Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ’رقص کرنے والے کورونا کو پاؤں تلے کچل کر مار رہے ہیں'

انڈیا میں کسانوں کی تحریک کو معاشرے کے مختلف حلقوں سے حمایت مل رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کے دوران جہاں شادیوں کے بڑے مجمعے اور باراتیوں کی تعداد کو محدود رکھنے کی ہدایت برقرار ہے وہیں سوشل میڈیا پر گجرات کے ایک بی جے پی رہنما کی پوتی کی سگائی یعنی منگنی کی تقریب کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس پر ریاست کی ہائی کورٹ نے نوٹس لیا ہے۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس تقریب میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی اور رقص کی جو ویڈیو وائرل ہوئی اس پر بہت سے لوگوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ 'یہ لوگ کورونا وائرس کو پاؤں تلے کچل کر مار رہے ہیں۔'
بہرحال اس معاملے میں سابق بی جے پی ایم ایل اے اور وزیر کانتی گامت کو گرفتار کیا گیا اور وہ جرمانہ ادا کر کے رہا ہوئے ہیں۔
کانتی گامت کی پوتی کی منگنی کی تقریب تھی اور انڈین ایکسپریس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے تو صرف دو ہزار لوگوں کا کھانا تیار کیا تھا۔‘
اس معاملے میں دو پولیس اہل کاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ کانگریس رہنما سرل پٹیل نے لکھا کہ کیا کورونا وائرس کی گائیڈ لائنز، قاعدے، قانون اور کرفیو گجرات میں بی جے پی کے رہنماؤں پر عائد نہیں ہوتے؟ ویڈیو میں آپ بی جے پی کے سابق وزیر کانتی گامت کی پوتی کی شادی سے پہلے کے چشن کا منظر دیکھ سکتے ہیں اور وہ بھی ایسے وقت میں جب گجرات میں کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔'
بہت سے لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ کسان دہلی کے گرد کئی مقام پر اتنی بڑی تعداد میں جمع ہیں تو ان پر سوال کیوں نہیں اٹھایا جا رہا۔
اب جب دہلی کے پاس کسانوں کے مجمعے کی بات آ گئی ہے تو یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ کسانوں کی اس تحریک سے اپنی وابستگی درج کرانے کے لیے ایک دولہے نے کار کو چھوڑ کر ٹریکٹر سے شادی گھر تک پہنچنے کا فیصلہ کیا۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق دہلی کی ملحق ریاست ہریانہ میں کرنال کے ایک دولھے نے اپنی لگژری کار کو چھوڑ کر ٹریکٹر سے شادی ہال جانے کا فیصلہ کیا تاکہ کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر سکے۔
دولہے نے کہا کہ 'اگرچہ ہم شہروں میں آباد ہو گئے ہیں لیکن ہماری جڑیں کاشتکاری میں پیوستہ ہیں۔ کسان پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کسانوں کو عوام کی حمایت حاصل ہے۔'
کسانوں کی تحریک کو معاشرے کے مختلف حلقوں سے حمایت مل رہی ہے یہاں تک کہ کینیڈا کے وزیراعظم نے بھی احتجاج کے حق کی وکالت کی ہے۔
دریں اثنا دہلی کی سرحد پر یکجا کسان اپنا چولہا چکی وہیں لے آئے ہیں۔ زیادہ تر کسان پنجاب اور ہریانہ کے ہیں جبکہ دوسری طرف اترپردیش کے کسان بھی یکجا ہیں۔ بوڑھے کسان اپنی قوت کا مظاہرہ کرنے کے لیے پش اپس کرتے بھی نظر آ رہے ہیں اور وہاں پر موجود لوگوں کو تفریح کا سامان بہم پہنچا رہے ہیں۔
شادیوں کی بات چل نکلی تھی تو مغربی بنگال میں ایک بیٹے نے اپنے والد کی شادی کی تصاویر شیئر کی ہیں اور لکھا ہے کہ ان کے والد کو 66 سال کی عمر میں ہم سفر مل گیا۔
66 سالہ ترون کانتی پال نے 63 سال کی سوپنا رائے سے شادی کی ہے۔ کورونا کی وبا کے دنوں میں جہاں سماجی دوریاں پیدا ہو گئی ہیں وہاں اس معمر جوڑے کی شادی کو لوگ سراہ رہے ہیں۔
شیون پال نے تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ایک چھوٹی سی تقریب میں ان کے والد کی شادی ہوئی۔ 'یہ حقیقت سے ماورا اور مزیدار چیز تھی۔ 10 برسوں تک تنہا رہنے کے بعد مجھے خوشی ہے کہ انھیں پھر سے محبت مل گئی ہے۔'
دراصل بہت سال پہلے ان دونوں کے جیون ساتھی ان سے جدا ہو گئے اور ان کی دوستی محبت میں اور پھر شادی میں بدل گئی۔ کسی نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ محبت کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔

شیئر: