Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینکڑوں کتوں اور بلیوں کو پناہ فراہم کرنے والی خاتون

ایک 50 سالہ عمانی خاتون مریم 500 کتوں اور بلیوں کے ساتھ رہتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ زندگی کے مختلف مراحل میں یہ ان کے کام آئے ہیں۔
مریم نے اپنے گھر کو کتے اور بلیوں کی پناہ گاہ میں تبدیل کر رکھا ہے۔ وہ کتوں اور بلیوں کو اپنی خوشی کا سبب سمجھتی ہیں۔
مریم کے اردگرد 500 کتے بلیاں جمع ہوتے ہیں اور وہ انہیں کھانا دیتی ہیں، مریم نے عمان کے دارالحکومت مسقط کی گلیوں میں گھومنے پھرنے والی بلیوں کو پناہ فراہم کی ہے۔
پڑوسیوں کی شکایت کے باوجود مریم کہتی ہیں کہ ان کے پاس 480 بلیاں اور 12 کتے ہیں جو گھر کی نچلی منزل میں رہتے ہیں، ان کے مطابق  وہ ان کی وجہ سے زندگی کی کئی مشکلات سے نکلی ہیں۔
مریم کے مطابق 'میں نے کتے بلیوں کو انسانوں سے زیادہ وفادار پایا ہے۔'
مریم کے والدین وفات پاگئے تھے، وہ نو بہن بھائی اکٹھے رہتے تھے۔ 'اس دوران میں پناہ گاہ کے لفظ سے متعارف ہوئی، پھر پناہ گاہ بنانا میرا خواب بن گیا۔'
خاتون نے مزید کہا کہ 'چونکہ خلیجی ممالک ضرورت مندوں کے لیے تمام بنیادی ضروریات فراہم کرتے ہیں۔ میں نے جانوروں، خاص طور پر بلیوں اور کتوں کے لیے پناہ گاہ بناکر اپنے خواب کی تکمیل کی۔'
مریم کے مطابق جانوروں کی آوازیں جب ان کے قریب بلند ہوتی ہیں تو وہ خوش ہوتی ہیں۔ 'وہ میری دنیا، میری محبت اور میری خوشی بن گئے ہیں۔ میں ان کے ساتھ سوتی ہوں، کھاتی پیتی ہوں، میں نے ہر طرح کی تفریح ​​اور یہاں تک کہ ٹیلی ویژن کو بھی ترک کردیا۔'

’میں نے کتے بلیوں کو انسانوں سے زیادہ وفادار پایا ہے‘ (فوٹو: العرب)

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عمان میں حالیہ برسوں میں بے گھر جانوروں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، حالانکہ گلی میں پالتو جانور چھوڑنے پر مالی تعزیرات ہیں۔
دو نوجوانوں کی والدہ مریم بلوشی جو اپنے گھر کی پہلی منزل پر رہتی ہیں، اپنی بلیوں اور کتوں کے دوستوں کی دیکھ بھال کے لیے ایک ماہ میں 7800 ڈالر خرچ کرتی ہیں۔ ان میں سے 17 جانور اندھے ہیں وہ انہیں کھانا کھلاتی ہیں اور حفظان صحت کی دیکھ بھال کرتی ہیں اسی طرح جب بھی ضرورت پڑتی ہے تو انہیں ڈاکٹر کے پاس بھی لے جاتی ہیں۔
ان کے گھر میں زیادہ تر بے گھر بلیاں اور کتے رہتے ہیں جنہیں وہ پنجروں میں بند رکھتی ہیں اسی طرح انہیں مخصوص اوقات میں باہر بھی نکالتی ہیں۔

مریم بلیوں اور کتوں کو زیادہ تر پنجروں میں بند رکھتی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

عمانی والدہ نے اس کام کی شروعات سال 2008 میں کی تھی، ان کے مطابق ’جب میرے بیٹے نے ایک بلی کا بچہ خریدا، بہت سی ماؤں کی طرح میں جانوروں کو پالنے سے انکار کرتی تھی اور انہیں پسند نہیں کرتی تھی۔‘
’لیکن اس کے تقریبا دو سال بعد میرے بیٹے نے دوبارہ تجربہ دہرایا اور ایک اور بلی خریدی اور وہ صاف نہیں تھی، لیکن میں نے اس میں دلچسپی لی اور اس کے ساتھ وقت گزارنے لگی۔‘
جانوروں سے بلوشی کی محبت کی خبریں وسیع پیمانے پر پھیل گئیں غیر ملکی مسافر اپنے پالتو جانور ان کے دروازے پر چھوڑ نے لگے۔
2014 میں انہوں نے اپنا مکان خرید لیا اور اپنے ساتھ رہنے والے جانوروں کی تعداد بڑھانا شروع کردی، وہ اپنے ایک سابقہ ​​پڑوسی سے متاثر ہوئیں جو اپنے گھر کے سامنے روزانہ کی بنیاد پر بے گھر جانوروں کو کھانا کھلا تا تھا۔

مریم کے مطابق بلیوں اور کتوں کے ساتھ رہنے سے انہیں پریشانیوں سے دور رہنے میں مدد ملی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مریم نے اس بات پر زور دیا کہ 500 بلیوں اور کتوں کے ساتھ رہنے سے انہیں پریشانیوں اور افسردگی سے دور رہنے میں مدد ملی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں کسی کنویں کے اندر تھی اور مجھے نکلنے کا طریقہ معلوم نہیں تھا یہ جانور میرے لیے اس کنواں سے نکلنے کا ذریعہ بنے۔‘
ماہرین کے مطابق ذہنی صحت پر پالتو جانوروں کی پرورش کا مثبت اثر ہے، کیونکہ یہ تناؤ کے ہارمونز کم کرتا ہے، موڈ کو بہتر بناتا ہے اور افسردگی کی سطح کو کم کرتا ہے، اور جسم کو سرگرمی مہیا کرنے اور اس کو حرکت کرنے میں مدد دیتا ہے، سستی سے دور رکھتے ہیں۔

شیئر: