بچی پر تشدد: ’جن کو جنگل میں ہونا چاہیے، شہروں میں آ بسے ہیں‘
فیصل آباد کے علاقے کنال روڈ پر ایک کمسن گھریلو ملازمہ بچی پر بیہمانہ تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے۔
سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کم عمربچی کو مرد اور خواتین نے تھپڑ مارے اور بالوں سے پکڑ کر کھینچا، دھکے دیے، سڑک پر بھی پھینکا۔
پنجاب چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے مطابق فیصل آباد کے ایڈین ویلی میں مالکان نے کمسن گھریلو ملازمہ بچی کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا۔
چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے 12سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لے لیا، جس کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی مدعیت میں ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی گئی ہے۔
صحرا نورد نامی ٹوئٹر صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ شخص کسی ہاؤ سنگ سوسائٹی کا کرتا دھرتا بتایا جا رہا ہے اور اس نے بہت بے دردی سے بچی پر تشدد کیا ہے۔ اس کی شناخت کروائیں اور گرفتار کرنے میں میری مدد کریں
ٹویٹ کے جواب میں پنجاب پولیس کے ٹوئٹر ہینڈل سے کہا گیا کہ ’پولیس نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی مدعیت میں اس واقعہ کا مقدمہ تھانہ مدینہ ٹاون فیصل آباد میں درج کرتے ہوئے ملزم کو فوری طور پر گرفتار کرکے قانونی کاروائی کا آغاز کردیا ہے جب کہ بچی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی حفاظت میں دے دیا گیا ہے۔‘
اس واقعہ پر ٹوئٹر صارفین نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔ جبکہ کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ ویڈیو بنانے سے زیادہ ضروری بچی کی مدد کرنا تھا
ٹوئٹر صارف نوید جان کا کہنا تھا کہ جن جانوروں کو جنگل میں رہنا چاہیے وہ شہروں میں آ بسے ہیں۔
سجاد حیدر نامی صارف نے بچی پر تشدد پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’جس کے دل میں رحم نہیں وہ انسان کہلانے کے بھی قابل نہیں۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ آخر ایسی کیا خطا ہوگئی اس معصوم سے جو یہ وحشی ایسی فرعونیت پر اتر آئے ہیں۔
سارہ نامی صارف نے لکھا ’اب تو جانور ذیادہ مہذب لگنے لگے ہیں انسانوں کے مقابلے میں۔‘