفتیش کے طریقوں میں بھی بہتری آرہی ہے۔‘
لاہور پولیس کے مطابق اس سال 25 ایسی درخواستیں آئی ہیں جن میں قیمتی پالتو کتووں کی چوری کی شکایت کی گئی ہے۔
سوزی کے مالک بلال بھٹی نے بتایا کہ وہ پولیس کی مدد سے ابھی تک تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور فرانزک لیب کی مدد سے اس موٹر سائیکل کا نمبر واضع کروانے کے بھی کوشش کر رہے ہیں تاکہ سوزی کو چوری کرنے والوں کا کوئی سرا ہاتھ آئے۔

شیئر: